Getty Images
دنیا بھر میں سپرم کے عطیہ سے مشتبہ طور پر 550 سے زیادہ بچوں کا باپ بننے والے ایک شخص کو مذید عطیات سے روک دیا گیا ہے۔
جوناتھن نامی 41 سالہ شخص کو اب سپرم کا عطیہ دینے پر ایک لاکھ یورو سے زیادہ جرمانے کا سامنا ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ان کے اپنے ملک، نیدر لینڈ، میں ان پر 2017 میں ہی پابندی عائد کر دی گئی تھی جب یہ معلوم ہوا تھا کہ وہ سو سے زیادہ بچوں کی ولدیت رکھتے ہیں۔
اس کے باوجود جوناتھن نے ملک سے باہر سپرم عطیہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔
دی ہیگ کی ایک عدالت نے ان کوحکم دیا ہے کہ وہ ان تمام کلینکس کی فہرست فراہم کریں جہاں وہ سپرم کا عطیہ دے چکے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہا انھوں نے سینکڑوں خواتتین کو دھوکہ بھی دیا۔
ڈچ کلینیکل قوائد و ضوابط کے تحت کوئی شخص سپرم کے عطیے کے ذریعے 12 خاندانوں کے 25 بچوں سے زیادہ کا باپ نہیں بن سکتا۔
تاہم عدالت میں ججز نے کہا کہ اس شخص نے 2007 سے سپرم کا عطیہ دینے کا سلسلہ شروع کیا اور اب تک اس نے 550 سے 600 کے درمیان بچوں کی پیدائش میں مدد کی۔
Getty Images
ان کے خلاف بچوں کے حقوق پر کام کرنے والی ایک تنظیم اور انکے عطیے سے ماں بننے والی ایک خاتون نے مقدمہ دائر کیا تھا۔
جوناتھن کے سپرم سے تقریبا ایک سو سے زیادہ بچے نیدرلینڈ میں ہی پیدا ہوئے تاہم انھوں نے ایک کلینک کو سپریم کا عطیہ دیا جہاں سے اسے دیگر ممالک ارسال کیا گیا۔
مقدمہ کی سماعت کے دوران جج نے کہا کہ عدالت ان پر سپرم کا عطیہ دینے کی پابندی لگاتی ہے۔
عدالتی حکم کے تحت ان پر کسی سے بھی اس نیت سے رابطہ کرنے کی پابندی بھی عائد کر دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ہم جنس خاندان: وہ جوڑے جو بچہ پیدا کرنے کے لیے سپرم بینکس کے بجائے دوستوں پر انحصار کر رہے ہیں
’مسئلہ مجھ میں ہو سکتا ہے، یہ سوچا بھی نہ تھا‘: مردوں میں باپ بننے کی صلاحیت میں کمی کیوں ہو رہی ہے؟
کزنز کے درمیان شادیاں: خاندان میں مسلسل شادیوں سے بچوں میں کون سی بیماریاں منتقل ہو سکتی ہیں اور اس سے بچنے کا کیا طریقہ ہے؟
عدالت کا کہنا تھا کہ انھوں نے جان بوجھ کر سپرم کا عطیہ حاصل کرنے کے خواہش مندوں سے ماضی میں ان بچوں کی تعداد کے بارے میں غلط بیانی کی جو ان کے سپرم سے پیدا ہوئے تھے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ ’اب یہ تمام والدین اس حقیقت کا سامنا کر رہے ہیں کہ ان کے خاندان کے بچے ایک ایسے وسیع خاندانی نیٹ ورک کا حصہ بن چکے ہیں جس کا انھوں نے خود اپنی مرضی سے انتخاب نہیں کیا تھا۔‘
عدالت کا کہنا تھا کہ یہ ممکن ہے کہ اس کی وجہ سے ان بچوں پر منفی نتائج مرتب ہوں۔
واضح رہے کہ سپرم کا عطیہ دینے والوں کو تنبیہ کی جاتی ہے کہ وہ اپنی خدمات محدود حد تک فراہم کریں تاکہ اس بات کے امکانات کم ہو جائیں کہ ایک ہی سپرم سے پیدا ہونے والے مستقبل میں آپس میں رشتہ جوڑ کر بچے پیدا نہ کر لیں۔
یاد رہے کہ نیدرلینڈ میں ماضی میں ایسے سکینڈل منظر عام پر آ چکے ہیں۔
2019 میں ایک ایسا سکینڈل سامنے آیا تھا جس میں انکشاف ہوا تھا کہ ایک ڈاکٹر نے اپنے مریضوں کو ان کے علم میں لائے بغیر اپنا ہی سپرم عطیہ دے کر انچاس بچے پیدا کرنے میں مدد کی تھی۔