Getty Images
سابق امریکی نائب صدر مائیکل پینس نے سنہ 2020 کے انتخابات میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی شکست کو جیت میں تبدیل کروانے کی مبینہ کوششوں پر ہونے والی تحقیقات پر اپنا حلفیہ بیان ریکارڈ کرایا ہے۔
امریکہ میں بی بی سی کے پارٹر چینل سی بی ایس نیوز کے مطابق پینس نے واشنگٹن ڈی سی میں گرینڈ جیوری کے سامنے سات گھنٹہ سے بھی زیادہ بیٹھ کر اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔
انھیں اس سال کے اوائل میں عدالت نے طلب کیا تھا کہ وہ آ کے اپنا حلفیہ بیان ریکارڈ کرائیں۔
استغاثہ نے بند کمرے میں ان سے سوالات کیے۔
جمعرات کو ان کا بیان اس وقت ریکارڈ کرایا گیا جب چند ہی گھنٹے پہلے عدالت نے ٹرمپ کی قانونی ٹیم کی پینس کی گواہی روکنے کی آخری کوشش کو رد کر دیا تھا۔
ٹرمپ کے حامی سینیٹروں کی جو بائیڈن کی جیت کی توثیق رکوانے کی کوشش
مائیکل پینس کے وکلاء نے بھی عدالت میں طلبی کو روکنے کی ناکام کوشش کی تھی۔ انھوں نے کہا تھا کہ انھیں کانگریس کا استثنیٰ حاصل ہے کیونکہ وہ اپنے دورِ اقتدار میں سینیٹ کے صدر بھی تھے۔
ان کی گواہی کو سپیشل کونسل جیک سمتھ کی سربراہی میں کی جانے والے دو سالہ تحقیقات میں اہم سنگِ میل سمجھا جا رہا ہے۔
تحقیقات میں یہ ثبوت اکٹھے کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ کیا سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2020 کے انتخابات کے نتائج تبدیل کرنے کی کوشش میں وفاقی قانون توڑا تھا۔ اس الیکشن میں صدر جو بائیڈن فاتح قرار پائے تھے۔
انکوائری میں 6 جنوری 2021 کو کیپیٹل ہل میں ہونے والے حملے کی بھی تحقیقات ہو رہی ہیں، جب ٹرمپ کے حمایتی انتخابی نتائج کے اعلان کو روکنے کے لیے عمارت میں گھس گئے تھے۔
مائیکل پینس جو دوسرے نائب صدور کی طرح سینیٹ کے صدر بھی تھے، انتخابی نتائج کی حتمی تصدیق کو روک سکتے تھے اور اقتدار کی منتقلی میں تاخیر پیدا کر سکتے تھے۔
سابق صدر ٹرمپ نے کھلے عام نائب صدر پر دباؤ ڈالا کہ وہ ایسا کریں اور جب انھوں نے انکار کیا تو انھوں نے مائیکل پینس کے خلاف سخت الفاظ استعمال کیے۔
ٹرمپ کے حمایتیوں نے کیپیٹل ہل میں زبردستی گھسنے کے بعد ’مائیک پینس کو لٹکاؤ‘ کے نعرے بھی لگائے تھے۔
مائیکل پینس کو ایک اہم گواہ سمجھا جاتا ہے اور استغاثہ نے ممکنہ طور پر ان سے ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی ٹیم کے ساتھ ان کی بات چیت کے بارے میں پوچھا ہو گا جو فسادات کے دنوں میں ہوئی تھی۔
پینس نے اتوار کو سی بی ایس کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا: ’ہم قانون کی پابندی کریں گے، ہم سچ بتائیں گے۔ وہ کہانی جو میں پورے ملک میں امریکی لوگوں کو سناتا رہا ہوں۔۔۔ یہ وہی کہانی ہوگی جو میں وہاں بتاؤں گا۔‘
پینس اس سے قبل کیپیٹل ہنگامے اور نتیجے کو چیلنج کرنے کے دباؤ کے بارے میں بات کر چکے ہیں۔ انھوں نے فروری میں ایک تقریر میں کہا کہ صدر ٹرمپ غلط ہیں۔ میرے پاس انتخابات کو تبدیل کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔‘
پینس مبینہ طور پر 2024 میں صدارتی انتخابات میں کھڑے ہونے پر غور کر رہے ہیں، جس میں وہ ٹرمپ کو ریپبلکن نامزدگی کے لیے براہ راست چیلنج کریں گے۔
جمعرات کو ڈونلڈ ٹرمپ، جنھوں نے پہلے ہی وائٹ ہاؤس میں واپسی کے لیے تیاری شروع کر دی ہے، ایک انتخابی پروگرام کے لیے نیو ہیمپشائر میں تھے۔ جب این بی سی نیوز نے ان سے پینس کی گواہی کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے تبصرہ کیا: ’میں نہیں جانتا کہ انھوں نے کیا کہا، لیکن مجھے ان پر بہت اعتماد ہے۔‘
سابق صدر کو دیگر قانونی مسائل کا بھی سامنا ہے، جن میں خفیہ دستاویزات کا ممکنہ غلط استعمال بھی شامل ہے۔ اس میں وہ وفاقی تحقیقات بھی شامل ہیں جن کی قیادت بھی سمتھ کر رہے ہیں۔
جارجیا میں سنہ 2020 کے انتخابی نتائج کو تبدیل کرنے کی مبینہ کوششوں کے بارے میں بھی ایک الگ تفتیش ہو رہی ہے۔