’ڈاکٹروں نے کہا بچنے کا دو فیصد چانس ہے، مگر ڈیڑھ سال بعد میری بیوی کوما سے اچانک جاگ گئیں‘

بی بی سی اردو  |  Apr 28, 2023

نومبر 2021 میں ازابیل کارڈوسو نے اپنی ایک چھاتی کی سرجری کروائی۔برازیل میں ہونے والا یہ آپریشن دراصل ایک ٹیومر کو نکالنے کے لیے کیا گیا تھا جس میں چھاتی کا ایک چھوٹا سا حصہ بھی کاٹنا پڑا تھا۔

لیکن اس آپریشن کے بعد ازابیل کو آکسیجن کی کمی کا مسئلہ درپیش ہوا۔ ان کے شوہر لوسیانو کہتے ہیں کہ وہ نہیں جانتے کہ اس کی وجہ کیا تھی۔

دماغ کو آکسیجن کی فراہمی میں کمی کو ’سیریبرل ہائی پوکسیا‘ کہتے ہیں جس میں چند منٹوں میں انسانی خلیوں کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ انسانی دماغ انتہائی حساس عضو ہوتا ہے جسے فعال رہنے کے لیے آکسیجن اور غذائی اجزا کی بلاتعطل فراہمی درکار ہوتی ہے۔

آکسیجن کی کمی کی وجہ سے کئی مسائل جنم لے سکتے ہیں جیسا کہ یادداشت میں کمی، جھٹکے، حتیٰ کہ انسان کوما میں جا سکتا ہے۔ اور ازابیل کے ساتھ ایسا ہی ہوا۔

ان کے شوہر بتاتے ہیں کہ ’آپریشن کے بعد ازابیل کو شدید جھٹکے پڑنے لگے جن پر قابو پانے کے لیے ان کو دوائی سے کوما میں لے جانا پڑا۔‘

وہ بتاتے ہیں کہ ’جب یہ جانچنے کے لیے ادویات روکی گئیں کہ ازابیل کا جسم کیا ردعمل دیتا ہے تو کچھ بھی نہیں ہوا۔ وہ جیسے نیند کی حالت میں تھی۔ کبھی کبھار وہ آنکھیں کھولتی تھی لیکن ہم نہیں جانتے کہ وہ ہمیں دیکھ بھی پاتی تھی یا نہیں۔‘

ازابیل کی عمر اس وقت 45 سال تھی۔ ان کے شوہر 43 سال کے تھے۔ ان کی شادی کو 15 سال ہو چکے تھے اور وہ ایک بچہ گود لینے والے تھے۔

لوسیانو کہتے ہیں کہ ’ہم نے زندگی کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی، بہت سے کام مل کر کرنے کے خواب دیکھ رکھے تھے۔ مجھے امید تھی کہ وہ کوما سے نکلے گی اور ہم گھر جا سکیں گے تاکہ اپنی زندگی کو دوبارہ شروع کر سکیں۔‘

لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا گیا اس بات کے امکانات کم ہوتے چلے گئے کہ ازابیل اب پرانی زندگی میں واپس لوٹ سکیں گی۔ ایک سال تک کوما میں رہنے والے شخص کی بحالی کے امکانات بہت کم ہو جاتے ہیں۔

سائنسی جرنل نیورولوجی میں سنہ 2019 میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق یہ امکان تقریباً چار فیصد ہوتا ہے۔

اماوری گوڈینہو ایک نیورالوجسٹ ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ اس کی وجہ دماغ میں آکسیجن کی کمی سے ہونے والا نقصان ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دماغ کے حساس حصوں کو جب نقصان پہنچتا ہے تو یہ زیادہ تر ٹھیک نہیں ہو پاتا۔

ان کا کہنا ہے کہ ’ایسی حالت جس میں مریض آنکھیں تو کھولتا ہے لیکن کسی سے نظر نہیں ملاتا، ہم ایسے مریض کی بحالی ہوتے نہیں دیکھتے۔‘

ان کے مطابق بچوں میں ایسی کیفیت میں بحالی کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں کیوںکہ ان کے دماغ میں ابھی نشونما کا عمل جاری ہوتا ہے۔

’انھوں نے کہا اب یہ ٹھیک نہیں ہو سکتی‘

لوسیانو کو بتایا گیا کہ ان کو اپنی اہلیہ کو اسی حالت میں گھر لے جانا ہو گا۔

وہ کہتے ہیں ’میرے لیے یہ بہت تکلیف دہ تھا کیوںکہ میرا خیال تھا کہ وہ ٹھیک ہونے تک ہسپتال میں رہ سکے گی۔‘

شروع میں ان کو یہ سمجھنے میں وقت لگا کہ وہ گھر پر اپنی اہلیہ کا خیال کیسے رکھ سکیں گے۔

تاہم وہ کہتے ہیں کہ ’میں نے تحقیق کی اور مجھے علم ہوا کہ ازابیل کی حالت میں اس کا مذید ہسپتال رہنا اچھا نہیں ہے۔‘

لوسیانو نے اپنی اہلیہ کا خیال رکھنے کے لیے اپنے کام سے وقت نکالا۔

تاہم بستر میں ساکت رہنے کی وجہ سے ایسے مریضوں کی صحت زیادہ خراب ہو جاتی ہے اور ان کو بار بار ہسپتال جانے کی ضرورت پڑتی ہے۔

ان کے شوہر بتاتے ہیں کہ ان کی اہلیہ کی چھوٹی سے چھوٹی بیماری کے لیے بھی ہسپتال جانا پڑتا تھا۔ ’ہر مسئلے کو حل کرنے میں 15 سے 20 دن لگتے تھے۔‘

’ڈاکٹر نے مجھے کہا کہ اب یہ ٹھیک نہیں ہو سکتی اور اس کے جاگنے کا امکان صرف دو فیصد ہے۔‘

لوسیانو نے دو فیصد کے نمبر سے ہی امید جوڑ لی۔

وہ بتاتے ہیں کہ انھوں نے ایسے مریضوں پر تحقیق کی جو کوما سے جاگے لیکن ان کو ایسا کوئی مریض نہیں ملا جس کی حالت ان کی بیوی سے ملتی جلتی ہو۔

آئی سی یو چار کا معجزہ

رواں سال مارچ میں ازابیل کو ٹریکیا برونکائٹس کے علاج کے لیے ہسپتال لے جایا گیا لیکن علاج کے دوران ہی ان کو جھٹکے پڑنے لگے۔ ان کو انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں منتقل کر دیا گیا۔

ایک نرس نے، جو ازابیل سے واقف تھیں، ان کو ہر بار کی طرح صبح بخیر کہا۔ لیکن اس بار ازابیل نے حیران کن طور پر جواب دیا۔

لوسیانو بتاتے ہیں کہ ’جب ہم نے ازابیل کو دیکھا تو اپنا منہ ہلا رہی تھی۔ کیوںکہ اس کے گلے میں ایک ٹیوب موجود تھی تو ہمیں اسے تھوڑا ہٹانا پڑا اور ازابیل نے کافی مشکل سے میرا نام لے کر سر ہلایا کہ وہ جانتی ہیں کہ وہ ہسپتال میں ہیں۔‘

’یہ بہت جذباتی لمحہ تھا۔ مجھے اس وقت یاد آیا کہ ڈاکٹر نے ہمیں صرف دو فیصد امکان بتایا تھا لیکن میری بیوی جاگ گئی۔‘

یہ بھی پڑھیے

کچھ لوگوں کا جسم رات کو اچانک مفلوج کیوں ہو جاتا ہے؟

وہ نایاب مرض جس میں انسان انجان لہجے میں گفتگو کرنے لگتا ہے

ہاتھ کی پہلی کامیاب پیوندکاری کے 10 سال: ’نئے ہاتھ سے بیوی کی زندگی بچائی‘

ڈیڑھ سال سے ازابیل کے علاج میں شامل ڈاکٹر اور نرسیں بھی وہاں پہنچ گئے۔

اس ہسپتال کے آئی سی یو کے کوآرڈینیٹر گسٹاوو ٹارے کا کہنا ہے کہ ’ازابیل کا جاگ جانا سب کے لیے حیران کن تھا۔‘

وہ کہتے ہیں ’میں نے ایسا کیس پہلے نہیں دیکھا کیوں کہ ایک دن ان کی حالت بلکل مختلف تھی اور اگلے ہی دن وہ ایک مختلف حالت میں جاگ اٹھیں۔‘

ڈاکٹروں کے لیے یہ اب تک ایک معمہ ہے۔

گسٹاوو کا کہنا ہے کہ ’ازابیل کو کوئی نئی دوائی نہیں دی گئی۔‘ ہسپتال میں اس کیس کو ’آئی سی یو فور کا معجزہ‘ قرار دیا گیا۔

ازابیل کی واپسی

اس معجزے نے لوسیانو کی امید کو جگا دیا۔ ان کو معلوم تھا کہ مشکلات ہوں گی لیکن وہ پرامید تھے کہ ازابیل ایک بار پھر سے عام زندگی گزار سکے گی۔

ان کا کہنا ہے کہ ’یہ واضح تھا کہ دماغ کو پہنچنے والے تمام تر نقصان کے باوجود ازابیل کی یادداشت کسی حد تک برقرار تھی۔‘

ازابیل کو اپنا نام یاد تھا اور وہ خاندان کے لوگوں کو دیکھ کر خوش ہوتی تھیں۔ تاہم ان کو اپنے پالتو کتے کے بارے میں کچھ یاد نہیں تھا۔

لوسیانو نے گھر پر ازابیل کی سپیچ تھراپی اور فزیو تھراپی شروع کروائی۔ ’میں نے اس کے بالوں کا خیال رکھنے کے لیے ماہرین کی مدد لی۔ میں اس کی جلد کی نمی کا بھی خیال رکھتا تھا۔‘

انھوں نے ایک ماہر نفسیات کی بھی مدد حاصل کی۔

’یہ روزانہ کے حساب سے ایک قدم ہے۔ لیکن میں جانتا ہوں کہ وہ مجھے سُن سکتی ہے اور تمام مسائل کے باوجود وہ کسی طریقے سے بات کرتی ہے، وہ یہی وہ چیز ہے جو مجھے امید دلاتی ہے۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More