مغربی بنگال کی وشو بھارتی یونیورسٹی نے نوبل انعام یافتہ معروف ماہر اقتصادیات امرتیہ سین کو نوٹس دیا ہے کہ وہ 5 مئی تک یونیورسٹی کے کمیپس میں واقع اپنا آبائی مکان رضاکارانہ طریقے سے خالی کر دیں ورنہ بذریعہ طاقت ان سے مکان خالی کرایا جائے گا۔
ریاست کی وزیر اعلی ممتا بینر جی نے اعلان کیا کہ اگر یونیورسٹی حکام نے پروفیسر سین کے مکان کو بلڈوزر سے زمین دوز کرنے کی کوشش کی تو وہ اس مکان کے سامنے دھرنا دیں گی ۔
وشو بھارتی یونیورسٹی کے جوائنٹ رجسٹرار کی جانب سے 19 اپریل کو پرفیسر امرتیہ سین کے نام جاری کیے گئے ایک نوٹس میں کہا گیا ہے کہ وہ تقریبآ 600 گز زمین جس پر بنے ہوئے اپنے آبائی گھر کو، جس پر بقول یونیورسٹی حکام پروفیسر سین نے ناجائز قبضہ کر رکھا ہے نوٹس کے 15 دن کے اندر یا 6 مئی سے پہلے خالی کر دیں ورنہ اسے جبرآ خالی کرایا جائے گا۔
پروفیسر امرتیہ سین نے 17 اپریل کو یونیورسٹی حکام کو ای میل کے ذریعے بھیجے گئے ایک جواب میں لکھا ہے'میں نے وشو بھارتی میں واقع اپنے آبائی مکان کے بارے میں یونیورسٹی حکام کا ایک بیان دیکھا ہے۔ میرا مکان سنہ 1943 سے مستقل میری فیملی کے قبضے اور استعمال میں ہے۔ میں اس زمین کا مالک ہوں جو میرے والد کے انتقال کے بعد میرے نام منتقل کی گئی تھی۔ میرے والدین نے اس لیز کی زمین سے متصل دوسری زمین بھی خریدی تھی۔ یہ زمین تقر یبآ 80 برس سے ہمارے استعمال میں ہے۔ اس زمین کے بارے میں اس کی لیز ختم ہونے سے پہلے کوئی دوسرا دعوی نہیں کیا جا سکتا۔ مقامی مجسٹریٹ نے حکم دیا ہے کہ موجودہ ملکیت تسلیم کی جانی چاہئیے اور اس میں کسی بھی مداخلت یا نقص امن کی اجازت نہیں دی جانی چاہیئے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ وہ جون کے مہینے میں وشو بھارتی لوٹیں گے۔
وشو بھارتی یونیورسٹی کے پروفیسر وشوناتھ چکرورتی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’لبرل اور بائیں بازو کے نظریات کے لوگ پرفیسر سین کو اپنا حامی سمجھتے ہیں۔ جبکہ بی جے پی انھیں اپنا مخالف مانتی ہے۔ پروفیسر سین نے مودی کی وزارت عظمی کی امیدواری کی مخالفت کی تھی۔ وہ اس کی ہندوتوا کی پالیسی کے خلاف ہیں ۔ یہ پورا معاملہ سیاسی ہے۔ تاہم اگر امرتیہ سین کاگھر یونیورسٹی کی زمین پر قبضہ کرکے تعمیر کیا گیا تھا تو یقینآ یہ زمین انھیں خالی کرنی چاہیئے ۔‘
دوسری جانب بنگال کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کے رہنما تنموئے گھوش نے بی بی سی بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ بہت غلط ہو رہا ہے۔ رابندر ناتھ ٹیگورنے اعتدال پسند نظریے کو فروغ دینے کے لیے اس یونیورسٹی کو قائم کیا تھا۔ یونیورسٹی کے موجودہ وائس چانسلر بی جے پی کی حکومت کے نظریے کو یونیورسٹی پر مسلط کرنا چاہتے ہیں۔ امرتیہ سین بی جے پی کی حکومت کے خلاف ہیں۔ ان کی پالیسیوں کے خلاف ہیں اسی لیے وہ انھیں تنگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پروفیس امرتیہ سین ملک کا افتخار ہیں۔ وہ بنگال کا افتخار ہیں۔ بنگال کے عوا م وائس چانسلر کی حرکتوں کی مذمت کر رہے ہیں۔‘
یونیورسٹی کے اطراف میں پولیس کا پہرہ بڑھا دیا گیا ہے۔ کیمپس میں غیر متعلقہ افراد کو آنے کی اجازت نہیں ہے۔ بنگال میں لوگ انتطار کر رہے ہیں کہ 6 مئی کے بعد یونیورسٹی حکام نوبل انعام یافتہ امرتیہ سین کے آبائی مکان کے سلسلے میں کیا قدم اٹھاتے ہیں۔
BBC