ٹوئٹر نے ڈزنی کے فیک اکاؤنٹ کو گولڈ ٹِک دے دیا

بی بی سی اردو  |  Apr 25, 2023

Getty Images

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر کی جانب سے اب یہ خبر سامنے آئی ہےکہ ٹوئٹر نے ڈزنی جونیئریوکے (@DisneyJuniorUK) نامی ایکایسے اکاؤنٹ کو گولڈ ٹک دے کر مصدقہ اکاؤنٹ کا درجہ دے دیا ہے جو درحقیقت ایک فیک اکاؤنٹ ہے۔

ٹوئٹر ہینڈل ایٹ ڈزنی جونیئریوکے نامی اکاؤنٹ قابل اعتراض مواد ٹویٹ کر رہا تھا، لیکن اس سے پہلے کہ وہ اکاؤنٹ معطل ہوتا، کمپنی سے گولڈ ٹک کیتصدیق کروانے میں کامیاب ہو گیا۔

اس اکاؤنٹ کے اونر نے اپنے فالوورز سے کہا کہ ’یہ حقیقتاً اصلی نہیں ہے؟ کوئی مجھے چٹکی کاٹ کربتائے کہ یہ کیا واقعی اصلی ہے۔‘

یہ ٹویٹ بعد میں وائرل ہو گئی۔

Getty Images

بی بی سی نے اس حوالے سے تبصرہ کے لیے ٹوئٹر سے رابطہ کیا ہے۔

دوسری جانب ڈزنی جونیئرکے ’اصل‘ اکاؤنٹ کو بھی گولڈ بیج دیا گیا ہے۔

پچھلے ہفتے ٹوئٹر نے (پہلے سے تصدیق شدہ) لیگیسی ویریفائیڈاکاؤنٹ سے بلیو ٹک کے نشاناتہٹا دیئے تھے اور اب ٹوئٹر کے مالک ایلون مسک کی رہنمائی میں نیا تصدیقی نظام متعارف کروایا جا رہا ہے۔

گزشتہ ہفتے ان اکاؤنٹس سے بلیو ٹک ہٹائے جانے کے عمل میں بہت سی مشہور شخصیات کے اکاؤنٹس کے بیجز بھی ختم کر دیئے گئے تھے۔ تاہم10 لاکھ سے زیادہفالوورز رکھنے والےاکاؤنٹس کو ایک نئے بلیو ٹک کے ساتھ تصدیقی بیج دے دیا گیا ہے۔

ٹوئٹر کے نئے ضوابط کے مطابق

تصدیق کے روایتی بلیو ٹککا اب مطلب ہے کہ بلیو ٹِک کو سبسکرائب کیا گیا ہے جس کی فیس آٹھ ڈالر ماہانہ ہے۔ اب اس فیچر کو استعمال کرنے کے لیے کچھ تصدیقی مراحل کو مکمل کرنا بھی ضروری قرار دیا گیا ہے جیسے اکاؤنٹ سے موبائل فون کا لنک ہونا۔ٹوئٹر کے مطابقیہ اکاؤنٹ کم از کم30 دن سے زیادہ پرانا بھی ہونا چاہیے اور اس کے نام یا ہینڈل میں کوئی حالیہ تبدیلی نہیں کی گئی ہو۔ گولڈ بیج ان تنظیموں اور کاروباروں کے لیے مخصوص ہے جو ماہانہ ایک ہزار ڈالر ادا کریں گے ادا کرتے ہیں جبکہ ان تنظیموں یا اداروں کو اپنے متعلقہ دیگر اکاؤنٹس کے لیے اضافی فیس کی ادائیگی کرنا ہو گی۔ گرے: یہ تصدیقی رنگ سرکاری اکاؤنٹس یا آفیشلز کے لیے مخصوص کیا گیا ہے جس میں ملک کی سرکاری ایجنسیاں اور سربراہ مملکت سمیت دیگر اہم عہدیدار شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:

ایلون مسک: ’ٹوئٹر چلانا بہت تکلیف دہ ہے‘

عمران خان اور مریم نواز سے بلاول بھٹو تک سب کے ٹوئٹر بلیو ٹِک ختم: ’ایلون مسک آپ کے بغیر دنیا کتنی حسین تھی‘

ایلون مسک کی دولت میں کمی نے ورلڈ ریکارڈ قائم کر دیا

Getty Images’ممکنہ طور پر ایلون مسککی ٹوئٹر پر اب تک کی سب سے بڑی غلطی‘

سوشل میڈیا کنسلٹنٹ میٹ ناوارا نے بی بی سی کو بتایا کہ لیگیسی چیک مارکس کو ہٹانے کا فیصلہ ایک بڑی غلطی تھی۔

ان کے مطابق ’ممکنہ طور پر یہ ایلون مسک کی ٹوئٹر پر اب تک کی سب سے بڑی غلطی ہے۔‘

میٹ ناوارا کے مطابق ’پچھلے چھ ماہمیں جب سے ایلون مسکنے پلیٹ فارم کی ملکیت حاصل کی ہے، ٹوئٹر بحران سے مزیدبحران کی طرف بڑھ گیا ہے۔

’ٹوئٹر نے اب جعلی اکاؤنٹس اور غلط معلومات کے لیے بہترین افزائش گاہ تیار کر لی ہے۔ اس کے صارفین یا دیگر برانڈزکے پاس اس گندگی سے محفوظ رکھنے کا کوئی حقیقی طریقہ نہیں ہے اور اب خود ٹوئٹر کی اس تازہ ترین غلطی کے بعد اگر ہم مزید برانڈزکو ٹوئٹر سے دور جاتا دیکھیں تو مجھے ہرگز حیرت نہیں ہوگی۔‘

اس مقام پر اکاؤنٹ اونر بھی باقی لوگوں کی طرح ہی حیران ہیں کہ یہ کیسے ہوا۔

’یہ اکاؤنٹ (اپنی ٹویٹس کے ذریعے) کسی بھی طرح آفیشل ڈزنی اکاؤنٹ نظر آنے کی کوشش بھی نہیں کر رہا تھا تو پھر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہنہایت عامپیروڈی کس طرح گولڈ ٹک حاصل کر پایا؟‘

ٹوئٹر اکاؤنٹ کے تصدیقی ٹک کی حالیہ مثال سامنے آنے کے بعد ایلون مسک کے ناقدین نے متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’فیک اکاؤنٹس کو تصدیقی بیجز ملنا دراصل غلط معلومات کے پھیلاؤ میں انھیں بے لگام کرنے کے مترادف ہے۔‘

ٹوئٹر نے پہلے ہی ایک ملین سے زیادہ فالوورز والے اکاؤنٹس کے لیے بلا معاوضہ بلیو ٹِکس واپس کردیے ہیں اور ایسے اکاؤنٹس کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے جن کے پاس بظاہر ایسے بیجز ہیں جن کے لیے انھوں نے ادائیگی نہیں کی۔

جب الیون مسک نے ٹوئٹر کے سربراہ کا عہدہ سنبھالا تھا تو انھوں نے اعلان کیا تھا کہ ٹوئٹر پر بلا امتیاز سب کو یکساں مواقع فراہم کرنا چاہتے ہیں ۔

وہ ’آزاد تقریر‘ کو واپس لانے کے بارے میں بلند عزائم سےسرشار تھے اورچاہتے تھے کہ پلیٹ فارم ’زیادہ سے زیادہ قابل اعتماد‘ ہو اور یہ ’پیسے کمانے کا ذریعہ نہیں ہونا چاہیے۔‘

مگر اب ٹوئٹر کی پالیسی ان خیالات سے مختلف نظر آتی ہے۔ ایلون مسک کے مطابق کہ یہ مناسب نہیں تھا کہ ٹوئٹر کو ہی فیصلہ کرنا پڑا کہ کون سی آوازیں دوسروں کے مقابلے میں زیادہ اہم ہیں۔

لیکن سوشل نیٹ ورک چلانے کے ساتھ ساتھ ایک ذمہ داری بھی ہے، اور اب تک ہم سبسکرپشن کے ذریعے سوشل میڈیا کے اس کے خواب کی بہت سی مثالیں دیکھ رہے ہیں جو منصوبہ بندی کے مطابق نہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More