قرآن کریم میں اللہ کا فرمان ہے کہ قرابت دار کو مسکین کو ہر ایک کو اس کاحق دیجئے یہ ان کے لئے بہتر ہے جو اللہ تعالی کامنہ دیکھنا چاہتے ہوں ایسے ہی لوگ نجات پانے والے ہیں۔ ہم اکثر دیکھتے ہیں کہ اللہ کے احکام کے باوجود کئی امیر لوگ غریبوں سے انتہائی نامناسب رویہ رکھتے ہیں اور اکثر غریب ملازمین سے شرمناک سلوک کی وجہ سے اللہ کے غیض و غضب کا نشانہ بنتے ہیں ، اس تصویر میں ایک غریب بچہ اپنے ساتھی بندر کو بھی اپنے ساتھ کھلاکرسوشل میڈیا پر ہیرو بن گیا ہے۔
اکثر گھریلو کمسن ملازمین پر تشدد کی خبریں میڈیا کی زینت بنتی ہیں، کچھ عرصہ قبل لاہور میں ایک گھریلو ملازمہ عظمیٰ کی لاش ایک گٹر سے برآمد ہوئی جس کے بارے میں اس کے والدین کا یہ کہنا تھا کہ بچی ایک خاتون کے پاس ملازمہ کے طور پر کام کر رہی تھی اور وہ خاتون بچی کو والدین سے ملنے بھی نہیں دیتی تھی۔
عظمیٰ کی لاش ملنے پر یہ انکشاف ہوا کہ اس پرمالکن کی بیٹی کی پلیٹ سے ایک نوالہ کھانا لینے پر بدترین تشدد کیا گیا یہاں تک کہ اس کے سر پر کسی بھاری چیز سے ضرب لگائی گئی جس کے بعد وہ اندرونی چوٹ کے سبب بے ہوش ہوگئی۔
بچی کو اس حالت میں بھی ڈاکٹر کے پاس لے جانے کے بجائے بجلی کے جھٹکے لگائے گئے تاکہ وہ ہوش میں آجائے اور جب وہ جانبر نہ ہو سکی تو اس کی لاش کو بوری میں بند کر کے ایک گٹر میں پھینک دیا گیا۔ اس واقعہ نے سوشل میڈیا پر بہت شہرت حاصل کی۔
یہ ایک واقعہ نہیں بلکہ ایسے کئی واقعات سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہیں جب مالکان اپنے کمسن گھریلو ملازمین کو باہر ساتھ لے کر تو جاتے ہیں لیکن شاپنگ تو دور کھانے کے وقت بھی ان کمسن ملازمین کو دور کھڑا کردیتے ہیں جس سے ان بچوں کے دل پر کیا گزرتی ہے یہ وہی جانتے ہیں۔
اس تصویر میں بچہ بندر کا تماشہ دکھا کر چند پیسے کمانے والا ایک غریب محنت کش بچہ خود آئسکریم کھارہاہے اور اپنے ساتھ اپنے بندر کو بھی آئسکریم کھلاکر معاشر ے کو شائد یہ پیغام دے رہا ہے کہ انسان کو پیسے سے نہیں بلکہ دل سے امیر ہونا چاہیے۔