امن و امان کی صورتحال پر قومی سلامتی کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس

اردو نیوز  |  Apr 14, 2023

سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی سربراہی میں قومی سلامتی کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس ہوا۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں تمام وفاقی وزرا، وفاقی مشیران اور ممبران قومی اسمبلی کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔

اجلاس میں عسکری حکام کی جانب سے قومی سلامتی کی موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی۔

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے جاری نو ٹیفکیشن کے مطابق اجلاس میں وفاقی سیکرٹریز داخلہ، خارجہ، فنانس، دفاع اور اطلاعات و نشریات کو شرکت کی دعوت دی گئی۔

اجلاس میں چاروں صوبائی وزرا اعلٰی کو خصوصی شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ اجلاس میں چاروں صوبائی چیف سیکرٹریز اور آئی جیز کو بھی خصوصی طور پر مدعو کیا گیا۔

دوسری جانب جمعرات کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں الیکشن کے لیے 21 ارب روپے کا فنڈ دینے کا بل مسترد کر دیا تھا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں قومی اسمبلی کی جانب سے بھیجے گئے بِل پر بحث کی گئی۔

اس موقع پر سینیٹر محسن وزیر نے کہا کہ ’انتخابات کے لیے ہمیشہ کنسولیڈیٹد فنڈ سے رقم جاری کی جاتی ہے اور گزشتہ 75 سال میں یہ پہلا موقع ہے کہ اس طرح کا کوئی بِل پارلیمنٹ میں آیا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ اس بارے میں اگر آئی ایم ایف کی کوئی شرط ہے تو بتایا جائے۔ 

کمیٹی کے اجلاس میں وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے تفصیلات میں بتایا کہ ’بجٹ میں پانچ ارب روپے کی گنجائش تھی لیکن انتخابات کے لیے 21 ارب روپے مانگے جا رہے ہیں۔‘

اس موقع پر سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ’یہ آئین میں ترمیم کا معاملہ ہے جو ہم نہیں کرسکتے، اس لیے یہ ادائیگی اب بھی کنسولیڈیٹڈ فنڈز سے کی جائے۔ 

انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ انتخابات صرف پنجاب میں نہیں بلکہ خیبرپختونخوا میں بھی ہونا ہیں (فوٹو: اے ایف پی)اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ ’قانون سازی پارلیمنٹ کی صوابدید ہے اور ملک بھر میں انتخابات کا ایک ہی وقت ہونے کے حوالے سے قراردادیں منظور ہوئی ہیں۔ انتخابات کے الگ الگ کروانے کے لیے بھی آئینی ترمیم کی ضرورت ہوگی۔‘

سینیٹر انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ اس صورتحال کا بغیر جذبات کے جائزہ لیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ’حیرانی اس بات پر ہے کہ حکومت کیوں 90 دن کی آئینی مدت ماننے کو تیار نہیں ہے۔ حکومت اور اپوزیشن کو مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کا حل نکالنا چاہیے تھا۔‘

انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ انتخابات صرف پنجاب میں نہیں بلکہ خیبرپختونخوا میں بھی ہونا ہیں اور انتخابات کو صرف پنجاب کا بیانیہ نہ بنایا جائے۔ 

اس موقع پر ایم کیو ایم کے فیصل سبزواری نے اس موقع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’سپریم کورٹ نے انتخابات کے لیے 90 دن نہیں 120 دن رکھے ہیں۔ قانون سازی پارلیمنٹ کا استحقاق ہے۔ پنجاب کے انتخابات 14 مئی کو ہوں گے جبکہ خیبرپختونخوا کے انتخابات کی کوئی تاریخ نہیں ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’باقی اسمبلیوں کی مدّت بھی 13 اگست کو ختم ہو جائے گی۔ میں اس بِل کو مسترد کرتا ہوں۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More