لاہور ایئرپورٹ پر اہلکاروں کے درمیان جھگڑے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل

اردو نیوز  |  Apr 12, 2023

صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر سول ایوی ایشن کے پورٹر اور ایف آئی اے کے اہلکاروں کے درمیان جھگڑے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

بدھ کو سول ایوی ایشن کے ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ کمیٹی میں ایئرپورٹ سکیورٹی فورس، سول ایوی ایشن اور ایف آئی اے کے اہلکار واقعے کی تفصیلی تحقیقات کر کے رپورٹ اعلیٰ حکام کو پیش کرے گی۔

منگل کو لاہور ایئر پورٹ پر سی اے اے اور ایف آئی اے کے اہلکاروں کے درمیان جھگڑا ہوا تھا۔ بدھ کو انتظامیہ کی جانب سے دونوں فریقین کو طلب کیا گیا تھا۔

ترجمان سول ایوی ایشن کے مطابق واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی گئی ہے۔

ان کا کا مزید کہنا تھا کہ ’لاہور ایئرپورٹ پر سول ایوی ایشن کے ملازمین نے احتجاج ختم کر دیا ہے۔ کوشش ہے کہ معاملے کو افہام و تفہیم سے حل کر لیا جائے۔‘

یاد رہے کہ منگل کی شام علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے لاوٴنج میں ایف آئی اے کے سٹاف اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ایک اہکار کے درمیان جھگڑا ہوا تھا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔

اس واقعے کے بعد سول ایوی ایشن ایمپلائز یونین کی جانب سے بدھ کے روز لاہور ایئر پورٹ پر احتجاج کی کال دی گئی تھی۔

ایکٹنگ چیئرمین اور انفارمیشن سیکریٹری ایمپلائز یونیٹی سی اے اے فرحان احمد نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’سول ایوی ایشن اتھارٹی کے لیے انتہائی افسوس کا باعث ہے کہ اس ناجائز تشدد سے ناصرف پورٹر کے ساتھ زیادتی کی گئی بلکہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے تمام سٹاف کی توہین کی گئی اس طرح کے واقعات سے ایئرپورٹ پر موجود تمام ایجنسیز کو یہ باور کروایا گیا کہ سول ایوی ایشن کے سٹاف اور اس کے یورنیفارم کی توہین کی جا سکتی ہے۔‘

 انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم بدھ کو لاہور ایئرپورٹ ہونے والے احتجاج کی حمایت  اور اس میں شمولیت کا اعلان کرتے ہیں۔‘

واقعے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے سے موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تاہم ان کی جانب سے جواب موصول نہ ہو سکا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More