جدید دور کے بدلتے تقاضوں نے دنیا کے نظام کو بھی بدلنا شروع کردیا، پاکستان میں چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کرتے ہوئے چند روز قبل عدالتی فیصلہ سنادیا گیا۔
مارچ میں پنجاب کے علاقے پھالیہ کی مقامی عدالت میں سیشن جج محمد عامر منیر نے ایک کم عمر ملزم کے خلاف زیادتی کے کیس کی سماعت کے دوران مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے ضمانت قبل از گرفتاری کا فیصلہ سنایا۔
ایڈیشنل جج کے مطابق اُن کے سامنے ایک 13 سالہ کم عمر بچے کی ضمانت کا کیس آیا ہے، بچے پر الزام تھا کہ اس نے ایک 9 سالہ بچے کے ساتھ زیادتی کی کوشش کی ہے۔
عدالت نے مقدمے کی جانچ کے بعد چیٹ جی پی ٹی فور سے معاونت لینے کا فیصلہ کیا کیونکہ اس وقت کئی ملکوں کی طرف سے قانونی مشاورت کے لیے روبوٹس سے مدد بھی لی جا رہی ہے۔
ایڈیشنل جج نے چیٹ جی پی ٹی فور سے سوال کیا کہ پاکستان میں ایک 13 سالہ ملزم بچہ ہو اس کو ضمانت بعد از گرفتاری دی جا سکتی ہے؟ جس کے جواب میں ’جی پی ٹی فور‘ نے جواب دیا کہ پاکستان میں جوینائل جسٹس سسٹم ایکٹ 2018 نافذ ہے جس کے سیکشن 12 کے مطابق مشروط طور پر عدالت ضمانت لے سکتی ہے جس کے بعد عدالت نے بچے کی ضمانت منظور کرلی۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند میں اوپن اے آئی پلیٹ فارم دنیا بھر میں تیزی سے مقبول ہوا ہے، اس پر سوالات لکھنے کی دیر ہوتی ہے اور یہ پل بھر میں تفصیلی جوابات دے دیتا ہے۔
اس کا مکمل نام چیٹ جنریٹیو پری ٹرینڈ ٹرانسفارمر ہے، یہ اوپن آرٹیفیشل انٹیلی جنس پر مبنی ہے، عام فہم انداز میں کہیں تو یہ سادہ، بہترین مصنوعی ذہانت والا چیٹ بوٹ ہے، جو آپ کے سوالات کو سمجھ کر اس کا تفصیلی جواب دیتا ہے اور اب تک اس کے 4 ورژن آچکے ہیں۔