پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے وزیراعظم سردار تنویر الیاس کو کشمیر کی ہائیکورٹ نے اسمبلی رکنیت اور کسی بھی عوامی عہدے کے لیے نااہل قرار دے دیا ہے۔کشمیر کے وزیراعظم سردار تنویر الیاس نے چند دن قبل کشمیر کی عدلیہ کے بارے میں تنقید پر مبنی بیان دیا تھا جس پر انہیں آج کشمیر کی سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ نے الگ الگ طلب کر رکھا تھا۔منگل کی دوپہر کو وزیراعظم تنویر الیاس اسلام آباد سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریاستی دارالحکومت مظفرآباد پہنچے اور کشمیر کی ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔ اس کے بعد عدالت نے ان سے ان سے ان کے بیانات سے متعلق پوچھا تو انہوں تسلیم کیا کہ یہ انہی کے بیانات ہیں۔اس کے بعد ہائی کورٹ نے انہیں سپریم کورٹ میں پیش ہو کر واپس آنے کا حکم دیا۔ جب تنویر الیاس خان واپس ہائی کورٹ میں پیش ہوئے تو عدالت نے انہیں توہین عدالت کے جرم میں سماعت ختم ہونے تک کی سزا سنا دی۔پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی وزیراعطم کو عدالت نے نااہل قرار دیا ہے۔سردار تنویر الیاس خان نے چند دن قبل اسلام آباد میں ایک تقریب میں عدلیہ پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ حکومت کے اقدامات میں اثرانداز ہو رہی ہے اور اسٹے آرڈرز کے ذریعے ایگزیکٹو کے کاموں میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔انہوں نے کشمیر میں ایک تعلیمی پروجیکٹ پر اسٹے آرڈر کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’آپ سڑک پر چلتے ہوئے کسی آدمی کی درخواست پر اسٹے جاری کر دیتے ہیں۔‘اس کے بعد کشمیر کے مقامی اخبارات میں وزیراعظم تنویر الیاس کے حوالے سے خبریں شائع ہونا شروع ہوئیں جن میں ان کے ’دھواں نکالنے‘ کے الفاظ شامل تھے۔پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر نائب صدر فواد چوہدری نے تنویر الیاس کے خلاف آنے والے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلوں احترام کرنا چاہیے۔آزاد کشمیر کا وزیر اعظم ہو یا پاکستان کا، عدالتی فیصلوں کا احترام ضروری ہے، عدالتی نظام کو تباہ کر کے ملک نہیں چل سکتے، وزیر اعظم آزاد کشمیر عدالت سے معافی مانگیں امید ہے انھیں سپریم کورٹ سے ریلیف ملے گا، وزیر اعظم پاکستان اس فیصلے سے سبق حاصل کریں گے https://t.co/aT756iqvZ3
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) April 11, 2023
فواد چوہدری نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ’’آزادکشمیر کا وزیر اعظم ہو یا پاکستان کا۔ عدالتی فیصلوں کا احترام ضروری ہے۔‘سپریم کورٹ سے نوٹس کے جواب کے لیے دو ہفتے کی مہلتہائی کورٹ میں نااہلی کی سزا کے بعد تنویر الیاس کشمیر کی سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جہاں انہیں دو ہفتے میں نوٹس کا جواب جمع کرانے کی ہدایت کی گئی۔سردار تنویر الیاس کے پریس سیکریٹری کاشف میر نے اردو نیوز کو سپریم کورٹ کی سماعت کا احوال بتاتے ہوئے کہا کہ ’عدالت نے وزیراعظم سردار تنویر الیاس سے کہا کہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی۔ آپ ہمارے نوٹس کا دو ہفتوں میں جواب دیں۔‘کشمیر کی سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ نے وزیراعظم تنویر الیاس کو الگ الگ نوٹس جاری کئے تھے۔ (فوٹو: سکرین شاٹ)سردار تنویر الیاس کون ہیں؟سردار تنویر الیاس خان اپریل 2022 میں پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے 14ویں وزیراعظم منتخب ہوئے تھے۔ وہ اپنی ہی پارٹی کے وزیراعظم سردار عبدالقیوم خان نیازی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد وزیراعظم بنے تھے۔اس وقت کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں ہونے والے انتخاب کے موقع پر اپوزیشن جماعتوں نے پاکستان تحریک انصاف پر ہارس ٹریڈنگ کا الزام لگاتے ہوئے ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا تھا جس کی وجہ سے تنویر الیاس کے مقابلے میں کوئی بھی امیدوار سامنے نہیں آیا اور وہ بلامقابلہ وزیراعظم منتخب ہو گئے تھے۔سردار تنویر الیاس خان کو تحریک انصاف کی جانب سے وزارت عظمٰی کے عہدے کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔سردار تنویر الیاس نے سال2021 میں عملی سیاست میں قدم رکھا اور ایل اے 15 باغ ون سے کامیاب ہوئے تھے۔ کشمیر میں پی ٹی آئی کی انتخابی مہم کے لیے وسائل کی فراہمی اور معاشی میدان میں تجربے کے باعث ان کو کشمیر کی وزارت عظمٰی کا اہم امیدوار سمجھا جا رہا تھا۔سردار تنویر الیاس کا شمار پاکستان کے بڑے سرمایہ داروں میں ہوتا ہے۔ ان کا تعلق کشمیر کے ضلع راولاکوٹ سے ہے۔ ان کا تمام کاروبار ریاست سے باہر ہے۔تنویر الیاس سردار گروپ آف کمپنیز کے صدر ہیں۔ اسلام آباد میں ایک بڑے کاروباری مرکز دی سینٹورس اور ایک رہائشی سوسائٹی کے مالک بھی ہیں۔ اسی طرح ٹائل مینوفیکچرنگ، آئی ٹی و ٹیلی کام سیکٹر سمیت مختلف شعبہ جات میں اس گروپ کی 13 کمپنیاں کام کر رہی ہیں۔ یہ گروپ میڈیا انڈسٹری میں بھی قدم رکھ چکا ہے۔