مریم نواز میزبان کو ریکارڈنگ سے روکتی رہیں، ’ویڈیو بند کر دیں ذرا‘

اردو نیوز  |  Apr 11, 2023

پاکستان مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز سے ایک انٹرویو کے دوران توشہ خانہ سے لی گئی مہنگی گاڑی کے بارے میں پوچھا گیا ایک سوال سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔

گزشتہ ماہ مریم نواز نے ایک انٹرویو دیا تھا جس میں ان سے سوال کیا گیا کہ ان کو 2009 اور 2010 کے درمیان بی ایم ڈبلیو کی گاڑی تحفے میں ملی تھی؟ جس کے جواب میں مریم نواز کہتی ہیں کہ ان کو اس کے ریکارڈ کے بارے میں کچھ علم نہیں۔

دوران انٹرویو مریم نواز نے میزبان کو کئی مرتبہ ریکارڈنگ روکنے کی درخواست کی اور کہا کہ ان کو اس کے بارے میں علم نہیں اور وہ حقائق معلوم کریں گی۔

ان کا ایک اور سوال بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہے کہ پابندی کے باوجود ان کے والد نواز شریف نے 2008 میں توشہ خانہ سے مرسڈیز گاڑی کیوں لی؟

اس پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’توشہ خانہ سے کچھ لینا بری بات نہیں‘ تاہم جب اینکر نے سوال کیا کہ گاڑی لینے کی اجازت نہیں تھی تو اس پر مریم نواز نے کہا یہ ’کس نے بتایا آپ کو‘، جس کے بعد وہ میزبان کو ریکارڈنگ روکنے اور اس سوال کو انٹرویو کا حصہ نہ بنانے کا کہتی ہیں۔

انٹرویو کے آف ایئر حصے کے وائرل ہونے کے بعد مریم نواز نے ٹویٹ کیا کہ ان کے پاس مطلوبہ معلومات نہیں تھیں اس لیے وہ ایسا کچھ نہیں کہنا چاہتی تھیں جو حقائق کے برخلاف ہو۔

’یہ جھوٹ بولنے کے عادی ہیں اور دوسروں سے بھی جھوٹ کی امید رکھتے ہیں۔‘

Probably they are used to lying & expect others to do that too. I did not have the required info and did not want to say anything that was factually not correct. https://t.co/MSxtsdrf83

— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) April 10, 2023

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے ایک ویڈیو ٹویٹ کی جس میں ساتھ ایک دستاویز بھی لگائی جس کے مطابق گاڑی مریم نواز کی ملکیت میں ہے۔  فواد چوہدری نے ٹویٹ میں لکھا کہ کاش وہ بھی اتنے امیر ہوتے کہ ان کے پاس بی ایم ڈبلیو ہوتی اور انہیں علم ہی نہ ہوتا۔

کاش میں اتنا امیر ہوں کہ میرے پاس BMW ہو اور مجھے پتہ بھی نہ ہو کہ میرے پاس اتنی مہنگی گاڑی بھی ہے۔۔۔ لیکن اس کیلئے شریف ہونا اور Dumb ہونا ضروری ہے pic.twitter.com/ml8vV91ere

— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) April 10, 2023

ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ٹوئٹر صارفین اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں۔

اینکر پرسن جاسمین منظور نے ٹویٹ کیا کہ یہ انتہائی غیر پیشہ ورانہ اور غیر اخلاقی ہے کہ درخواست کے باوجود کسی کو ریکارڈ کیا جائے۔

صارف فرقان ٹی صدیقی نے لکھا کہ یقینی طور پر منصور علی خان جیسے پیشہ ور صحافی ایسی ویڈیوز شیئر نہیں کر سکتے، پروڈکشن ٹیم کی جانب سے شاید ایسا کیا گیا ہو۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے سرکاری ٹوئٹر اکاؤنٹ سے بھی وضاحت جاری کی گئی تھی جس میں کہا گیا کہ وہ معلومات نہ ہونے کی صورت میں جھوٹ نہیں بولنا چاہتی تھیں، ان کی سچائی نے ہی  لاکھوں فینز نے دل جیت لیا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More