’چیٹ جی پی ٹی‘ کی مدد سے پاکستان کا پہلا عدالتی فیصلہ

اردو نیوز  |  Apr 11, 2023

صوبہ پنجاب کے شہر پھالیہ کے ایک جج نے کم عمر ملزم کو ریپ کی کوشش کے الزام میں ضمانت قبل از گرفتاری دینے کے فیصلے میں مصنوعی ذہانت کا سہارا لیا ہے۔

جج نے ’چیٹ جی پی ٹی فور‘ سے مدد لینے کو اپنے فیصلے کا حصہ بنایا ہے۔ یہ فیصلہ گزشتہ مہینے مارچ کی 29 تاریخ کو پھالیہ کے ایڈیشنل سیشن جج محمد عامر منیر کی عدالت سے جاری کیا گیا۔

پھالیہ وسطی پنجاب کی ایک چھوٹی سی تحصیل ہے جبکہ اس کا ضلع منڈی بہاؤ الدین ہے۔ جج محمد عامر نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ’ان کے سامنے ایک 13 سال کے کم عمر بچے کی ضمانت کا کیس آیا۔ بچے پر الزام ہے کہ اس نے ایک نو سالہ بچے کو زیادتی کی کوشش کی۔ فریقین کو تفصیل کے ساتھ سننے کے بعد عدالت اس نتیجے پر پہنچی کہ اس بچے کو ضمانت قبل از گرفتاری دی جائے کیونکہ اس مقدمے میں کئی قانونی نقائص ہیں۔‘

جج نے لکھا کہ عدالت نے مقدمے کے معروضی حالات کی جانچ کے بعد مصنوعی ذہانت کے سافٹ ویئر ’چیٹ جی پی ٹی فور‘ سے اس وجہ سے معاونت لینے کا فیصلہ کیا کہ آیا مستقبل میں یہ ٹیکنالوجی قانونی موشگافیوں میں کیسے مدد کر سکتی ہے۔ کیونکہ کئی ملکوں میں قانونی مشاورت کے لیے روبوٹس سے مدد لی جا رہی ہے۔

ایڈیشنل سیشن جج عامر منیر نے ’چیٹ جی پی ٹی‘ کی دو بار درستگی کروائی۔ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)مقدمے کے مندرجاتعدالت نے اپنے 19 صفحات کے فیصلے کے ابتدائی حصے میں اس کیس کے حقائق بیان کیے ہیں۔ جن کے مطابق ملزم اور مدعی دونوں کی عمریں انتہائی کم ہیں۔ اس کیس کی ایف آئی آر دو روز کی تاخیر سے درج کی گئی۔ جبکہ عدالت کے روبرو یہ بات بھی سامنے آئی کہ دونوں خاندانوں کے درمیان پہلے بھی چپلقش کا ریکارڈ موجود ہے۔ اور اسی دن ایک اور ایف آئی آر بھی درج ہوئی جس میں ملزم خاندان مدعی ہے۔ جبکہ ملزم بچہ جب عدالت کے روبرو اپنی والدہ کے ہمراہ پیش ہوا تو وہ سہما ہوا تھا اور کم عمری اس کے چہرے سے عیاں تھی۔

فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ یہ وجوہات ہی کافی ہیں کہ اس معاملے کی مزید چھان بین کی جائے۔

فیصلے کے مطابق ریپ کی کوشش کا الزام انتہائی سنگین ہے لیکن مقدمے کے جعلی ہونے کے شبہے کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔ جبکہ بچے کی والدہ ہر طرح کی ضمانت دینے کو تیار ہے۔

’چیٹ جی پی ٹی‘ سے مدد کا فیصلہسیشن عدالت پھالیہ کے جج محمد عامر منیر اپنے فیصلے میں لکھتے ہیں کہ ’اس موقع پر میں نے ’چیٹ جی پی ٹی‘ سے مدد لینے کا سوچا۔ تاہم یہ تجرباتی طور پر کیا گیا کیونکہ عدالت معروضی حقائق پر بچے کو ضمانت دینے کا فیصلہ کر چکی تھی۔ ‘

جج نے ’چیٹ جی پی ٹی فور اوپن اے آئی‘ سے پہلا سوال کیا کہ پاکستان میں ایک کم عمر ملزم بچہ جس کی عمر 13 برس ہو اس کو ضمانت بعد از گرفتاری دی جا سکتی ہے؟ تو مصنوعی چیٹ ’جی پی ٹی فور‘ نے جواب دیا کہ پاکستان میں اس وقت جوینائل جسٹس سسٹم ایکٹ 2018 نافظ العمل ہے جس کے سیکشن 12 کے مطابق مشروط طور پر عدالت ضمانت لے سکتی ہے۔ تاہم اس کا حتمی فیصلہ کہ ایک 13 سالہ ملزم کو گرفتار کے بعد ضمانت ملے گی یا نہیں، عدالت ہی کرے گی۔

عدالت نے مقدمے کے معروضی حالات کی جانچ کے بعد ’چیٹ جی پی ٹی فور‘ سے معاونت لینے کا فیصلہ کیا۔ (فوٹو: روئٹرز)انہوں نے مصنوعی ذہانت کے سافٹ ویئر سے کہا کہ اس بات کو تعزیرات پاکستان کے سیکشن 83 کے ساتھ ملا کر پڑھا جائے تو پھر صورت حال کیا ہو گی؟ ’چیٹ جی پی ٹی‘ نے جواب دیا کہ تعزیرات پاکستان کے سیکشن 83 کے مطابق سات سال تک کی عمر کے ہاتھوں ہونے والا جرم شمار ہی نہیں ہو گا اور 12 سال کی عمر تک یہ تصور ہو گا کہ بچہ جرم کرنے کے قابل نہیں ہے البتہ اس شق کا اطلاق عدالت کی صوابدید ہو گا۔

یہاں جج نے ’چیٹ جی پی ٹی فور‘ کو بتایا کہ تعزیرات پاکستان قانون میں ترمیم ہو چکی ہے اور 14 سال تک عمر کے بچے کے جرم کرنے کی اہلیت عدالت کی جانچ پر ہے۔ اے آئی نے تصحیح کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ صحیح کہ رہے ہیں سنہ 2016 میں ایک ترمیم کے ذریعے عمر کی حد بڑھا دی گئی تھی۔

ایڈیشنل سیشن جج عامر منیر نے ’چیٹ جی پی ٹی‘ سے کل 18 سوال کیے جہاں دو جگہ پر انہوں نے درستگی کروائی جسے چیٹ بوٹ نے تسلیم کیا اور معذرت بھی کی۔

آخر میں جب انہوں نے زِیرسماعت مقدمے کے حقائق ’چیٹ جی پی ٹی‘ کے سامنے رکھے اور رائے مانگی کہ کیا اس 13 سالہ بچے کی ضمانت قبل از گرفتاری لی جانی چاہیے یا نہیں؟ تو اس کے جواب میں کہا گیا کہ ’یہ فیصلہ تو عدالت نے کرنا ہے البتہ جو حقائق بتائے جا رہے ہیں اس میں قانونی طور پر ضمانت لی جا سکتی ہے۔‘

جج نے اس فیصلے کی ایک کاپی لاہور ہائی کورٹ کو بھی ارسال کی ہے۔ (فوٹو: لاہور ہائیکورٹ)اختتام پر جج نے لکھا کہ ضمانت کا فیصلہ عام طور پر اتنا لمبا نہیں ہوتا تاہم ٹیکنالوجی کے استعمال کے باعث پوری کی پوری ڈسکشن لکھا ضرور تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کی ایک کاپی لاہور ہائی کورٹ کو بھی ارسال کی جا رہی ہے تاکہ مستقبل میں ٹیکنالوجی کے استعمال سے وقت اور وسائل کے ضیاع کو کم کیا جا سکتا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More