Getty Images
ایسا عموماً کم ہی ہوتا ہے کہ کرکٹ ورلڈ کپ کا سال ہو اور پاکستان کرکٹ ٹیم کی کپتانی ایک تنازع کی شکل اختیار نہ کرے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان اور مایہ ناز بلے باز بابر اعظم کی کپتانی پر تنازع گذشتہ کئی ماہ سے وقفے وقفے سے سر اٹھاتا رہا ہے اور اس کی بنیاد صرف افواہیں ہی نہیں رہیں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کی افغانستان سے پہلی مرتبہ سیریز شکست کے بعد نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیم کے اعلان کے بعد سے بابر اعظم کی کپتانی کے بارے میں بحث دیکھنے کو مل رہی ہے۔
افغانستان کے خلاف سیریز میں بابر اعظم سمیت کئی سینیئر کھلاڑیوں کو آرام کا موقع دیا گیا تھا۔ اس سیریز سے قبل بھی بابر اعظم کی کپتانی زیرِ بحث تھی اور چار اپریل کو نجم سیٹھی کی ٹویٹ کے بعد سے اس حوالے سے قیاس آرائیوں کو مزید ہوا ملی تھی۔
انھوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ’آج میرے پاس بابر اعظم آئے تھے اور میں نے انھیں بتایا کہ وہ نیوزی لینڈ سیریز کے لیے ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے ٹیم کے کپتان ہوں گے۔ جو افراد غلط خبریں پھیلا رہے تھے آج ان کی نوکری ختم ہو گئی۔‘
خیال رہے کہ کرکٹ ورلڈ کپ کے لیے دنیا بھر کی تمام ہی ٹیموں کے ون ڈے کے کپتانوں کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ عموماً باقی دنیا میں اس حوالے سے اعلانات طویل عرصے کے لیے کیے جاتے ہیں۔
حال ہی میں نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن کو جب انجری کا سامنا کرنا پڑا تو نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے ابھی سے ورلڈ کپ کے لیے ٹام لیتھم کو کپتانی کی ذمہ داریاں دے دی ہیں۔
ایسے میں سوشل میڈیا پر یہ سوال اٹھایا جا رہا تھا کہ پاکستان میں سیریز کی بنیاد پر کپتانی کیوں دی جاتی ہے اور اس سب کی وجہ سے پاکستانی ٹیم اور خصوصاً بابر اعظم پر غیر ضروری دباؤ ڈالنے کی کیا ضرورت ہے۔
اس پر جلتی پر تیل اس وقت ڈالا گیا جب نجم سیٹھی نے گذشتہ روز صحافی وحید خان کے یوٹیوب چینل پر بات کرتے ہوئے نہ صرف ایشیا کپ کی میزبانی اور اس میں انڈیا کی شمولیت سے متعلق پاکستان کے مؤقف کی وضاحت کی بلکہ بابر اعظم کی کپتانی پر بھی تفصیل سے بات کی۔
تاہم آج انھیں اس حوالے سے فوری طور پر وضاحتی ٹویٹس بھی کرنی پڑی ہیں۔ آئیے جانتے ہیں کہ اس انٹرویو میں انھوں نے کیا کہا۔
Getty Imagesبابر اعظم اور شاداب خان
https://twitter.com/najamsethi/status/1645326581311864833
بابر کی بیٹنگ اور کپتانی اچھی رہی تو وہ کپتان رہیں گے: نجم سیٹھی
نجم سیٹھی نے اس انٹرویو میں بابر اعظم کی کپتانی سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ’میں نے مکی آرتھر سے پوچھا کہ انھیں ایک کپتان چاہیے یا دو تو مکی نے کہا کہ انھیں ایک چاہیے اس لیے بابر ہی وائٹ بال کے دونوں فارمیٹ کے کپتان ہیں۔‘
نجم سیٹھی نے کہا کہ ’ان کے لیے اعداد و شمار بہت اہمیت رکھتے ہیں اور اگر بابر اعظم اچھا پرفارم کریں گے تو انھیں کپتان برقرار رکھا جائے گا۔ ورنہ آپ سمیت دیگر صحافی ان کی کپتانی پر سوال کریں گے۔‘
تاہم اس انٹرویو میں انھوں نے ایک اہم انکشاف یہ بھی کیا کہ نیوزی لینڈ سیریز سے قبل جب انھوں نے ذمہ داری سنبھالی تھی تو عبوری سلیکشن کمیٹی (جس کی سربراہی شاہد آفریدی کر رہے تھے) نے قومی ٹیم میں تبدیلیوں کے علاوہ کپتان کو بھی تبدیل کرنا چاہتی تھی۔‘
خیال رہے کہ نیوزی لینڈ کی سیریز کے بعد جب بابر اعظم کو کپتانی سے ہٹانے کے بارے میں چہ مگوئیاں ہوئیں تو اکثر کھلاڑیوں کی جانب سے ٹوئٹر پر ان کی سپورٹ میں متعدد ٹویٹس سامنے آئے۔ اس دوران سوچنا بھی منع ہے کہ ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا گیا۔
نجم سیٹھی نے آج اپنے اس بیان کی وضاحت سلسلہ وار ٹویٹس میں کی ہے۔ انھوں نے ٹویٹس میں لکھا کہ ’کئی مہینوں سے میڈیا اور کرکٹ کے حلقے بابر اعظم کو کھیل کے تمام فارمیٹس میں کپتان برقرار رکھنے کے فائدے اور نقصانات پر بحث کر رہے ہیں۔ چونکہ یہ فیصلہ بالآخر چیئرمین کا ہے، اس لیے میں نے شاہد آفریدی اور اب ہارون رشید کی سربراہی میں بننے والی سلیکشن کمیٹیوں کی آرا مانگیں۔‘
’دونوں کمیٹیوں نے اس پر غوروخوض کیا اور پھر دونوں بعد میں اس نتیجے پر پہنچے کہ جو جاری ہے اسے برقرار رکھا جانا چاہیے۔ میں نے بعد میں اس موقف کو عوامی طور پر بیان کیا ہے۔ میرا فیصلہ فیصلہ اس برقرار رکھنے کی کامیابی یا ناکامی سے مشروط ہوگا۔‘
’مجھے اس سے بھی رہنمائی ملے گی کہ سلیکٹرز اور ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز اور ہیڈ کوچ مستقبل کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ وہ مجھے مشورہ دینے کی بہترین پوزیشن میں ہوں گے۔ اس لیے ہمیں بابر کا ساتھ دینا چاہیے اور قومی ٹیم کے مفاد میں معاملے کو متنازع نہیں بنانا چاہیے۔‘
BBCنجم سیٹھیبابر اعظم کے بطور کپتان اعداد و شمار
بہر حال نیوزی لینڈ سیریز کے بعد شاہد آفریدی نے اپنی مصروفیتوں کی وجہ سے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور ان کی جگہ ہارون رشید سلیکشن کمیٹی کے سربراہ بنے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل نجم سیٹھی نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ بابر ہی کپتان رہیں گے اور وہ بھی اس وقت تک جب تک وہ کپتان رہنا چاہیں۔
یہ بھی پڑھیے
’پاکستان کرکٹ بورڈ میں بھی رجیم چینج۔۔۔‘
رمیز راجہ کا برطرفی کے بعد پہلا بیان:
خیال رہے کہ بابر اعظم کی کپتانی میں پاکستان نے اب تک کل 66 ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلے جن میں سے پانچ بارش کی نظر ہوئے۔ یوں انھوں نے 61 میچوں میں سے 40 جیتے اور صرف 21 ہارے۔ یہ 64 فیصد وننگ ریشو بنتا ہے۔
اس دوران بطور کپتان انھوں نے 20 نصف سنچریاں اور دو سنچریاں بھی بنائیں۔
اسی طرح بابر اعظم نے ون ڈے میں بطور کپتان 19 میچ کھیلے جن میں سے 13 جیتے صرف 5 ہارے اور ایک ٹائی ہوا۔ یوں یہ 68 فیصد وننگ ریشو بنتا ہے
اس دوران انھوں نے بطور بلے باز 81 کی اوسط سے 1371 رنز بنائے۔
ٹیسٹ میچوں میں ان کی کپتانی پاکستان کی کارکردگی مایوس کن رہی۔ بابر نے 18 ٹیسٹ میچوں میں کپتانی کی اور ان میں سے آٹھ جیتے، چھ ہارے اور چار ڈرا رہے۔
اس دوران بطور بلے باز انھوں نے 53 کی اوسط سے 1653 رنز بنائے اور 11 نصف سنچریاں اور چار سنچریاں سکور کیں۔
https://twitter.com/_FaridKhan/status/1645215379072098304
سپورٹس صحافی سلیم خالق نے لکھا کہ نجم سیٹھی کو ورلڈ کپ کے لیے بھی کپتان کی تقرری کر دینی چاہیے۔
انھوں نے ٹویٹ کیا کہ ’پاکستانی ٹیم کی قیادت کے حوالے سے کافی دنوں سے بحث جاری ہے، نجم سیٹھی کو بابر اعظم کے ساتھ بھی اس حوالے سے بات کرنا چاہیے، اب تک تو انھوں نے بیٹنگ اور کپتانی دونوں ذمہ داریوں کو بااحسن انداز سے نبھایا ہے، ورلڈکپ کے لیے کپتان کی تقرری میں جتنی غیر یقینی ہو گی اتنا ہی ٹیم کو نقصان ہو گا۔‘
https://twitter.com/saleemkhaliq/status/1645331517797801988
ایک صارف ارسلان جٹ نے کہا کہ ’ایک چیز سمجھ سے باہر ہے آئے روز کپتان بابر اعظم کی کپتانی کو لے کر بحث کیوں شروع ہو جاتی ہے رک بھی جائے تو چیئرمین صاحب خود چھیڑ دیتے ہیں۔
’تین تین ٹویٹس کر دیتے ہیں ورلڈکپ سر پر ہے بجائے کہ اسے اعتماد دیں اس پر پریشر ڈالا جا رہا کہ پرفامنس نہ ہوئی، سوال ہوئے فلاں فلاں۔‘
ایک صارف ظفر اعوان نے لکھا کہ ’پی سی بی بابر اعظم کو کپتان بنا کر اس پر کوئی احسان نہیں کر رہا، بابر اس وقت پاکستان کا بہترین بیٹر ہے کپتانی بھی اچھی کر رہا ہے۔ یہ ہر روز میڈیا میں کپتانی کی بحث اور ہر تین مہینے بعد نجم سیٹھی صاحب بابر سے ملاقات کر کے اس کی کپتانی کی یقین دہانی کیوں کرواتے ہیں؟‘