پاکستان کی وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس تعطیل کے روز یعنی اتوار کو طلب کیا گیا جو وزیراعظم کی زیرِصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔اجلاس میں پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کو فنڈز کے اجرا کے حوالے گفتگو ہوئی۔الیکشن کے لیے فنڈز جاری کرنے کے لیے سپریم کورٹ نے احکامات جاری کیے تھے اور اس کے لیے 10 اپریل کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔کابینہ اجلاس کے بعد فیصلوں کے بارے میں کوئی اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا۔ تاہم کابینہ ڈویژن کی جانب سے وزرا کو ایک سطری پیغام بھیجا گیا کہ کہ کابینہ کا اجلاس کل پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں صبح 10 بجے ہوگا۔’میٹنگ کا ایجنڈا بعد میں شیئر کیا جائے گا۔‘قبل ازیں وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے بتایا تھا کہ کابینہ کے اجلاس کی صدارت لاہور سے وزیراعظم شہباز شریف کریں گے۔وزیر اطلاعات نے کہا تھا کہ یہ موجودہ صورتحال میں ایک اہم اجلاس ہے تاہم اس کا ایجنڈا جاری نہیں کیا گیا لیکن اجلاس میں ’اہم فیصلے‘ متوقع ہیں۔کابینہ کے بیشتر ارکان ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔خیال رہے وفاقی حکومت میں شامل دوسری بڑی جماعت پیپلز پارٹی نے خود کو مسلم لیگ ن کے اس مطالبے سے الگ رکھا ہے جس میں موجودہ عدالتی اور سیاسی بحران کے پیش نظر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔تاہم دیگر اتحادی جماعتوں میں سے جمعیت علمائے اسلام اور عوامی نیشنل پارٹی ن لیگ کے ساتھ کھڑی دکھائی دیتی ہیں۔پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف، اُن کی جماعت مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور پارٹی کی چیف آرگنائزر مریم نواز عدالتی فیصلے پر سخت تنقید کر چکے ہیں اور بظاہر سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق آگے بڑھنے میں پس وپیش دکھا رہے ہیں۔وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے بھی اس بات کا کوئی اشارہ نہیں دیا تھا کہ حکومت پنجاب انتخابات کے لیے ای سی پی کو فنڈز جاری کرے گی۔سنیچر کو ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے صرف اتنا کہا تھا کہ ’سپریم کورٹ کا وفاقی حکومت کو 10 اپریل تک پنجاب میں انتخابات کے لیے 21 ارب روپے دینے کا حکم ہے، بلاشبہ اس حوالے سے وزارت خزانہ اور کابینہ کی اہم ذمہ داری ہے اور میں اس کا حصہ ہوں۔‘