پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ برطانوی وزیر داخلہ کا بیان خطرناک رجحانات کو فروغ دے گا۔ بدھ کو ہفتہ وار پریس بریفنگ سے خطاب میں ترجمان دفتر خارجہ نے برطانوی وزیر داخلہ کے پاکستانی مردوں سے متعلق بیان پر اظہار تشویش کیا۔ترجمان نے ردعمل میں کہا کہ پاکستان جمہوری اقدار پر یقین رکھتا ہے۔خیال رہے کہ منگل کو برطانوی وزیر داخلہ سویلا بریورمین کا ایک بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے برطانوی پاکستانی مردوں پر جنسی استحصال میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا۔’سکائی نیوز‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سنیچر کو سویلا بریورمین کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ایک پریکٹس دیکھی ہے جہاں کمزور سفید فام انگریز لڑکیاں جو کبھی بہبود کے مراکز میں ہوتی ہیں یا جو کبھی مشکل حالات میں ہوتی ہیں انہیں برطانوی پاکستانی مردوں کے گروہوں کی جانب سے نشے کا نشانہ بنایا جاتا ہے، ریپ کیا جاتا ہے اور نقصان پہنچایا جاتا ہے۔‘برطانوی وزیر داخلہ نے یہ بیان ایک انٹرویو کے دوران دیا جس میں بچوں کے جنسی استحصال کو روکنے سے متعلق منصوبوں پر ان سے سوالات پوچھے جا رہے تھے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ برطانیہ میں مقیم پاکستانی مردوں کے ’ثقافتی اقدار برطانوی اقدار سے متصادم‘ ہیں۔In using such inflammatory language, @SuellaBraverman is seemingly attempting to initiate a race war. It is fact that most grooming gangs are comprised of white males but, when confronted by this, Braverman continues to repeatedly demonise non-white men; specifically Pakistanis. pic.twitter.com/fbcQvm0CiI
— Red Collective (@RedCollectiveUK) April 2, 2023
وزیر داخلہ کے اس بیان کو سوشل میڈیا پر برطانیہ میں ’نسلی لڑائی‘ کا آغاز کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔انٹریو کے دوران میزبان نے سویلا بریورمین کو یاد دلایا کہ 2020 میں برطانوی وزارت داخلہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بچوں کے جنسی استحصال میں ملوث گروہ 30 سال سے کم عمر سفید فام مردوں پر مشتمل ہیں۔وزیر داخلہ نے دیگر رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے میزبان کی بات کو مسترد کر دیا اور کہا کہ ’برطانوی پاکستانی مرد خواتین کو توہین آمیز، ناجائز طریقے سے دیکھتے ہیں اور ہمارے (خواتین) کے برتاؤ کو بھی توہین آمیز طریقے سے دیکھتے ہیں۔‘