پاکستان میں تعلیم اور صحت کے شعبے کو ہمیشہ سے نظر انداز کیا جاتا رہا ہے، سرکاری اسپتالوں میں کہیں عملہ نہیں ہوتا تو کہیں ادویات ناپید ہوتی ہیں جبکہ کئی جگہوں پر تو ضروری آلات بھی نہیں ہوتے لیکن شوکت خانم اسپتال نے ملک میں جدید طرز علاج متعارف کروایا، شوکت خانم اسپتال کے قیام کے دنوں کی ایک دلچسپ ویڈیو ان دنوں سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔
شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سینٹر لاہور میں واقع سرطان کے علاج کا ادارہ ہے۔ یہ منصوبہ شوکت خانم یادگاری وَقف کا ہے جو ایک خیراتی ادارہ اور عمران خان کے ذہن کی پیداوار ہے جن کو اپنی والدہ کی سرطان کے ہاتھوں موت کے بعد سرطان کے علاج کے لیے ہسپتال بنانے کا خیال آیا۔
مارچ 2011ء میں عمران خان نے پشاور میں سرطان ہسپتال کی بنیاد رکھی گئی اور 29 دسمبر 2015ء کو پایہ تکمیل تک پہنچا۔عمران خان تیسرا شوکت خانم ہسپتال کراچی اور پھر چوتھا ہسپتال جنوبی پنجاب میں تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں ایک بزرگ شہری بتارہے ہیں کہ شوکت خانم اسپتال کے قیام سے پہلے سرکاری اسپتال میں علاج کیلئے جاتے تو وہاں سرنج تک نہیں ہوتی تھی اور نرسز کا رویہ مریض کو مزید بیمار کردیتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ شوکت خانم بننے کے بعد علاج کیلئے جانے والے مریض ڈاکٹرز اور نرسز کو دیکھ کر ہی آدھے تندرست ہوجاتے ہیں کیونکہ ان کا رویہ مریضوں کے ساتھ بہت اچھا ہوتا ہے۔ بزرگ کی اس بات پر حاضرین اورعمران خان بھی بے ساختہ ہنس رہے ہیں۔