Reuters
نیویارک کی ایک عدالت میں پیشی کے دوران سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پولیس نے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان پر پورن سٹار سٹورمی ڈینیئلز کو چُپ رہنے کے لیے رشوت دینے کا الزام ہے۔
ٹرمپ کو گرفتاری کے وقت ہتھکڑیاں نہیں پہنائی گئیں تاہم ان کے انگلیوں کے نشان لیے جائیں گے۔
انھیں تمام رسمی کارروائیوں کے بعد عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا جہاں ان کے خلاف ڈسٹرکٹ اٹارنی کی جانب سے الزامات سنائے جائیں گے۔
خیال رہے کہ ٹرمپ پر الزام ہے کہ انھوں نے سٹورمی ڈینیئلرز کو 2016 میں ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر دیے تھے۔
وہ پہلے امریکی صدر ہوں گے جن پر مجرمانہ الزام کے بعد فرد جرم عائد کی جائے گی۔ تاہم فرد جرم کی کارروائی مکمل ہونے تک ان پر عائد کردہ الزامات کی تفصیل غیر واضح ہے۔
ٹرمپ نے 2024 میں امریکی صدارتی دوڑ میں حصہ لینے کا اعلان کیا تھا۔ ممکنہ طور پر انھیں ضمانت پر رہا کر دیا جائے گا اور وہ بعد میں فلوریڈا لوٹ جائیں گے۔
Reuters
یاد رہے کہ نیویارک کی گرینڈ جیوری کی جانب سے فرد جرم عائد کرنے کے فیصلے کے بعد وہ مجرمانہ الزامات کا سامنا کرنے والے پہلے امریکی صدر بنے تھے۔
امکان ہے کہ اس مقدمے کا محور 2016 کی انتخابی مہم کے دوران سٹورمی ڈینیئلرز کو دی جانے والی رقم کی ادائیگی ہو گی، جو مبینہ طور پر ٹرمپ کے ساتھ ان کے تعلقات کے دعوؤں کے بعد پورن سٹار کی خاموشی خریدنے کے لیے ادا کی گئی تھی۔
ڈینیئلز نے دعویٰ کیا تھا کہ دونوں نے ہوٹل کے کمرے میں سیکس کیا جبکہ ٹرمپ اس کی ’سختی سے تردید‘ کرتے ہیں۔
مارچ 2018 میں نشر ہونے والے ایک ٹی وی انٹرویو میں ڈینیئلز نے بتایا تھا کہ انھیں اس افیئر کے بارے میں بات نہ کرنے کی دھمکی دی گئی تھی۔
ٹرمپ کی وکیل سوسن نیکلس نے جمعرات کی شام ایک بیان میں فرد جرم کی تصدیق کی اور کہا کہ ’ٹرمپ نے کوئی جرم نہیں کیا، انھیں سیاسی طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ہم عدالت میں بھرپور طریقے سے اس کا مقابلہ کریں گے۔‘
سابق صدر فلوریڈا میں رہائش پذیر ہیں۔ وہ اپنی باقاعدہ گرفتاری اور عدالت میں پہلی سماعت کے لیے نیویارک شہر آئے تھے۔
یہ خبر اپ ڈیٹ کی جا رہی ہے۔۔۔