فن لینڈ میں قدامت پسند جیت گئے، وزیراعظم سنا مارین کی جماعت تیسرے نمبر پر

اردو نیوز  |  Apr 03, 2023

فن لینڈ کی مرکزی قدامت پسند پارٹی نے پارلیمانی انتخابات میں سخت مقابلے کے بعد فتح کا دعویٰ کیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اتوار کو ہونے والے الیکشن میں دائیں بازو کے پاپولسٹ دوسرے نمبر پر ہیں جبکہ وزیراعظم سنا مارین کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی تیسرے نمبر پر ہے۔ اس طرح اُن کے دوبارہ منتخب ہو کر وزیراعظم بننے کی امیدوں پر پانی پھر گیا۔

سینٹر رائٹ نیشنل کولیشن پارٹی (این سی پی) نے تمام ووٹوں کی گنتی کے بعد جیت کا دعویٰ کیا ہے۔ پارٹی 20.8 فیصد ووٹوں کے ساتھ سرفہرست ہے۔ ان کے بعد دائیں بازو کی پاپولسٹ پارٹی دی فنز نے 20.1 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ سوشل ڈیموکریٹس کو 19.9 فیصد ووٹ ملے ہیں۔

سرفہرست تین پارٹیوں میں سے ہر ایک کو تقریباً 20 فیصد ووٹ ملتے ہیں، کوئی بھی پارٹی تنہا حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ یورپ کے نارڈک خطے کے ملک کی پارلیمنٹ کی 200 نشستوں کے لیے 22 جماعتوں کے 2,400 سے زیادہ امیدوار میدان میں تھے۔

زیادہ ووٹ لینے والے جماعت کے رہنما پیٹری اوریو نے دارالحکموت ہیسنکی کے ایک ریستوران میں جمع ہونے والے اپنے حامیوں نے پُرجوش خطاب میں کہا کہ ’اس نتیجے کی بنیاد پر نیشنل کولیشن پارٹی کی قیادت میں فن لینڈ میں ایک نئی حکومت کی تشکیل پر بات چیت شروع کی جائے گی۔‘

وزیراعظم سنا مارین 37 سال کی عمر میں یورپ کے سب سے کم عمر رہنماؤں میں سے ایک ہیں، جنہوں نے یوکرین کی حمایت اور صدر ساؤلی نینیسٹو کے ساتھ، فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت کے لیے کامیاب درخواست کی وکالت کی۔

ان کو اس حوالے سے نمایاں کردار ادا کرنے پر بین الاقوامی سطح پر پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔

فن لینڈ کے سابق وزیر خزانہ اور ممکنہ طور پر نئے وزیراعظم 53 سالہ پیٹری اورپو نے یقین دلایا کہ اُن کے دورِ حکومت میں بھی یوکرین کے ساتھ یکجہتی برقرار رہے گی۔

وزیراعظم سانا مارین 37 سال کی عمر میں یورپ کے سب سے کم عمر رہنماؤں میں سے ایک ہیں۔ فوٹو: اے ایف پیانہوں نے پارٹی کی فتح کی تقریب میں ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ’سب سے پہلے یوکرین، ہم آپ کے ساتھ ہیں، ساتھ کھڑے ہیں۔‘

اُن کا کہنا تھا کہ ’ہم اس ہولناک جنگ کو قبول نہیں کر سکتے۔ اور ہم وہ سب کچھ کریں گے جس کی یوکرین کو ضرورت ہے، یوکرین کے عوام کے لیے کیونکہ وہ ہماری جنگ لڑ رہے ہیں۔ یہ بالکل واضح ہے۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More