وہ فلسفی جنھیں بائبل کا انگریزی ترجمہ کرنے پر قبر سے نکال کر سزا دی گئی

بی بی سی اردو  |  Apr 03, 2023

Getty Images

جب انھیں 15ویں صدی کے آغاز میں موت کی سزا سنائی گئی تو جان وائکلف اگر زندہ ہوتے تو یہی سوچتے کہ شکرہے میں 20 سال پہلے ہی مر چکا ہوں۔

تاہم اگر انھوں نے یہ سزا سن لی ہوتی تو ان کے ذہن میں یہ بات کبھی نہ آتی کہ ان کی وفات کے 20 سال بعد سزا پر عملدرآمد کے لیے ان کو قبر سے نکالا جائے گا، ان کی باقیات کو جلا دیا جائے گا اور اُن کی راکھ وسطی انگلینڈ میں دریائے سوئفٹ میں پھینک دی جائے گی۔

بدقسمتی سے قرون وسطیٰ کے انگریزی فلسفی اور ماہر الہیات کے ساتھ بالکل ایسا ہی ہوا۔

انھیں بائبل کا لاطینی سے انگریزی میں پہلا مکمل ترجمہ کرنے کا اعزاز حاصل ہے، تاہم اس ترجمے کو چرچ کی جانب سے پابندی اور شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

وہ ترجمہ جسے آج ’وائکلف بائبل‘ کے نام سے جانا جاتا ہے دراصل جان وائکلف کا چرچ کے معمول کے معاملات کے حوالے سے اٹھائے گئے سوالات میں سے ایک نمایاں سوال تھا۔ ایسے خیالات جنھوں نے اختلاف رائے کی تحریک کو متاثر کیا اور اصلاح یا انقلاب کی بنیاد رکھی۔

یاد رہے کہ اُن کی موت کے ایک صدی سے بھی زیادہ عرصے کے بعد مسیحیوں میں پروٹیسٹنٹ فرقہ ابھر کر سامنے آیا۔

Getty Images

آکسفورڈ یونیورسٹی میں قرونِ وسطیٰ کے انگریزی کے پروفیسراین ہڈسن نے وائکلف کے لیے وقف بی بی سی کے ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’وہ سمجھتے تھے کہ 14ویں صدی کے آخر میں موجود چرچ انجیل میں پائے جانے والے تصور کا صحیح معنوں میں عکاس نہیں تھا۔‘

ہڈسن کے مطابق وہ کسی بھی طرح سے بنیاد پرست نہیں تھے بلکہ وہ اپنے خیالات کو اُس وقت کے حالات اور چرچ کے پاس موجود دولت کے درمیان پائے جانے والے فرق کو سادہ الفاظ میں بیان کرتے تھے۔

Getty Images’آس پاس کی دنیا‘

اسی شو میں انتھونی کینی ایک فلسفی اور آکسفورڈ یونیورسٹی کے بالیول کالج کے سابق چانسلر نے بتایا کہ وائکلف کا ابتدائی فلسفیانہ کام اور تعلیمات کسی بھی غیر روایتی سوچ کی عکاسی نہیں کرتے۔

کینی بتاتے ہیں کہ ’وہ غیر معمولی طور پر حقیقت پسند تھے اور انھوں نے اس حقیقت پسندی سے سیاسی نتیجہ اخذ کرنا شروع کیا۔‘

کینی بتاتے ہیں کہ ’جان کے نقطہ نظر کے مطابق کائنات فرد سے زیادہ اہم ہے اور کسی بھی معاشرے کی مشترکہ حقیقت کسی فرد کی انفرادی خصوصیات سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔‘

’اس طرح ان کا رجحان حقیقت پسندی پر مبنی تھیوریٹیکل کمیونزم کی جانب بڑھنے لگا۔‘

وائکلف نے اپنے خیالات پر مزید غور و فکر کرنا شروع کیا اور ان کے بارے میں ایسے وقت کے بارے میں لکھنا شروع کیا جب نہ صرف چرچ بلکہ پورے معاشرے پر سوال اٹھنے لگے تھے۔

ناٹنگھم یونیورسٹی میں قرون وسطیٰ کی تاریخ کے پروفیسر روب لوٹن نے بی بی سی کو بتایا کہ ’اس سب کا ایک پس منظر ہے۔ اس دور میں پوپ کی رہائش گاہ کو فرانس منتقل کر دیا گیا تھا، جس نے خود چرچ کے اندر اختیارات کے بارے میں بہت سے سوالات اٹھائے تھے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’اس کے ساتھ ساتھ بلیک ڈیتھ کے بعد آنے والی تیز رفتار سماجی تبدیلی جس نے معاشرے کے روایتی طریقوں کو چیلنج کیا اور سوال اٹھایا کہ ان تبدیلیوں کا سامنا کرتے ہوئے کوئی ایک مسیحی کے طور پر کیسے کام کر سکتا ہے۔‘

ایک اور حقیقت 100 سالہ جنگ تھی جس نے برطانیہ کو فرانس کے خلاف کھڑا کر دیا تھا اور گیلک سرزمین پر چرچ کی موجودگی چیلنج ہو چکی تھی۔

جان کے لیے یہ بات سمجھنا مشکل تھی کہ برطانیہ کی بادشاہت اور امرا کو کیسے ایک ایسی اتھارٹی کی مالی مدد کر سکتے ہیں جو دشمن کے علاقے میں موجود ہے۔

Getty Imagesوائکلف کا جارحانہ انداز

وائکلف کی تحریروں نے چرچ کو ایک ادارے کے طور پر چیلنج کیا اور بائبل کو اعلیٰ ترین اتھارٹی کے طور پر برقرار رکھنے کی مہم میں کردار ادا کیا۔

وائکلف کے نظریہ کا ایک اہم پہلو یہ تھا کہ اس نے اپنی تحریر انگریزی میں لکھی جس کی وجہ سے اس تک رسائی ممکن ہو گئی تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس کے بارے میں بات کر سکیں۔

اسی وجہ سے اس نے بائبل کا ترجمہ کرنے پر زور دیا تاکہ مسیحی برادری کے لیے اعلیٰ ترین اختیار کے طور پر اس مقدس کتاب کی اہمیت کو تقویت ملے۔

Getty Imagesوائکلف کی میراث

ماہرین کے مطابق ’وائکلف بائبل‘ کا ترجمہ بالکل روایتی ہے اور اس میں کوئی اضافہ نہیں ہے۔

اگرچہ یہ ان کے نام سے منسوب ہے لیکن اس میں کہیں بھی ان کا نام نہیں آتا۔ این ہڈسن نے کہا کہ ’اس بات کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ یہ ایک باہمی تعاون کے باعث ہی ممکن ہو پایا ہو گا۔‘

یہ ایک طویل اور سست عمل ہو گا کیونکہ اس وقت پرنٹنگ پریس ایجاد نہیں ہوئی تھی۔ وہ کاپیاں جو وائکلف کی موت کے کافی عرصے بعد 1384 میں اس کے نظریات کے پیروکاروں کے ذریعہ تیار اور تقسیم کی گئیں جنھوں نے ’لولرز‘ کے نام سے ایک تحریک تشکیل دی۔

Getty Images

یہ خیالات ایک ایسے وقت میں انتہائی اہم تھے جب چرچ میں تین پوپ تھے اور یہ ایک غیر فعال ادارہ بنتا جا رہا تھا۔

وائکلف کو پروٹسٹنٹ اصلاح کے پیش رو میں سے ایک کے طور پر ’مارننگ سٹار‘ سمجھا جاتا ہے۔

تاہم جب چرچ نے سنہ 1414 میں کونسل آف کانسٹینس کے ذریعے اپنے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی تو ایک ہنگامی سربراہی اجلاس کے ذریعے مسیحی برادری کو متحد کرنے کی کوشش کی گئی، تو پہلی قراردادوں میں سے ایک میں ان لوگوں پر تنقید کرنا تھا جنھوں نے چرچ کے اختیاروں پر سوال اٹھائے تھے۔

اگرچہ وائکلف کے خلاف سزا پر عمل درآمد میں سنہ 1428 تک کا عرصہ لگا لیکن اس کی باقیات کو قبر سے نکالا گیا، نذر آتش کیا گیا اور ان کی راکھ کو دریا میں پھینک دیا گیا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More