زلمے خلیل زاد عمران خان کی حمایت میں بیانات کیوں دینے لگے؟ 

اردو نیوز  |  Mar 22, 2023

افغانستان اور عراق میں سابق امریکی سفیر زلمے خلیل زاد نے اوپر تلے متعدد بیانات میں پاکستان کے سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی بھرپور حمایت کی ہے اور حکومت پاکستان کو ان کے خلاف کارروائی سے باز رہنے کا مشورہ دیا ہے۔ 

منگل کی رات اپنے ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ ’ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ حکمران اتحاد کے زیر کنٹرول پاکستانی پارلیمنٹ سپریم کورٹ سے عمران خان کو نا اہل قرار دلوانے کا مطالبہ کرسکتی ہے جبکہ آئندہ چند روز میں پی ٹی آئی پر پابندی لگا سکتی ہے۔‘

 ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ حکومت نے عمران خان کو ریاست کا دشمن نمبر ایک بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس طرح کے اقدامات پاکستان کے تین بحرانوں کو مزید گہرا کریں گے: سیاسی، اقتصادی اور سلامتی۔ کچھ ممالک نے تو پہلے ہی طے شدہ سرمایہ کاری کو معطل کر دیا ہے۔‘ 

زلمے خلیل زاد نے عمران خان کے خلاف کاروائی کو آئی ایم ایف کی امداد سے بھی جوڑا اور کہا کہ ’اگر مذکورہ اقدامات اٹھائے گئے تو پاکستان کے لیےآئی ایم ایف کی امداد پر شکوک و شبہات پیدا ہو جائیں گے اور اس کے لیے عالمی تعاون بھی کم ہوجائے گا۔ سیاسی تقسیم اور تشدد بڑھنے کا امکان بڑھے گا۔‘ 

زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ ’امید ہے پاکستانی سیاسی رہنما تباہ کن سیاست سے آگے بڑھیں گے جو قومی مفاد کو نقصان پہنچاتی ہے۔ اگر نہیں، تو مجھے امید ہے کہ سپریم کورٹ ایسے کھیلوں میں استعمال ہونے سے انکار کر دے گی جو قوم کے مفادات کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ میری پاکستان کے بارے میں تشویش بڑھتی جا رہی ہے۔‘ 

اس سے قبل زلمے خلیل زاد نے  پاکستان کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے ایک بیان میں کہا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری سے پاکستان کا سیاسی بحران مزید پیچیدہ ہو گا۔ 

زلمے خلیل زاد نے کہا تھا کہ ’پاکستان کو تین طرح کے بحرانوں کا سامنا ہے جو سیاسی، معاشی اور سکیورٹی کے ہیں۔ بے پناہ صلاحیت کے باوجود یہ اپنے حریف انڈیا سے پیچھے جا رہا ہے۔ یہ غور و فکر، دلیرانہ سوچ اور حکمت عملی مرتب کرنے کا وقت ہے۔‘ 

اس پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ ’پاکستان کو موجودہ حالات پر قابو پانے کے لیے کسی کے لیکچر یا غیرضروری مشورے کی ضرورت نہیں ہے۔ پاکستانی قوم موجودہ مشکل صورتحال سے مضبوط بن کر نکلے گی۔‘  

 زلمے خلیل زاد کے بیانات پر پاکستان میں ملا جلا ردعمل سامنے آ رہا ہے اور جہاں عمران خان کی جماعت اور حمایتی اس کو اپنے حق میں استعمال کر رہے ہیں وہیں کچھ لوگ اس کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور عمران خان کے عالمی اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات سے بھی منسلک کر رہے ہیں۔  

زلمے خلیل زاد کے یہ بیانات اس لیے بھی دلچسپی کے حامل ہیں کہ ماضی میں ان کا رویہ پاکستان کے بارے میں ہمدردانہ نہیں رہا اور بالخصوص افغانستان کے معاملے پر انہیں پاکستانی موقف کا مخالف گردانا جاتا رہا ہے۔

ان کے اس بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ نواز کے سینیئر رہنما اور نواز شریف اور مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’پاکستانی حکومت کو مکمل سمجھ ہے کہ پاکستان کے لیے کیا بہتر ہے اور ہمیں زلمے خلیل زاد کی قبیل کے لوگوں سے نصحیت کی ضرورت نہیں ہے جنہوں نے افغانستان میں حالات بڑے خراب کیے اور جس کے مضمرات کا ہم ابھی تک سامنا کر رہے ہیں۔‘ 

Pakistani govt fully understands what is best for Pakistan & we don’t need any advice from the likes of Zalmay Khalilzad who messed big time in Afghanistan- the implications of which we continue to suffer. @realZalmayMK https://t.co/pf09xTobp0

— Mohammad Zubair (@Real_MZubair) March 21, 2023

ٹیلی ویژن اینکر عادل شاہزیب نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ یہ دلچسپ اور حیران کن ہے کہ زلمے خلیل زاد اچانک سے پاکستان کے بارے میں اتنے فکر مند کیسے ہو گئے؟  

Here you go…he does it again! Interesting and surprising how all of sudden Amb. Khalilzad sounds “very concerned” about Pakistan. Second such commentary on Pakistan’s internal affairs in few days. https://t.co/te0YARHyer

— Adil Shahzeb (@adilshahzeb) March 21, 2023

صحافی فاضل جمیلی نے اپنے تبصرے میں لکھا کہ تجسس ہے کہ زلمے خلیل زاد نے اپنی توجہ پاکستان کی طرف کیوں مبذول کر لی ہے؟ وقت بتائے گا کہ زلمے خلیل زاد کے بیانات کے پیچھے خطے میں نئی دلچسپی ہے یا کوئی نئی حکمت عملی؟  

Curious why Zalmay Khalilzad has shifted his focus towards Pakistan lately? Is there a new strategy in play or a renewed interest in the region? Time will tell. #Pakistan #Afghanistan #USForeignPolicy

— Fazil Jamili (@faziljamili) March 21, 2023

تاہم تحریک انصاف کے سینیئر نائب صدر فواد چوہدری نے زلمے خلیل زاد کے ان بیانات کو پاکستان کے حالات کے متعلق عالمی تشویش سے تعبیر کیا۔ 

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ’پاکستان کی صورتحال پرتشویش بڑھ رہی ہے زلمے خلیل زاد، سینیٹر جیکی روزن، کانگریس میں مائیک لوون اور اب امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی حقوق پر رپورٹ پاکستان میں گرفتاریوں اور تشدد پر شدید تشویش ظاہرکر رہی ہے، پاکستان سفارتی طور پر تنہا ہے سعودی عرب اور امارات جیسے دوست ملک فاصلے پر ہیں۔‘ 

واضح رہے کہ کچھ روز قبل امریکی سینیٹرز نے بھی پاکستان کی صورتحال کے متعلق بیانات جاری کیے تھے۔ 

زلمے خلیل زاد کے پاس اس وقت کوئی سرکاری عہدہ نہیں ہے لیکن انہیں امریکی پالیسی کا اہم حصہ سمجھا جاتا ہے۔ 

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More