اسلام آباد میں ’پولیس اور عدالت پر حملے‘، جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ

اردو نیوز  |  Mar 21, 2023

پاکستان کی اتحادی حکومت نے پولیس اور عدالت پر حملوں کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے منگل کو بتایا کہ ’جے آئی ٹی بنانے کا اقدام گزشتہ روز حکومت میں شامل جماعتوں کے اجلاس کے فیصلے کی روشنی میں کیا گیا ہے۔‘

بیان کے مطابق ’اعلٰی اختیارات کی حامل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کی سمری تیار کر لی گئی ہے۔‘

’وزارتِ داخلہ جے آئی ٹی کی تشکیل کی سمری آج (منگل کو) وزیراعظم کو بھجوائے گی۔‘

وزیرِ اطلاعات کے مطابق جے آئی ٹی میں وزارتِ داخلہ، پولیس اور حساس اداروں کے سینیئر افسران بھی شامل ہوں گے اور یہ ٹیم سات دِن میں تحقیقاتی رپورٹ پیش کرے گی۔

’جے آئی ٹی جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں پولیس پر تشدد کی تحقیقات کرے گی۔ پٹرول بم حملوں، کالعدم تنظیموں کے تربیت یافتہ عسکریت پسندوں سے متعلق حقائق جمع کیے جائیں گے۔‘

’جوڈیشل کمپلیکس کا گیٹ توڑنے، پتھراﺅ، موٹرسائیکل اور گاڑیاں جلانے کے تمام شواہد جمع کئے جائیں گے۔‘

تحقیقات میں ’پولیس پر آنسو گیس شیل کس نے چلائے، کس نے مہیا کیے، اس کا بھی تعین کیا جائے گا۔ جے آئی ٹی ریاستی اداروں کے خلاف عوام کو اکسانے، تشدد پر بھڑکانے کے ذمہ داروں کا تعین کرے گی۔‘

پی ٹی آئی مظاہرین کی اشتعال انگیزی، جلاؤ گھیراؤ، توڑ پھوڑ، پولیس پر حملے۔

اسلام آباد کیپیٹل پولیس نے مختلف کارروائیوں میں جلاؤ گھیراؤ کرنے والے 198 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ مزید گرفتاریوں کے لئے پولیس ٹیمیں چھاپے مار رہی ہیں۔

— Islamabad Police (@ICT_Police) March 20, 2023

مریم اورنگزیب کے مطابق جے آئی ٹی کی رپورٹ کی روشنی میں حکومت مزید قانونی کارروائی کا فیصلہ کرے گی۔‘

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں لاہور کے زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر پولیس اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان جھڑپیں ہوئی تھیں۔

بعدازاں اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس میں عمران خان کی پیشی کے موقعے پر بھی پولیس اور تحریک انصاف کے کارکن آمنے سامنے نظر آئے تھے۔

ان واقعات کے بعد حکومت اور تحریک انصاف کی قیادت کی جانب سے ایک دوسرے پر الزامات کا تبادلہ جاری ہے۔ 

اسلام آباد پولیس جھڑپوں کے دوران دعویٰ کرتی رہی ہے کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے پولیس اور جوڈیشل کمپلیس پر شیلنگ اور پتھراؤ کیا گیا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More