Getty Images
پاکستان کے الیکشن کمیشن کے مطابق وزارتِ دفاع کے حکام نے ملک میں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات میں عمومی سکیورٹی کے لیے فوج کی خدمات فراہم کرنے سے معذرت کی ہے جبکہ آئی جی پنجاب کا کہنا ہے کہ فوج کی مدد کے بغیر صوبے میں انتخابی عمل کے دوران فول پروف سکیورٹی دینا ممکن نہیں ہو گا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق یہ معلومات وفاقی سیکریٹری دفاع، چیف سیکریٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب کی جانب سے منگل کو چیف الیکشن کمشنر سے ملاقاتوں میں فراہم کی گئی ہیں۔
سپریم کورٹ کے حکم پر پنجاب میں 30 اپریل اور خیبر پختونخوا میں 28 مئی کی تاریخ صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن کے لیے دی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ وزارتِ دفاع کے حکام نے کہا ہے کہ موجودہ ملکی حالات کی وجہ سے پاکستانی فوج عمومی الیکشن ڈیوٹی کے لیے دستیاب نہیں ہے۔
بیان کے مطابق سیکریٹری دفاعلیفیٹنٹ جنرل (ر) حمود الزمان خان کا کہنا تھا کہ ملک کی موجودہ معاشی صورتحال کا اثر فوج پر بھی ہے اور ملکی حالات میں یہ حکومتِ وقت کا فیصلہ ہو گا کہ وہ ان حالات کے پیشِ نظر فوج کو بنیادی فرائض منصبی کی انجام دہی تک محدود رکھتی ہے یا الیکشن ڈیوٹی پر بھی مامور کرتی ہے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ سیکریٹری دفاع نے یہ بھی واضح کیا کہ الیکشن ڈیوٹی کی صورت میں فوج کوئیک رسپانس موڈ میں دستیاب کی جا سکتی ہے اور 'سٹیٹک موڈ'میں ڈیوٹی سرانجام دینا ممکن نہیں۔
Getty Images
کمیشن کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پنجاب کے چیف سیکریٹری اور پولیس کے سربراہ نے ادارے کو بتایا ہے کہ ملک کی موجودہ مجموعی معاشی اور امن و امان کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے 30 اپریل کے الیکشن میں ڈیوٹی کے لیے پاکستانی فوج سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کے بغیر فول پروف سکیورٹی فراہم نہیں کی جا سکتی۔
کمیشن کے مطابق آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ پولیس کی تعیناتی صرف انتخابات کے دن تک محدود نہیں اور 2018 کے انتخابات کے دوران 3330 سیاسی جلسے اور ریلیاں ہوئیں اور آنے والے انتخابات کے دوران یہ تعداد مزید بڑھے گی لہٰذا ان جلسے جلوسوں اور ریلیوں کے لیے اس وقت سکیورٹی فراہم کرنا انتہائی مشکل ہے۔
ان کے مطابق اس وقت پولیس مردم شماری کے عمل میں ڈیوٹی دینے والوں کو سکیورٹی فراہم کر رہی ہے جبکہ رمضان کے دوران مساجد اور نمازیوں کی حفاظت کے لیے بھی پولیس تعینات کی جائے گی۔
کمیشن کے مطابق چیف سیکریٹری کا کہنا تھا کہ اس وقت 40 ہزار اساتذہ مردم شماری کی ڈیوٹی پر مامور ہیں جبکہ میٹرک کے امتحانات بھی یہی اساتذہ ڈیوٹی دیں گے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چیف سیکریٹری اور آئی پنجاب نے واضح الفاظ میں کہا کہ صرف الیکشن کروانا مقصود نہیں بلکہ صاف، شفاف الیکشن کا انعقاد ضروری ہے اور موجودہ حالا ت میں انتخابات کروانا ممکن نہیں خاص طور پر اگر صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ابھی اور بعد میں قومی اسمبلی کے انتخابات کا انعقاد کروایا جاتا ہے۔