EPA
مصر کی وزارت نوادرات کا کہنا ہے کہ ماہرین آثار قدیمہ نے جنوبی مصر میں ایک قدیم عبادت گاہ میں کھدائی کے دوران مسکراتا ہوا ابوالہول کا چھوٹا مجسمہ اور ایک مزار کی باقیات دریافت کی ہیں۔
یہ نوادرات ہتھور مندر کے قریب سے ملے تھے، جو مصر کے بہترین محفوظ قدیم مقامات میں سے ایک ہے۔
ملنے والے مجسمے کی ظاہری شکل رومن بادشاہ کلاڈیوس سے مشابہت رکھتی ہے اور یہ ایک مسکراتا ہوا چہرہ ہے جس کی گالوں پر ڈمپلز پڑے ہوئے ہیں۔
یہ مشہور اہرام مصر سے دریافت ہونے والے مجسمے سے بہت چھوٹا ہے۔ جو 20 میٹر (66 فٹ) بلند ہے۔
یہ نوادرات قاہرہ کے دارالحکومت سے 450 کلومیٹر دور جنوب میں صوبہ کینا میں ڈینڈرا کے مندر میں دو منزلہ مقبرے کے اندر سے ملے ہیں۔
EPA
یہ بھی پڑھیے
مصر: ’اہرام مصر خلائی مخلوق نے تعمیر نہیں کیے تھے‘
’ہرم اکبر‘ میں پوشیدہ راہداری کی دریافت: ’اس راہداری کے نیچے بھی کوئی اہم چیز موجود ہو سکتی ہے‘
اہرام مصر پر برہنہ تصاویر اصلی ہیں یا ایڈیٹنگ کا کمال؟
ماہرین آثار قدیمہ کا خیال ہے کہ مجسمے کی مسکراہٹ کے خدوخال شہنشاہ کلاڈیوس سے مشابہت رکھتے ہیں۔ رومن بادشاہ کلاڈیوس نے 41 اور 54 عیسوی کے درمیان شمالی افریقہ میں رومن حکمرانی کو تقویت دی تھی۔
وزارت نوادارت کا کہنا ہے کہ ماہرین آثار قدیمہ پتھر پر کندھے ہوئے نشانات کا مطالعہ کریں گے، جس سے مجسمے کی شناخت کے بارے میں مزید معلومات سامنے آسکتی ہیں۔
’خوبصورت اور نفیس طریقے سے تراشے ہوئے‘ مجسمے کے علاوہ ماہرین آثار قدیمہ کو رومی دور کی ایک پتھر کی سل بھی ملی ہے جس پر قدیم مصری ڈیموٹک اور ہیروگلیفک طرز کی عبارت لکھی ہے۔
EPA
چونے کے پتھر کے مزار میں ماہرین آثار قدیمہ کو بازنطینی دور کا ایک دو منزلوں والا چبوترا اور مٹی کی اینٹوں کا بیسن بھی ملا ہے۔
کچھ ماہرین کے مطابق مصری حکومت کی ان دریافتوں سے زیادہ سیاح راغب ہوں گے اور مصر میں شدید اقتصادی بحران کے دوران سیاحت کی صنعت کو بحال کیا جا سکے گا۔