انڈیا کی شمال مغربی ریاست پنجاب کی ایک جیل کی ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد جیل سپرنٹنڈنٹ اور ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ سمیت پانچ پولیس اہلکاروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
انڈین خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق اتوار کے روز ایک ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا جس میں یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ جیل کے اندر سدھو موسے والا قتل کیس کے دو ملزمان کی حریف گروہ کے ارکان کے ہاتھوں قتل پر جشن منایا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ سدھو موسے والا قتل کیس میں گرفتار دو نامزد ملزمان کا گذشتہ ہفتے جیل کے اندر ہی قتل ہو گیا تھا۔ اور ان ملزمان کے قتل کے بعد انھیں قتل کرنے والے قیدیوں اور چند پولیس اہلکاروں نے جشن منایا تھا جس کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔
یہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد جیل کے سات اعلیٰ عہدیداروں کو معطل کردیا گیا ہے جبکہ ان میں سے پانچ اہلکاروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس وائرل کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جیل میں قید حریف گروہ کے اراکین پاس پڑی ہوئی لاش کی جانب اشارہ کر رہے ہیں جبکہ اس دوران وہاں ڈیوٹی پر تعینات کچھ پولیس اہلکار بھی موجود ہیں۔
اس سے قبل 26 فروری کو سدھو موسے والا کیس میں قید ملزمان کو قتل کرنے کے الزام میں سات گینگسٹرز کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
اتوار کی شام ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پنجاب پولیس کے انسپکٹر جنرل (ہیڈ کوارٹر) سکھچین سنگھ گل نے کہا کہ گوئندوال جیل کے سپرنٹنڈنٹ اقبال سنگھ برار، وجے کمار اور جسپال سنگھ خیرا (سپرنٹنڈنٹس)، دو اے ایس آئی ہرچرن سنگھ اور جوگیندر سنگھ، ہیڈ کانسٹیبل سورندر سنگھ اور اے ایس پی (جیل) ہریش کمار کو ’ملی بھگت اور غفلت‘ کے الزام میں معطل کردیا گیا ہے۔
گل نے کہا کہ ’برار، وجے کمار، خیرا، ہرچرن، جوگندر اور ہریش کمار کو گینگسٹرز سے متعلق وائرل ویڈیو کیس میں ملزم نامزد کیا گیا تھا اور انھیں گرفتار کرلیا گیا ہے۔‘
Reutersانڈین جیلابتدائی تفتیش
واضح رہے کہ معروف پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کے قتل کے سلسلے میں گرفتار ملزمان بٹالا کے رہائشی مندیپ سنگھ عرف طوفان اور بڈھالا کے رہائشی منموہن سنگھ عرف موہنا کو قیدیوں کے درمیان مبینہ تصادم کے دوران 26 فروری کو ہلاک کر دیا گيا تھا۔
ابتدائی تفتیش سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ تصادم دو گروہوں کے اراکین کے مابین ہوا تھا۔ اگر ایک گروپ جگگو بھگوان پوریا کا تھا تو دوسرا لارنس بشنوئی کا گروپ تھا۔
حکام کے مطابق ایک منٹ دورانیہ کی ویڈیو کو مبینہ طور پر لارنس بشنوئی گینگ کے کچھ اراکین نے شوٹ کیا تھا۔ اس میں ایک قیدی نے خود کو سچن بھیوانی کے طور پر متعارف کروایا اور یہ الزام لگایا کہ مقتول گینگسٹرز جگگو بھگوان پوریا کے ’پٹھو‘ تھے۔
متعلقہ ضلع کے ایک پولیس افسر نے بتایا کہ ’تعزیرات ہند (آئی پی سی) کے تحت انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کی دفعہ 66، جیل کے ایکٹ کی دفعہ 52، دفعہ 506 اور 149 کے تحت ایک نیا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔‘
خبررساں ادارے پی ٹی آئی نے پولیس افسر کے حوالے سے لکھا ہے کہ ابتدائی طور پر جیل کے قیدیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا جن میں منپریت سنگھ عرف بھاؤ، سچن بھیوانی عرف سچن چودھری، انکت لٹّی عرف انکت سرسا، کشش عرف کلدیپ، راجیندر عرف جوکر، ہردیپ سنگھ عرف ماما، بلدیو سنگھ عرف نکّو، دیپک عرف منڈی اور ملکیت سنگھ عرف کیٹا شامل تھے۔
انھوں نے کہا کہ پچھلے ہفتے کے واقعے کے بعد پولیس اور جیل حکام نے ملزمان کو ریاست کی مختلف جیلوں میں منتقل کردیا ہے۔
گل نے کہا کہ پنجاب پولیس کو وزیر اعلی بھگونت مان کی زیرقیادت حکومت کی طرف سے واضح ہدایات ہیں کہ کسی بھی سرکاری ملازم کو ڈیوٹی میں غفلت برتنے پر سختی سے نمٹا جائے۔
ریاست میں حزب اختلاف کی جماعتیں قانون کی بالا دستی اور امن و امان کی بگڑتی صورت حال پر سوال اٹھاتی رہی ہے لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ صورت حال پوری طرح سے قابو میں ہے۔
سوموار کے روز یعنی ابھی پنجاب میں اسمبلی کا بجٹ سیشن جاری ہے جس میں کانگریس نے جیل میں ہونے والے قتل پر سوال کیا ہے اور سات لوگوں کے معطل کیے جانے کو ناکافی بتایا ہے جبکہ بی جے پی نے بھی ریاست میں عام آدمی پارٹی کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
سدھو موسے والا کیس
پنجابی گلوکار اور کانگریس پارٹی کے رہنما سدھو موسے والا کو گذشتہ سال 29 مئی کی شام کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ نہ وہ اپنی بلٹ پروف گاڑی میں تھے اور نہ ہی ان کے سکیورٹی کمانڈوز ان کے ہمراہ تھے۔
پولیس کی جانب سے عدالت میں داخل کی گئی چارج شیٹ میں کہا گیا تھا کہ گولڈی برار سدھو موسے والا قتل کیس کے ماسٹر مائنڈ ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
سدھو موسے والا: مانسا کا شبھ دیپ سپرسٹار کیسے بنا؟
سدھو موسے والا کے قتل کے ملزمان لارنس بشنوئی اور گولڈی برار کون ہیں؟
انڈین پنجاب کے گینگز: کچھ جیل سے چل رہے ہیں تو کچھ دوسرے ممالک سے، مگر کیسے؟
چارج شیٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کینیڈا سے گروہ چلانے والے گولڈی نے شوٹرز کا انتظام کیا اور مختلف لوگوں کو مختلف کام دیے۔ ’انھوں نے مختلف گروہوں کے شوٹرز کا بندوبست کیا اور گاڑیوں، پیسے، ہتھیاروں اور ان کی رہائش کا بندوبست کیا۔‘
گولڈی نے 28 مئی کو مبینہ طور پر شوٹرز کو اطلاع دی تھی کہ سدھو موسے والا کی سکیورٹی ٹیم ان کے ساتھ نہیں۔ پھر 29 مئی کو اس منصوبے پر تیزی سے عملدرآمد کی ہدایت دی گئی۔
سدھو موسے والا کون تھے؟
سدھو موسے والا گلوکاری میں شہرت حاصل کرنے کے بعد سیاست کے میدان میں آئے تھے۔
دسمبر 2021 میں سیاست میں قدم رکھا تھا اور سنہ 2022 میں ہونے والے پنجاب اسمبلی کے انتخابات میں انھوں نے مانسا حلقہ سے کانگریس کے امیدوار کے طور پر الیکشن لڑا۔ مگر اس الیکشن میں وہ عام آدمی پارٹی کے امیدوار وجے سنگلا سے ہار گئے تھے۔
کانگریس میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے سدھو موسے والا نے کہا تھا کہ ’میں نے آج سے تین، چار سال پہلے موسیقی شروع کی تھی۔ آج چار سال بعد، میں اپنی زندگی میں ایک نیا قدم اٹھانے جا رہا ہوں، ایک نیا پیشہ، ایک نئی دنیا، یہ میری شروعات ہے۔‘
’میرا تعلق گاؤں سے تھا، ہم عام گھرانوں کے لوگ ہیں، میرے والد فوج میں رہ چکے ہیں، بھگوان نے بہت ترقی دی ہے اور ہم اب بھی اسی گاؤں میں رہ رہے ہیں۔ کانگریس میں شامل ہونے کی یہ ایک بڑی وجہ ہے۔ پہلی بات پنجاب کانگریس ہو یا کانگریس، اس میں ایسے لوگ ہیں جو عام گھروں سے آئے ہیں، وہ محنت کے ساتھ اپنی آواز بلند کر سکتے ہیں۔‘