انڈیا کی جنوبی ریاست کیرالہ کی ایک خاتون جو ایک غلط سرجری کی وجہ سے برسوں تک شدید تکلیف میں مبتلا رہیں کا کہنا ہے کہ وہ ابھی تک اس انتظار میں ہیں کہ غلفت کے مرتکب ڈاکٹروں کو سزا دی جائے۔
بی بی سی کے عمران قریشی نے ان سے ان کی انصاف کے حصول سے متعلق طویل قانونی جدوجہد کے بارے میں بات کی ہے۔
31 برس کی کے کے ہرشینا کہتی ہیں کہ کئی برسوں تک ان کے پیٹ میں ناقابل برداشت درد رہا۔ ان کےمطابق گذشتہ برس سکین سے معلوم ہوا کہ ایک سرجری کے دوران ان کے جسم کے اندر ’فورپس‘ (قینچی نما آلات جراحی) کا ایک جوڑا رہ گیا تھا۔
ہرشینا نے بی بی سی کو بتایا کہ ’میں نے پانچ سال تک جو درد برداشت کیا وہ ناقابل بیان ہے۔‘ ہرشینا تین بچوں کی ماں ہیں۔ انھوں نے ہر بچے کی پیدائش کے لیے سیزرین آپریشن کروایا۔
سنہ 2012 اور سنہ 2016 میں کوزی کُڈ کے تھاماراسیری قصبے کے ایک سرکاری ہسپتالمیں سی سیکشن کے ذریعے انھوں نے پہلے دو بچوں کو جنم دیا تھا۔ ان کی آخری سرجری سنہ 2017 میں اپنے تیسرے بچے کی پیدائش کے لیے کوزی کڈ ضلع کے گورنمنٹ میڈیکل کالج ہسپتال میں ہوئی۔
ہرشینا کا کہنا ہے کہ ’اس آپریشن کے بعد ہی انھیں پیٹ میں شدید درد ہونے لگا۔‘
ان کے مطابق ’جب میں نے شکایت کی تو ڈاکٹروں نے مجھے بتایا کہ ایسا اس لیے ہوا کہ میرا تیسرا سیزرین آپریشن ہوا ہے۔‘ ان کے مطابق ’مجھے یہ بھی بتایا گیا کہ بہت سی دوسری خواتین کو بھی ایسی ہی شکایت رہتی ہے۔‘
جب یہ درد جانے کا نام نہیں لے رہا تھا تو ہرشینا نے کئی ڈاکٹرز سے مشورہ بھی کیا کہ آخر انھیں کیا کرنا چاہیے۔ درد کی وجہ معلوم کرنے کے اس عرصے میں نہ صرف انھیں مالی بوجھ کا سامنا کرنا پڑا بلکہ ذہنی دباؤ جیسی کیفیات سے بھی گزرنا پڑا۔
یہ ستمبر 2022 کی بات ہے، جب ان کے پیشاب کے مثانے کے انفیکشن کے لیے ٹیسٹ کروائے گئے تو انھیں پتا چلا کہ مسئلہ ہے کیا۔۔۔ ایک سکین سے معلوم ہوا کہ ان کے جسم کے اندر دھات کا ایک ٹکڑا ہے۔
یہ دھات فورپس یعنی آلات جراحی کی ایک جوڑی نکلی۔۔ یہ آلات 6.1 سینٹی میٹر لمبے اور 5 سینٹی میٹر چوڑے تھے۔
ان آلات کو ڈاکٹرز نے آپریشن کے دوران خون بہنے والی نالیوں کو بند کرنے کے لیے استعمال کیا۔ ہرشینا نے یہ آلات جسم سے نکلوانے کے لیے ایک اور سرجری کروائی۔
یہ بھی پڑھیے
مصر میں غیر قانونی کاسمیٹک سرجری جس نے کئی خواتین کے چہرے زندگی بھر کے لیے بگاڑ دیے
پاکستان میں ڈاکٹروں کی غفلت کے بڑھتے ہوئے واقعات: علاج کرواتے وقت کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے؟
نشتر ہسپتال کی چھت پر پڑی لاشوں کا معاملہ: غفلت کے الزام میں تین ڈاکٹر سمیت آٹھ معطل
ہرشینا نے کیرالہ کی وزیر صحت وینا جارج سے اس متعلق شکایت کی ہے، جس کے بعد اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی بنا دی گئی ہے۔ کوزی کُڈ گورنمنٹ میڈیکل کالج ہسپتال نے بھی اپنے طور پر اس واقعے کی انکوائری کروائی ہے۔
تاہم ان تحقیقات سے کچھ بھی ثابت نہیں ہو سکا ہے۔
کوزی کُڈ گورنمنٹ میڈیکل کالج ہسپتال کی انتظامیہ نے کہا کہ اس کا کوئی بھی جراحی کا سامان غائب نہیں ہے اور ہرشینا کے پاس آنے سے پہلے ان کی دو سرجریوں ہو چکی تھیں۔ محکمہ صحت کی تحقیقات میں بھی ذمہ داران کا تعین نہیں کیا جا سکا ہے۔
حکومت نے دیگر ہسپتالوں سے بھی ان آلات کا پتا چلانے کے لیے تحقیقات کرائیں مگر کوئی کامیابی نہیں مل سکی۔
بی بی سی نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے کے لیے وزیر صحت وینا جارج سے رابطہ کیا لیکن ابھی تک ان کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔
اس ہفتے کے شروع میں ہرشینا نے ہسپتال کے باہر بھوک ہڑتال کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ کیرالہ کی حکومت ذمہ داروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائے۔
جمعرات کو مقامی اپوزیشن رہنماؤں نے انھیں یہ کہہ کر یہ بھوک ہڑتال ختم کرنے پر تو آمادہ کر لیا کہ اس سے ان کی صحت متاثر ہو رہی ہے مگر وہ احتجاج ختم نہیں کروا سکے ہیں۔
متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ ’میں ہڑتال پر ادھر ہی بیٹھی رہوں گی جب تک مجھے انصاف نہیں ملتا۔‘