برسلز: ممتاز تحقیقی ادارے ای یو ڈس انفو لیب نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی نیوز ایجنسی ایشین نیوز انٹرنیشنل (اے این آئی) اپنی خبروں میں جن صحافیوں، تنظیموں اور بلاگرز کا حوالہ دیتی ہے وہ اپنا وجود ہی نہیں رکھتے ہیں۔
یہ دعویٰ یورپی یونین میں فیک نیوز کے حوالے سے کام کرنے والے تحقیقی ادارے ’ای یو ڈس انفو لیب کی جاری کردہ نئی تحقیقاتی رپورٹ میں کیا گیا ہے جس کو ’بیڈ سورسز‘ کا نام دیا گیا ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ کا مرکز و محور بھارتی نیوز ایجنسی کے اس طریقہ کار پہ رکھی گئی ہے جس کے تحت وہ پاکستان اور چین مخالف بیانیے تشکیل دیتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی نیوز ایجنسی اے این آئی کی متعدد خبریں دیگر بھارتی پلیٹ فارمز پر پوری شد و مد کے ساتھ شائع کی جاتی ہیں۔
اس ضمن میں جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی نیوز ایجنسی اپنی متعدد رپورٹس میں پالیسی ریسرچ گروپ کا حوالہ دیتی ہے جسے وہ تھنک ٹینک بتاتی ہے لیکن ای یو ڈس انفولیب ایسے کسی بھی تھنک ٹینک کو ڈھونڈنے میں ناکام رہا، اسی طرح ایک مضمون میں ایسے تھنک ٹینک کا حوالہ دیا گیا جسے کینیڈا کے سابق رکن پارلیمنٹ نے 2012 میں بنانے کے بعد 2014 میں بند بھی کردیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی نیوز ایجنسی اے این آئی نے فروری 2021 میں بھی ایک مضمون شائع کیا جسے اس کے مطابق رونلڈ ڈچمین نے لکھا تھا اور اوہ پاکستان اور مسلح تنظیموں کی بابت تھا مگر اس نام کے کسی بھی لکھاری کا کوئی وجود نہیں ملا حالانکہ کہا گیا تھا کہ لکھاری کا تعلق اینٹی ٹیرر ازم ٹاسک فورس سے ہے۔
مودی سرکار کے بڑھتے مظالم، سکھوں نے ہتھیار اٹھا لیے، پولیس اسٹیشن پر قبضہ کر لیا
ای یو ڈس انفو لیب کے مطابق انٹرنیشنل فورم فور رائٹس اینڈ سکیورٹی نامی تھنک ٹینک 2014 میں بند ہوچکا لیکن 2020 سے 2022 تک اس نے 19 جعلی کانفرنسز کا انعقاد کیا، اس تھنک ٹینک کی جانب سے 500 سے زائد مضامین شائع کیے گئے جن کے لکھاریوں کی بابت کسی کو کوئی علم ہی نہیں ہے مگر اے این آئی نے 200 سے زائد مضامین کا اپنی خبروں میں حوالہ دیا۔