صوبہ پنجاب کے شہر چکوال میں کلرکہار کے قریب اتوار کی رات مسافر بس کو پیش آنے والے حادثے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد14 ہو گئی ہے جبکہ 60 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
ریسکیو حکام کے مطابق بس اسلام آباد سے لاہور جا رہی تھی کہ کلرکہار کے قریب حادثے کا شکار ہوئی۔ مقامی پولیس کے مطابق بس میں باراتی سوار تھے۔
ڈپٹی کمشنر چکوال قراۃ العین ملک کے مطابق ’اتوار کی رات تقریباً 9 بجے اسلام آباد سے لاہورجانے والیباراتیوں کی بس سالٹ رینج کے مقام پر بظاہر بریک فیل ہو جانے کے باعث بےقابو ہو گئی اور حفاظتی رکاوٹیں توڑتی ہوئی سڑک کی دوسری جانب لاہور سے اسلام آباد جانے والی گاڑیوں سے جا ٹکرائی۔ حادثے کے نتیجے میں بس سمیت تین گاڑیاں کھائی میں جا گریں۔‘
ڈپٹی کمشنرقراۃ العین کے مطابق ’بس اور کاروں کے تصادم کے نتیجے میں تقریباً 80 سے زائد مسافر متاثر ہوئے جن میں سے بس ڈرائیور سمیت14 افراد کی موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جبکہ 64 سے زائد زخمی ہوئے۔‘
اُن کے مطابق اب تک انتظامیہ 12 مییتیں ورثا کے حوالے کر چکی ہے جبکہ ہلاک ہونے والے دو افراد کی شناخت کا عمل جاری ہے۔
ڈپٹی کمشنرچکوال کے مطابق اس حادثے میں ’اتنی بڑی بس کو کھائی سے نکالنا ایک مشکل عمل تھا اس لیے بس کا کچھ حصہ کاٹنا پڑا جبکہ شدید زخمی افراد کو راولپنڈی کے ہولی فیملی ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔‘
اس حادثے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو 1122 کی گاڑیاںجائے حادثہ پرپہنچ گئیں۔
ریسکیو 1122 چکوال کےترجمان خرم منظور کے مطابق ’زخمیوں اور ہلاک ہونے والوں کو کھائی سے نکال کر ہسپتال منتقل کرنے کا ریسکیو آپریشن رات تقریبا ساڑھے گیارہ بجے مکمل کر لیا گیا۔ بس میں پھنسے ہوئے افراد کو کٹنگ ٹولز کی مدد سے ریسکیو کیا گیا جبکہ تمام زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد مہیا کرنے کے بعد ٹراما سنٹر کلرکہار منتقل کر دیا گیا ہے۔‘
حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں چھ خواتین بھی شامل ہیں۔
https://twitter.com/NHMPofficial/status/1627405250549387264?s=20
سالٹ رینج کے 10 کلومیٹر: یہاں ڈرائیونگ میں احتیاط برتنا کیوں ضروری ہے؟
موٹر وے پر پاکستانی کی دیگر شاہراؤں کے مقابلے میں حادثات کی شرح کم ہے لیکن موٹر وے پر گاڑیوں کی رفتار کے باعث اس پر ہونے والے حادثات عموماً جان لیوا ثابت ہوتے ہیں۔
سالٹ رینجکلر کہار کا لگ بھگ 10 کلومیٹر کا حصہ ہے جہاں اس سے قبل بھی بہت مہلک حادثاتہوتے رہے ہیں اس کے باوجود کہ سڑک کے اس حصے پر جابجا وارننگ سائن نصب ہیں جبکہ ٹریفک پولیس بھی اس ایریا میں موجود رہتی ہے اور ڈرائیونگ اصولوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کو جرمانے کرتی بھی نظر آتی ہے۔
کلرکہار کے مقام پر موٹر وے کا 10 کلومیٹر کا حصہ پہاڑ کے ساتھ چڑھائی اور اترائی پر مشتمل ہے۔
ترجمان موٹروے پولیس یاسر محمودکے مطابق موٹر وے ساؤتھ یعنی اسلام آباد سے لاہور ڈاون سلوپ(اُترائی) جبکہ لاہور سے اسلام آباد اپ سلوپ (چڑھائی) ہے۔
حکام کے مطابق یہ بات ذہن نشین کرنے کی ہے کہ جس گیئر میں گاڑی چڑھائی پر جائے گی، واپسی میں اسی مقام پراترائی کے وقت بھی وہی چھوٹا گئیر لگایا جائے گا۔
نیشنل موٹر وے اینڈ ہائی ویزپولیسکے ترجمان کے مطابق:
سالٹ رینج کے علاقے میں پہاڑوں کی چڑھائی کے شروع ہونے سے پہلے ہی حد رفتار کے سائن بورڈ لگائے گئے ہیںسالٹ رینج کے اس 10 کلومیٹر کے علاقے میں حد رفتار 30 کلومیٹرفی گھنٹہ ہے جس سے کسی صورت تجاوز نہیں کرنا چاہیےتمامڈرائیورز کو چھوٹے گئیر میں گاڑی چلانے کی ہدایت جگہ جگہ آویزاں ہیں سالٹ رینج کے علاقے میں موٹر وے پر اوور ٹیکنگ ممنوع ہےتمام ڈرائیورز کو مسلسل بریک لگانے سےبھی خبردار کیا جاتا ہے۔ بار بار بریک لگانے سے بریک کا لیدر گرم ہو جاتا ہے اور اپنی پکڑ چھوڑ دیتا ہےتمامچھوٹی بڑی گاڑیوں کو پہلے اور دوسرے گیئر میں چلائیں تاکہ گاڑی کی رفتار قابو میں رہےسالٹ رینج موٹر وے پر چندمقامات پر بریکگرم ہونے یاایمرجنسی سے بچنے کے لیے ایمرجنسی کلائمب (رفتار کم کرنے کے لیے چھوٹی سی چڑھائی) موجود ہیں تاکہ بریک فیل ہونے یا اسے قابو میں کرنے کے لیے مدد حاصل کی جا سکے
یہ بھی پڑھیے
موٹروے پر پیش آنے والا حادثہ: ’ہم مشکل وقت میں مدد کرنے کے بجائے ویڈیو بنانے کو ترجیح کیوں دیتے ہیں؟‘
پشاور موٹروے پر ہلاک ہونے والا اہلکار: سب کی مدد کرنے والے نرم دل عدیل کا کیا قصور تھا؟
پاکستان میں ٹریفک قوانین کی وہ 7 خلاف ورزیاں جو بہت عام ہیں اور ان پر چالان کی رقم
پنجاب دھند کی لپیٹ میں، دوران سفر کیا احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں؟
ترجمان موٹر وےپولیس کے مطابق سفر شروع کرنے سے پہلے ہمیشہ ٹائرؤں کی صورتحال اور بریک کا چیک کرنا ضروری ہے تاکہ حادثات سے محفوظ رہا جا سکے۔
موٹروے پولیس کے ترجمانیاسر محمود کے مطابق حد رفتار کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے 24 گھنٹے سپیڈ چیک کی جاتی ہے اور خلاف ورزی کرنے والوں کا چالان کیا جاتا ہے جس کے تحت 750 سے 1500 روپے کے جرمانے عائد کئے جاتے ہیں۔