دی ٹنڈر سوئنڈلر کی گرل فرینڈ جنھیں ایک سزا یافتہ دھوکے باز کا ساتھ دینے پر پچھتاوا ہے

بی بی سی اردو  |  Feb 19, 2023

BBC

جب فروری 2022 میں نیٹ فلکس پر ٹنڈر سوئنڈلر نامی ڈاکومینٹری چلی تو سائمن لیویو کی گرل فرینڈ نے ان کا ساتھ دیا۔ لیکن اب ان کا کہنا ہے کہ ان کو احساس ہوا کہ ان کے پاس کوئی اور راستہ نہیں تھا کیوں کہ وہ سائمن کے جذباتی کنٹرول میں تھیں۔

ایک نوجوان سنہرے بالوں والی لڑکی بستر کے کنارے بیٹھے فون پر بات کر رہی تھی۔ اس کے کچھ بال اس کے چہرے سے چپکے ہوئے تھے جو آنسووں سے گیلا سا تھا۔

ان کے پاوں پر ایک زخم کا نشان دیکھا جا سکتا ہے۔ ان کا چہرہ سرخ ہو رہا ہے لیکن ان کی آواز بلکل صاف ہے اور وہ فون پر دوسری جانب موجود شخص کو اپنا پتہ سمجھا رہی ہیں۔ ان کے سامنے کچھ سوٹ کیس زمین پر موجود ہیں۔

ہم 29 مارچ دو ہزار بائیس کی رات کو فلم ہونے والی ایک ویڈیو دیکھ رہے ہیں۔ اس ویڈیو کو بنانے والا شخص اپنی آواز بلند کرتے ہوئے کہتا ہے کہ یہ بکواس ہے، اسے کچھ نہیں ہوا۔

اس شخص کا نام سائمن لیویو ہے، جو کہ ایک سزا یافتہ کون آرٹسٹ ہے اور نیٹ فلکس ڈاکیومنٹری ٹنڈر سوئنڈلر کا موضوع بھی ہے۔ اس ڈاکیومنٹری میں 23 سالہ ماڈل کیٹ کونلن ہیں جو ان کی گرل فرینڈ ہیں۔

لیویو نے ان سے اپنے تعلقات کے بارے میں دیگر ویڈیوز اور دستاویزات کے ساتھ ایکویڈیو بی بی سی کو بھیجی۔ جس میں انھوں نے لکھا ’وہ صرف اور صرف جھوٹ بولتی ہے۔‘

کیٹ کونلن نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یقیناً اس نے مجھے جھوٹا کہا ہے۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’اس نے ہر اس عورت کو جھوٹا کہا ہے جس نے اس کے خلاف بات کی ہے۔ وہ نہیں چاہتا کہ میں اپنی جذباتی استحصال کی کہانی سناؤں۔‘

ابتدا میں کونلن کی دوست لیویو کو پسند کرتی تھیں۔

’کیٹ وہ بہت بہترین ہے،‘وہ ان کی باتوں کو یاد کرتی ہوئے کہتی ہیں کہ یہ بات تھوڑی خوفناک بھی تھی۔‘

شہمون ہیادا حیات (جس نے قانونی طور پر اپنا تبدیل کر کے نام سائمن لیویو رکھا ہے) نے سنہ 2020 میں کونلن کو انسٹاگرامپر رابطہ کیا تھا اور اس کے چند ہفتوں بعد ہی وہ دونوں ساتھ تھے۔

کونلن نے بی بی سی کو بتایا کہ ’پہلے پہل تو ہمارا تعلق بہت پیار بھرا تھا، وہ میرا دیوانہ تھا۔‘

لیویو ان کے ساتھ ان کی ماڈلنگ فوٹو شوٹس پر جاتا اور جب تک کام ختم نہیں ہوتا تھا وہ ان کا انتظار کرتا۔ کونلن کے گھر کی صفائی کرتا اور انھیں لمبے لمبے پیار بھرے وائس نوٹس بھیجتا تھا۔

وہ کہتی ہے کہ ’یہ بہت شدید تھا اور ایک 23 سالہ لڑکی کے طور پر میں نے سوچا شاید پیار ایسا ہی ہوتا ہے۔‘

لیکن اس کے کچھ ہی عرصے بعد ہماری لڑائیاں شروع ہو گئیں۔

کونلن کہتی ہیں کہ جب اس نے ان کی ظاہری شخصیت، ان کے جسمانی وزن اور ان کی جلد یعنی چہرے پر ایکنی کے متعلق تنقید کرنا شروع کی تو کونلن نے اپنا اعتماد کھونا شروع کر دیا۔ انھیں ہر وقت یہ خوف رہتا کہ پتا نہیں اب وہ اور کیا کہے گا؟

وہ کہتی ہیں کہ ’مجھے ایسا لگا جیسے مجھے بہت محتاط رہنا ہو گا۔‘

جن 18 ماہ کے دوران وہ دونوں ساتھ تھے اس دوران کونلن نے اپنے دوستوں سے ملنا بھی بہت کم کر دیا اور جب کبھی وہ ان سے ملتیں تو ان کی دوستیں کہتی کہ اب وہ ویسی زندہ دل، ملنسار اور زندگی سے بھرپور نہیں رہی ہیں جسے وہ جانتے تھے۔

اپنے ہاتھوں کی جانب دیکھتے ہوئے وہ کہتی ہیں کہ ’وہ کہتے تھے کہ میں مرجھا گئی اور افسردہ ہوں۔‘

چند ماہ بعد لیویو نے پیسے مانگنے شروع کر دیے۔ وہ ایک وقت میں ہزاروں ڈالروں ادھار لیتا تھا اور کیٹ کونلن کے مطابق اس نے ان سے مجموعی طور پر ڈیڑھ لاکھ ڈالرز ادھار لیے۔

وہ پہلے ہی ایک بین الاقوامی ماڈل تھیں جو ووگ میگزین جاپان، گرازیہ میگزین اٹلی اور برطانیہ کے وال پیپر میگزین کے کوور پیج پر آ چکی تھی۔ وہ معاشی طور پر مستحکم تھیں اور وہ کہتی ہیں کہ یہ بات وہ جانتا تھا۔

کونلن نے بی بی سی کو لیویو کے ایک درجن سے زیادہ ایسے وائس نوٹ بھیجے ہیں جن میں وہ اکثر چیختا ہے، اور یہ کہہ کر قرض مانگتا ہے کہ اس کا اپنا پیسہ سرمایہ کاری میں پھنسا ہوا ہے۔

ایسے ایک وائس نوٹ میں وہ چیختے ہوئے یہ وضاحت دیتا ہے کہ وہ کیوں ان کے پیسے لوٹا نہیں پا رہا۔

’کیٹ میں لکھ پتی ہوں! اور یہ سچ ہے، لیکن اس وقت میں پھنسا ہوا ہوں، سمجھ آئی؟ میں پھنسا ہوا ہوں! تمھارے موٹے دماغ میں یہ بات سمجھ آئی، تمھارے چڑی جتنے دماغ میں یہ بات آئی کہ میں پھنسا ہوا ہوں، کیٹ میں نے تم سے کوئی چوری نہیں کی ہے۔ تم نے اپنی مرضی سے مجھے دیے تھے۔ تم نے مجھے ادھار دیے تھے۔ میں پھنسا ہوا ہوں اور بس کچھ نہیں۔‘

ٹنڈر سوئنڈلر جو کہ نیٹ فلکس کی 90 ممالک میں سب سے زیادہ دیکھی جانے والی دستاویزی فلم بن گئی تھی۔ جب اسے فروری 2022 میں ریلیز کیا گیا تھا اس میں الزام لگایا گیا تھا کہ سائمن لیویو نے ڈیٹنگ ایپ ٹنڈر پر ملنے والی خواتین سے تقریباً 10 ملین ڈالرز کا فراڈ کیا تھا۔وہ ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

کونلن کہتی ہیں کہ انھوں نے یہ ڈاکیومنٹری ان کے ساتھ صوفے پر بیٹھ کر دیکھی تھی۔

وہ کہتی ہیں کہ ’میں جانتی تھی کہ یہ سب سچ ہے۔‘

تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ساتھی کے موقف کو تسلیم کرنے پر مجبور ہوئیں۔ ان کے مطابق یہ ایک ایسا رشتہ تھا جس میں ان کو اس بات پر آمادہ کرنا آسان تھا کہ وہ سائمن کا دفاع کریں۔

’اس نے مجھ سے کہا کہ اگر تم میرا ساتھ دو گی تو لوگ میرا یقین کریں گے کیوں کہ تم ایک عورت ہو۔‘

اسی دوران ان کے انسٹا گرام پر ایسے لوگوں کی جانب سے گالیوں سے بھرپور پیغامات موصول ہونا شروع ہوئے جنھوں نے ٹنڈر سوئنڈلر کے اختتام پر ان کو دیکھا تھا۔

’لوگوں نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ مجھے کینسر ہو جائے یا کسی گاڑی کے نیچے آ جاؤں، اور یہ کہ میرے تعلق کی وجہ سے میرے ساتھ جو بھی ہو رہا ہے وہ ہونا چاہیے۔‘

کونلن اور سائمن کے درمیان تلخ کلامی 29 مارچ کو شدت اختیار کر گئی۔

’میں نے کہا میں جا رہی ہوں، مجھ سے اب اور برداشت نہیں ہوتا۔ میں نے اپنا سامان باندھنا شروع کر دیا۔‘ کونلن نے کہا کہ سائمن نے ان کو دھکا دیا اور ان کا پیر زخمی ہو گیا۔ ’میرا خون بہہ رہا تھا۔ میں خود کو مارنا چاہتی تھی۔‘

لڑائی اسی وجہ سے ختم ہو گئی۔ ایسے میں ہی سائمن نے ان کی ویڈیو بنائی جب کونلن نے ایمبولنس بلوائی اور سائمن چلایا کہ اسے کچھ نہیں ہوا۔

ہسپتال جانے کے بعد انھوں نے سائمن کے خلاف پولیس کو شکایت درج کروائی۔ جب ہم نے سائمن سے ان کا موقف معلوم کرنے کے لیے رابطہ کیا تو انھوں نے ہمیں 45 منٹ میں نو ای میلز کیں۔ اس کے بعد انھوں نے ویڈیو شیئرنگ ایپ کیمیو کے ذریعے دو پیغامات بھی بھجوائے۔

انھوں نے واٹس ایپ کے کافی سکرین شاٹ بھیجے اور ایک ایسی ویڈیو بھی بھجوائی جس میں کونلن ان پر چلا رہی ہیں اور وہ سائمن کو پکڑنے کی کوشش کرتی ہیں۔

سائمن کا کہنا ہے کہ انھوں نے کبھی کسی عورت کو جسمانی نقصان نہیں پہنچایا۔ جانے سٹارلنگ عورتوں کے خلاف تشدد پر کام کرتی ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ’کنٹرول ایک ایسی چھوٹی سی چیز ہے جو روزانہ کی بنیاد پر استعمال ہوتی ہے۔‘ ان کا کہنا ہے کہ ’بہت سے مرد اپنے ساتھیوں پر جسمانی تشدد نہیں کرتے لیکن وہ انھیں کنٹرول کرتے ہیں، ان کو دھمکاتے ہیں اور ان پر شدید تنقید کرتے ہیں۔‘

ہم نے کونلن کے متعدد الزامات سائمن کے سامنے رکھے جن کا کہنا تھا کہ یہ سب جھوٹ ہے۔ ایک سزا یافتہ دھوکے باز ہونے کے باوجود سوشل میڈیا پر سائمن کے ہزاروں فالوورز ہیں۔

وہ مہنگی گاڑیوں اور خوبصورت خواتین کے ساتھ اپنی تصاویر لگاتے ہیں۔ چند ویڈیوز میں لوگ ایسے ان کے ساتھ تصاویر کھنچوانے کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں جیسے وہ کوئی مشہور شخصیت ہوں۔ وہ کسی کو ایک فرمائشی فون کال کرنے کے لیے 165 پاؤنڈ وصول کرتے ہیں جبکہ کسی کو ویڈیو پیغام بھیجنے کے لیے 82 پاؤنڈ مانگتے ہیں۔

ان کی شہرت اینٹی ڈی فیمیشن لیگ (اے ڈی ایل) کے لیے باعث پریشانی ہے۔ جیسیکا ریوز اے ڈی ایل کے سینٹر آن ایکسٹریمزم کی ایڈیٹوریئل ڈائریکٹر ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ’عورت مخالف ذہنیت اور طرز زندگی کو اس طرح سے قابل قبول بنانا خصوصا نوجوان لوگوں میں قابل تشویش ہے۔‘

جب ہم نے یہ نظریہ سائمن کے سامنے رکھا تو انھوں نے جواب نہیں دیا۔

کونلن آج مسکرا کر کہتی ہیں کہ شاید وہ دنیا کی واحد ماڈل ہیں جن کو وزن بڑھنے پر خوشی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ سائمن کے ساتھ رہتے ہوئے پریشانی سے ان کا وزن کم رہتا تھا۔ ٹنڈر سوئنڈلر ریلیز ہونے کے ایک سال بعد ان کا کیریئر دوبارہ بہتر ہو رہا ہے۔ وہ نوجوان خواتین کو بتانا چاہتی ہیں کہ ایک ایسا تعلق جس میں ایک پارٹنر ناخوش ہو اور کنٹرول ہو رہا ہو، اندر سے کیسا محسوس ہوتا ہے۔

’اگر کوئی عورت جو ایسی صورت حال میں ہوں جو میں نے دیکھی، اور وہ یہ دیکھے کہ میں یہ تعلق ختم کرنے کے بعد پہلے سے زیادہ مضبوط اور خوبصورت ہوں، تو شاید وہ دیکھ سکے کہ وہ بھی اس تعلق کو ختم کر سکتی ہے۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More