'سکریپ فیسٹیول خواجہ سرا کمیونٹی کا میوزیکل کنسرٹ تھا جس کو ہم جنسی پرستوں کا میلہ قرار دے کر متنازع بنایا گیا۔' یہ کہنا ہے کراچی میں منعقد ہونے والے سکریپ فیسٹیول کی آرگنائزر شہزادی رائے کا جنھوں نے چند ماہ قبل پہلی بار خواجہ سراؤں کا مورت مارچ منعقد کیا تھا۔
میوزیکل کنسرٹ سکریپ فیسٹ متنازع ہونے اورعدالت کی جانب سے این او سی کی منسوخی کے بعد اس کو محدود پیمانے پر منعقد کر کے اور اس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ہیں۔
سکریپ فیسٹیول کیا ہے؟
سکریپ فیسٹیول کی کیوریٹر پاکستانی نژاد کینیڈین شہری عروہ خان ہیں، ان کی پیدائش کراچی میں ہوئی اور بچپن میں اپنی فیملی کے ساتھ کینیڈا منتقل ہو گئیں۔
سنہ 2017 میں عروہ خان نے پاکستان آنے کا فیصلہ کیا۔ ایک ویڈیو پیغام میں جو ان کے فیس بک پیج پر موجود ہے ان کا کہنا تھا کہ ٹورنٹو میں سات سال اپنے فنکو بہتر بنانے کے بعد سنہ 2016 میں انھوں نے فیصلہ کیا کہ مشرقی اور مغربی راک میوزک کا امتزاج کیا جائے۔ ان کا خیال ہے کہ راک میوزک مر رہا ہے لہذا انھوں نے اس کو سکریپ کا نام دیا۔
سنہ 2017 میں کراچی میں پرفارمنس کے بعد انھوں نے سکریپ فیسٹیول کا اعلان کیا۔ اپنے ویڈیو پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد پاکستان کے مقامی راک پرفارمرز کو پروموٹ کرنا ہے۔ یہ فیسٹیول اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں منعقد کیے جائیں گے۔ اس ویڈیو پیغام کے مطابق یہ پرفارمنس مارچ 2018 کو ہونی تھی جس میں ہر رات چار لوک بینڈ کے علاوہ عروہ خان کے بینڈ سکریپ آرمی کی پرفارمنس شامل تھی۔
سکریپ فیسٹ کی ویب سائیٹ کے مطابق کراچی میں ستمبر اور نومبر 2021 میں اس نام سے میوزیکل کنسرٹ منعقد کیے گئے جبکہ عروہ خان کی اپنی ویب سائیٹ کے مطابق 2021 کے آخر میں تمام تر مشکلات کے باوجود عروہ خان نے دو راتوں کا فیسٹیول منعقد کیا جن میں کوئیر/ٹرانس اور اس سے منسلک فنکار شامل تھے۔
کراچی میں فیسٹیول متنازع
کراچی میں 4 فروری کو عروہ خان نے سکریپ فیسٹیول کا اعلان کیا جس کے لیے اربن فاریسٹ کلفٹن کا انتخاب کیا گیا اور سوشل میڈیا بالخصوص انسٹا گرام پر اس کی تشہیر کی گئی اور شرکت کے لیے ٹکٹ رکھا گیا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اس فیسٹیول کے خلاف شدید رد عمل کا اظہار سامنے آیا اور ٹوئٹر پر اس فیسٹیول پر پابندی کے لیے مہم چلائی گئی۔
زرش کے نے لکھا کہ کسی بھی خطے کے مسلمان اس مغربی ایجنڈے کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں اس کے باوجود بھی مغربی حکومتیں اپنے منصوبوں کی تشہیر میں مصروف ہیں جس کی واضح مثال سکریپ فیسٹ جیسی تقریبات کا انعقاد ہے۔
صباحت زہرہ لکھتی ہیں کہ پاکستان میں LGBTQ کے تیزی سے بڑھتے ہوئے رجحان کو دیکھ کر دل دہل جاتا ہے۔ کراچی میں کھلے عام ’سکریپ فیسٹ‘ جیسی تقریب کا انعقاد تشویشناک ہے۔ اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے اپنی آواز بلند کریں اور حکومت کو اس کے خلاف ایکشن لینا چاہیے۔
سلمان خٹک نے لکھا کہ ہم اس فیسٹ کی شدید مذمت کرتے ہیں جو پاکستان میں LGBTQ کو فروغ دے رہا ہے حکومت کو اس طرح کے پروگراموں پر پابندی عائد کرنی چاہیے کیونکہ یہ اسلامی اقدار کے خلاف ہیں۔
سحرش خان لکھتی ہیں کہ خواتین کا پہلا LGBTQ ایونٹ کراچی میں ہونے کے لیے تیار ہے ہم اس تہوار کی پر زور مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اس طرح کے فحش ایونٹس پر پابندی لگائی جائے۔
ہائی کورٹ نے پابندی عائد کردی
سندھ ہائی کورٹ میں تین وکلا نے سکریپ فیسٹیول کے انعقاد کے خلاف درخواست دائر کی جس میں یہ موقف اختیار کیا گیا کہ اس فیسٹیول کا مقصد ایل جی بی ٹی کا فروغ ہے اور یہ ملک اسلام کے نام پر بنایا گیا تھا اس قسم کی سرگرمیاں مذہب کے اقدار کے خلاف ہیں۔
عدالت نے واضح کیا کہ اربن فاریسٹ کا مقصد شجرکاری ہے یہاں عوامی اجتماعات منعقد نہیں کیے جا سکتے لہذا مارجنلائزڈ کمیونٹی کی جانب سے مجوزہ فیسٹیول کی این او سی منسوخ کی جاتی ہے۔
عدالت نے درخواست کو قابل سماعت قرار دیا اور 9 جنوری کے لیے ایس ایس پی اور ڈپٹی کمشنر جنوبی کو نوٹس جاری کیے اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے بھی موقف طلب کیا ہے۔
یہ خواجہ سرا پرفارمنس فیسٹیول تھا
کراچی سکریپ فیسٹیول کی آرگنائزر شہزادی رائے کہتی ہیں کہ گذشتہ سال فیصلہ کیا گیا تھا کہ خواجہ سراؤں کی پرفارمنس پر کام کیا جائے جس میں خواجہ سرا ڈانسرز، سنگرز اور کامیڈین کو مدعو کیا جائے لہذا اس تقریب کے لیے چندہ اکٹھا کیا گیا اور اس سلسلے میں لاہور اور اسلام آباد میں فیسٹیول منعقد کیے گئے۔
'کراچی میں مجوزہ فیسٹیول کے بارے میں غلط معلومات اور افواہیں پھیلا کر اس کو متنازع بنایا گیا اور کہا گیا کہ اس کے ذریعے ہم جنسی پرستی کو فروغ دیا جارہا ہے، عدالت نے بھی ہمیں سنے بغیر فیصلہ جاری کردیا جو کے انصاف کے تقاصے پورے نہیں کرتا۔'
شہزادی رائے کے مطابق اس فیسٹیول میں ڈاکٹر محرب لکی علی، جوائے لینڈ فلمکی علینہ کے علاوہ لیاری کے ایک ڈانس گروپ و دیگر کی پرفارمنس تھیں لیکن سکیورٹی خدشات کی وجہ سے کافی پرفارمنسز متاثر ہوئیں اور شرکت بھی نہیں ہو سکی۔ 'یہ پبلک ایونٹ تھا جس میں شرکت کے لیے بکنگ کرانی تھی اور کمیونٹی میں سے کسی ایک نے ذمہ داری اٹھانی تھی۔'
سوشل میڈیا پر سکریپ فیسٹ کی شیئر کی گئی ویڈیوز میں عروہ خان کے علاوہ بعض خواجہ سراؤں کی پرفارمنس نظر آتی ہے، جس میں وہ اردو گیتوں پر گا اور ڈانس کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ پارلیمنٹ سے خواجہ سراؤں کی بہتری و بحالی کے لیے قانون کی منظوری کے بعد سے خواجہ سرا کمیونٹی کے بارے میں بحث میں اضافہ ہوا ہے۔ اسی دوران جوئے لینڈ فلم بھی رلیز ہوئی اور جماعت اسلامی سمیت بعض دیگر مذہبی حلقوں نے اس بل اور فلم کو ہم جنس پرستی کے فروغ سے جوڑا تھا۔