ہم انسانوں جب کبھی ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا ہو تو اکثر بس کا انتخاب کیا جاتا تھا اور اس کی کھڑکی سے اللہ پاک کی اس کائنات کے حسین نظارے ہماری آنکھوں کو راحت بخشتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ آج ہم آپکو پاکستان میں چلنے والی ان پرانی بسوں کو بتانے جا رہے ہیں جن میں سفر بڑے بڑے امیروں کی خواہش ہوتی تھی۔
1953 میں چلنے والی آفریدی بس سروس:
ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں آپ نے چلنے والی نیو آفریدی بس کے بارے میں تو سنا ہوگا اور اس میں تقریباََ سب نے ہی سفر کیا ہے پر آپکو بتاتے چلیں کہ 1953 میں بھی ایک ایسی ہی بس سروس چلتی تھی جوکہ قبائلی علاقوں سے ہوتے ہوئے پشاور اور کوہاٹ تک آتی تھی۔ اپنے وقت کی علاقے میں یہ ایک واحد ایسی سروس تھی جس میں لوگ شاہی طریقے سے بیٹھ کر جاتے تھے۔
اور ایمرجنسی کی صورت میں نوکری یا پھر مزدوری پر جانے والے تو اس کے پیچھے لٹک کر اور چھت پر بھی بیٹھ کر ہوادار سفر کرنے کو بھی پسند کرتے تھے۔
ماضی کے دور کی بس کراچی میں آج بھی چلتی ہیں:
پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی کہلانے والے اس شہر قائد کی لوکل ٹرانسپورٹ انتہائی بوسیدہ ہے۔ جس کا منہ بولتا ثبوت آج کی یہ 20 نمبر بس ہے جو کبھی کراچی میں چلا کرتی تھیں۔ اس بات سے اندازہ لگئا لیجئے کہ یہ کتنی پرانی ہیں کیونکہ اس کی ہر تصویر سیاہ رنگ میں موجود ہے کیونکہ اس وقت رنگین تصاویر کا رواج عام نہ تھا۔
اب یہ بس کراچی والوں کیلئے کسی چلتے پھرتے بم سے کم نہیں کیونکہ ان کی باڈی جگہ جگہ سے بوسیدہ ہو گئی ہے جوکہ جسم میں لگ جائے تو انسان زخمی ہو سکتا ہے۔پھر نہ ہی ان کی کوئی مرمت وغیرہ پر بھی اتنا دھیان نہیں دیا جاتا۔