مسلمان ہوناہی کافی نہیں بلکہ ۔۔ سعودی عرب پاکستان کی مالی مدد کیوں کرتا ہے؟

ہماری ویب  |  Jan 23, 2023

عالمی پابندیاں ہوں یا معاشی بحران سعودی عرب ہمیشہ پاکستان کی مدد میں آگے کیوں رہتا ہے؟، کیا پاکستان کا مسلمان ہونا ہی سعودی عرب کی دوستی کی دلیل ہے یا پس پردہ محرکات کچھ اور ہیں؟، سعودی عرب امداد کے بدلے پاکستان سے کیا چاہتا ہے؟، پاکستان سعودیہ سے پیسہ کے بدلے کیا خدمات دیتا ہے؟، یہ سب اور ان تمام سوالوں کے جواب جو آپ جاننا چاہتے ہیں، اس رپورٹ میں موجود ہیں۔

پاکستان اس وقت تاریخ کے بدترین معاشی بحران سے گزر رہا ہے، امپورٹ بند ہونے کی وجہ سے کاروبار ٹھپ ہوچکا ہے، بندر گاہ پر سیکڑوں کنٹینرز کی ایل سیز نہ کھلنے کی وجہ سے امپورٹرز دیوالیہ ہوچکے ہیں، پاکستان کے پاس صرف چند ہفتوں کیلئے پیسہ بچا ہے لیکن ایسے میں پاکستان نے ہمیشہ کی طرح برادر اسلامی ملک سعودیہ کی طرف دست سوال بڑھایا ہے۔

اگر آپ کو یاد ہو تو 1998 میں جب پاکستان نے بھارت کے جواب میں ایٹمی دھماکے کئے تو پاکستان کو امریکا اور یورپ کی طرف سے معاشی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ایسے میں سعودی عرب نے بھائی ہونے کا فرض نبھایا اور پاکستان کو مشکل وقت میں بھرپور سہارا دیا۔

کچھ لوگوں کو ایسا لگتا ہے کہ شائد سعودی عرب مسلمان ہونے کی وجہ سے پاکستان کی مدد کرتا ہے تو کسی حد تک تو یہ بات درست ہوسکتی ہے لیکن پورا سچ ہرگز نہیں ہوسکتا۔ دو لوگوں یا دو ملکوں کے درمیان تعلقات کبھی بھی بے فائدہ نہیں ہوتے بلکہ ہمیشہ کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر تعلقات بنتے ہیں تو پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان بھی کچھ ایسا ہی ہے۔

اب آپ سوچ رہے ہونگے کہ مفلس اور قلاش پاکستان سعودیہ کو کیا دے سکتا ہےتو آئیے آپ کو اس حوالے سے بتاتے ہیں۔ پاکستان اسلامی دنیا کی واحد ایٹمی قوت ہے جس کی وجہ سے مسلمان ممالک کا پاکستان کی طرف جھکاؤ فطری بات ہے۔

جہاں تک سعودی عرب کا تعلق ہے تو بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سعودیہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام میں گہری دلچسپی رکھتا ہے۔ پاکستان کے 1998 میں ایٹمی دھماکوں کے وقت سعودی وزیردفاع کا فوری پاکستان کا دورہ بھی تاریخ کا حصہ ہے۔

پاکستان کا ایٹمی پروگرام اور دفاعی طاقت دنیا کے امیر ترین ملک سعودیہ کو پاکستان کی طرف جھکاؤ پر مجبور کرتا ہے۔ اگر آپ اب بھی یہ سوچتے ہیں کہ سعودیہ مفت میں ہماری مدد کرتا ہےتو ایسا ہرگز نہیں۔

کچھ ایسی اطلاعات یا افواہیں بھی سینہ بہ سینہ چلتی رہتی ہیں کہ شائد پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کی بنیاد دراصل وہ مبینہ معاہدہ ہے جو 1984 میں کیا گیا تھا جس کے تحت اگر شاہی خاندان کو کسی بھی قسم کا خطرہ ہو گا تو پاکستان اپنی فوج مہیا کرے گا۔ بی سی سی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے ہی 1960 میں سعودیہ کی رائل ایئر فورس اور پہلے جیٹ فائٹر طیاروں کیلئے پائلٹ تیار کرکے دیئے تھے۔

2017میں پاکستان فوج کے سبکدوش سپہ سالار راحیل شریف کی سعودیہ کی سربراہی میں اسلامی ملٹری کاؤنٹر ٹیررازم کولیشن کے سربراہ کے طور پر تعیناتی بھی ریکارڈ کا حصہ ہے۔

دفاعی ماہرین بھی اس بات پر متفق ہیں کہ پاک سعودیہ تعلقات صرف مذہب یا دوستی کی بنیاد پر استوار نہیں ہیں بلکہ جہاں سعودیہ پیسے سے مدد کرتا ہے وہیں پاکستان سعودیہ کے دفاع کیلئے ہمیشہ تیار رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 1980 کی دہائی میں افغان جنگ میں سوویت یونین کے خلاف سعودی عرب اور پاکستان کا مشترکہ کردار کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔

پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات صرف مذہبی یا اخلاقی طور پر نہیں بلکہ دوطرفہ مفادات سے جڑے ہیں اور جب تک یہ مفادات ایک دوسرے سے وابستہ رہیں گے ہمارے تعلقات یونہی آگے بڑھتے رہیں گے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More