خُدا کا واسطہ بیلنس بھیج دو ۔۔ پیسے مانگنے والی صباء کون ۔۔ ایزی لوڈ مانگنے کی اصل وجہ کیا تھی؟ حقیقت جان کر آپ بھی سوچ میں پڑ جائیں گے

ہماری ویب  |  Jan 23, 2023

میں صباء ہوں، آپ کو آپ کے ماں باپ کی قسم، قرآن کا واسطہ میرے اس نمبر پر ایزی لوڈ کروادیں میں واپس کردوں گی، یہ ایس ایم ایس پاکستان میں کم و بیش ہر شہری کو کبھی نہ کبھی ضرور موصول ہوا ہوگا اور جہاں کئی لوگ اس پیغام کو نظر انداز کرتے وہیں ایسے لوگوں کی بھی کوئی کمی نہیں جو جذبات میں آکر اس خاتون کو ایزی لوڈ بھیج دیتے۔ ایزی لوڈ مانگنے والی صباء دراصل کون ہے اور کیسے قانون کی گرفت میں آئی، آئیے آپ کو بتاتے ہیں۔

صباء کے بعد عاصمہ کے نام سے بھی لوگوں کو پیغامات موصول ہوئے اور دلچسپ بات تو یہ ہے کہ صباء کی طرح عاصمہ بھی ہزاروں روپے نہیں بلکہ اسپتال میں ہونے کا کہہ کر لوگوں سے 100 یا 50 روپے کا ایزی لوڈ کروانے کا کہتی ہے۔

لاہور رنگ چینل کی رپورٹ میں صباء کے بعد ایک اور فراڈ سامنے آیا ہے جس میں مبینہ طور پر پنجاب پولیس خود ملوث پائی گئی ہے، رپورٹ کے مطابق تھانہ رائیونڈ سٹی کے اہلکاروں نے ایزی پیسہ شاپس سے دکانداروں کا ڈیٹا جمع کیا اور بعد میں ان دکانداروں سے لاکھوں روپے کا ایزی پیسہ منگوایا۔شکایت پر اعلیٰ پولیس افسران نے دکانداروں کو پیسے واپس دلوانے کی یقین دہانی کروائی لیکن دکانداروں کو پیسے واپس نہ مل سکے۔

یہاں آپ کو بتاتے چلیں کہ ایزی لوڈ مانگنے والی صباء، عاصمہ، بینظیر انکم سپورٹ اور جیتو پاکستان کے نام پر لوگوں کو بیوقوف بنانے والے درجنوں نوسرباز پنجاب کے مختلف علاقوں میں سرگرم ہیں اور مبینہ طور پر ان عناصر کو پولیس کی مکمل سپورٹ حاصل ہوتی ہے۔

کچھ عرصہ قبل گرفتار ہونے والی صباء نے بتایا کہ ایس ایم ایس کے ذریعے میں نے 57 لاکھ روپے جمع کئے تھے، خاتون نے بتایا تھا کہ میرے پاس آنے والے بیلنس کو کیش میں تبدیل کروانے کیلئے میں نے اپنا ایزی لوڈ کا کاروبار شروع کردیا۔

انہوں نے بتایا کہ جب لوگوں کو بیلنس کا کہتی تو لوگ بیلنس بھیج دیتے تھے اور کئی لوگ بعد میں کالز پر پریشان بھی کرتے تھے، خواتین بھی ترس کھاکر بیلنس کرواتے تھے اور بھیک مانگنے والے خواجہ سرا بھی میری مدد کیلئے بیلنس بھجوادیتے تھے۔

خود بھیک مانگنے والے خواجہ سرا کے بیلنس بھیجنے کے واقعہ نے میری سوچ کو تبدیل کردیا جس کے بعد میں نے اس کام سے توبہ کرلی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More