انسان آج اے سی والی گاڑیوں اور جہازوں میں سفر کرنے کو پسند کرتے ہیں اور جب ہم گاڑی کی کھڑکی سے قدرت کے حسین نظاروں اور منظر کو دیکھتے ہی تو بہت ہی ایک اچھا سکون اور اطمینان محسوس ہوتا ہے۔
مگر ایک ماضی میں ایسی بھی سواری تھی جس میں سفر کرنا ہر امیر و غریب کا خواب ہے، آئیے جانتے ہیں۔
اس سواری کا نام ہے زیبرا گاڑی۔ آج تک آپ نے گھوڑا گاڑی، بیل گاڑی اور گدھا گاڑی کا نام ہی سن رکھا ہوگا جوکہ سفر اور سامان ادھر سے ادھر لے جانے کیلئے آج بھی گاؤں دیہاتوں میں زیداہ تر استعمال ہوتے ہیں۔
پر یہ حقیقت ہے کہ ہندوستان میں ایک فیملی ایسی بھی تھی جو دوسروں سے الگ دکھنے کیلئے زیبرا گاڑی کو شاہی ٹرانسپورٹ کے طور پر استعمال کرتے تھے۔
کلکتہ سے تعلق رکھنے والی اس فیملی نے 1930میں اسی خاندان کے ایک رکن منما ناتھ ملکس نے ایک زیبرے کی جوڑی علی پور زولوجیکل گارڈن سے خریدی۔ یہی نہیں پھر گھر والوں کے ساتھ اس میں سفر شروع کر دیا۔
مزید یہ کہ یہ خاندان اس قدر امیر تھا کہ اس نے 1876 میں کلکتہ کے ہی ایک زولوجیکل گارڈن کو کئی پرندے و جانور عطیہ کیے۔
جبکہ اسی زیبرا گاڑی میں سوار ہو کر ریاست کپور تھلا کے مہاراجہ جگا جیت سنگھ اور ان کے پوتے پوتیاں بھی اس شاہی سواری سے لطف اندوز ہوا کرتے تھے۔