سائنس اس وقت دنیا کو حیران کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہی ہے چاہے خلاء کی پراسراریت ہو یا پھر موت سے متعلق انکشاف، سائنس اب مزید جدت کے ساتھ حیران کر رہی ہے۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو ایک ایسے ہی عمل کے بارے میں بتائیں گے جس سے یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ انسان ایک بار پھر زندہ ہو جائے گا۔
سائنس کا ایک عمل Cryonic Process سب کی توجہ حاصل کر رہا ہے، اور کرے بھی کیوں نا کیونکہ اس عمل میں مُردے کو ٹھنڈ بھرے برفیلے ماحول میں رکھا جاتا ہے اور دیکھا جاتا ہے کہ مُردے میں کیا تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔
Cryonic Process دراصل ایک ایسا عمل ہے جس میں ایک مُردے کے جسم کو میڈیکل ٹیم پہلے صحیح طرح ٹھنڈا کرتی ہے اور پھر جسم کے ٹیشوز کو سی پی آر کے ذریعے آکسیجن فراہم کرتی ہے، جب کہ اس دوران آکسیجن ماسک کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
اس کے بعد مُردے کو ایک ایسے کنٹینر میں رکھا جاتا ہے جس کا درجہ حرارت حد سے کہیں گناہ زیادہ ٹھنڈا ہوتا ہے جسے Super Low Temperature کہا جاتا ہے۔ کیمیکل گیس نائٹرون کے ایک چیمبر میں جسم کو رکھا جاتا ہے اور مصنوعی طریقے سے مُردے کے جسم میں خون کی روانی کے عمل کو شروع کیا جاتا ہے، تاکہ جسم برف یا کرسٹل کی طرح ٹھنڈ کی وجہ سے ٹھنڈا نہ ہو جائے۔
مُردہ اس وقت اسی کنٹینرمیں رہتا ہے جب تک وہ زندہ نہ ہو جائے، اگرچہ اب تک کوئی واضح کامیابی نہیں ملی، لیکن طبی ماہر کوالساکی کہتے ہیں کہ اس وقت تین بڑے مسائل ہیں جن کا حل کامیابی کی طرف لے جائے گا۔ پہلا یہ کہ جب مُردے کو برف میں جماتے ہیں تو اس سے جسم پر منفی اثر بھی پڑتا ہے، جسے کم کرنا ضروری ہے۔
دوسرا یہ کہ جو بھی بیماری ہوتی ہے وہ اصل موضوع کو نقصان پہنچاتی ہے، جس کو پہچاننا اور اس کا علاج کرنا ضروری ہے۔ تیسرا مسئلہ ہے کہ عمر بڑھنے کے عمل کو الٹا کرنا جس سے انسان جوان رہے اور ایک خوشگوار زندگی گزار سکے۔
اس حوالے سے کوالساکی پُر امید ہیں کہ ٹیشو انجینئرنگ اور مالی کیولر نینو ٹیکنالوجی کے ذریعے ان متاثر ٹیشوز کو بہتر بنایا جا سکتا ہے، لیکن دیگر سائنسدان اب بھی اس حوالے سے کشمکش کا شکار ہیں جب کبھی وہ اس موضوع پر سجیدگی سے سوچتے ہیں تو پریشانی کے عالم میں سر ضرور کھجاتے ہیں۔
اگرچہ مُردے کو برف میں رکھنے سے اس کا اثر بھی الگ ہوتا ہے، لیکن اس کا یہ مطلب بالکل نہیں کہ وہ زندہ ہو سکتا ہے۔