بچے پیدا کرنا صرف خاندانوں کا نام آگے بڑھانے کے لئے ضروری نہیں بلکہ ملک کا نام روشن کرنے کی بھی اصلاح ہے کیونکہ اگر بچے ہی پیدا نہیں ہوں گے تو ملک کے لئے نئے ادوار میں کام کون کرے گا؟ یہ ایک عام خیال ہے اور یہی وجہ ہے کہ لوگ اپنی نسل کو پروان چڑھانے کا سوچتے ہیں لیکنا یک ملک ایسا بھی ہے جہاں اب خواتین ماں بننا نہیں چاہتیں بلکہ وہ اپنے مستقبل اور کیرئیر کو آگے بڑھانے کی تگ و دو میں لگی ہوئی ہیں جس کی وجہ سے شرح پیدائش حد سے زیادہ کم ہوچکا ہے۔ ایک ایسا ملک ہے جہاں اب 1 خاتون 1 بچے کی پیدائش پر بھی غور نہیں کر رہی جس سے ملک میں آنے والے کچھ سالوں میں انتہائی حالات پیدا ہوسکتے ہیں۔
اس وقت
جنوبی کوریا نے دنیا بھر میں کم ترین شرح پیدائش کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔
2018 کے اعداد و شمار کے مطابق جنوبی کوریا میں فی خاتون شرح پیدائش ایک بچے سے کم تھی لیکن اب 24 اگست کو جاری کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق یہ مزید کم ہوکر 08.1 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
کوریا میں یہ مسلسل چھٹی بار ہوا ہے کہ جب خواتین میں شرح پیدائش کو کم سے کم ریکارڈ کیا گیا ہے۔
جبکہ دیگر ترقی یافتہ ممالک میں اوسط شرح پیدائش 1.6 فیصد ہے۔
ملک کی آبادی کو اوسطً برقرار رکھنے اور مستقبل میں مزید ترقی یافتہ ہونے کے لئے کم سے کم ایک جوڑے کے ہاں ایک بچے کی پیدائش لازمی ہے۔
آرگنائزیشن فار اکنامک کو آپریشن اینڈ ڈویلپمنٹ کے مطابق گزشتہ 6 دہائیوں کے دوران دنیا بھر کے ترقی یافتہ ممالک میں شرح پیدائش میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
لیکن جنوبی کوریا میں یہ سب سے زیادہ رہی۔
جنوبی کورین خواتین میں تعلیم کی شرح بہت زیادہ ہے اور وہ اپنے بہتر کیرئیر پر فوکس رکھنا چاہتی ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ بچے کی پیدائش جیسے عظیم مقصد کو ترک کرتی جا رہی ہیں۔