گرم سورج ٹھنڈا ہو جائے گا، شدید بارشیں ہوں گی اور ۔۔ دنیا ختم ہونے سے چند سال پہلے دنیا میں کیا ہوگا؟ سائنس کا خوفناک انکشاف

ہماری ویب  |  Jul 23, 2022

یہ بات تو حقیقت ہے کہ اس دنیا نے ایک دن ختم ہو جانا ہے، لیکن اس کے ختم ہونے کی شروعات کچھ اس طرح ہوگی کہ سب حیران رہ جائیں گے۔ مذہب کے علاوہ سائنس بھی اس حوالے سے خوفناک موقف دیتی دکھائی دیتی ہے۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔

اس وقت موجود صورتحال میں دنیا سے ایسے کئی چرند پرند اور جانور ہیں جو کہ ختم ہو گئے ہیں، جبکہ گینڈا بھی اس دنیا سے رخصت ہونے کے قریب ہے۔

لیکن سائنس کی ایک دلچسپ ویڈیو میں بتایا گیا کہ دنیا کے ختم ہونے سے پہلے سورج بھی خوفناک بن جائے، ایک لال دیو کی طرح نظر آنے لگے گا۔ سورج سے نکلنے والی ہائیڈروجن اور ہیلئیم بھی ختم ہوتی جائے گی، سورج اپنے سائز سے کئی گنا بڑھا ہوتا جائے گا۔

یہی سورج جو آج موجود ہے وہ اس حد تک وسیع ہو جائے گا کہ وینس اور مرکیوری بھی ختم ہو جائیں گے۔ ویڈیو کے مطابق سورج کے سائز میں اضافے سے درجہ حرارت بھی بڑھتا جائے گا جس کی وجہ سے بارشوں اور ہواؤں پر بھی اس کا اثر پڑے گا۔ اس طرح حیرت انگیز طور پر بارشوں میں بھی اضافہ دیکھنے کو ملے گا۔

دنیا کی تباہی کی شروعات بھی یہی سے ہوگی، زمین کی سطح پر موجود درجہ حرارت بھی اس حد تک بڑھ جائے گا، کہ اس پر موجود مخلوق اور چیزیں متاثر ہونا شروع ہو جائیں گی۔ آسمان پر موجود Atmosphere ختم ہوتا جائے گا جس کی وجہ سے اڑتے ہوئے جہاز نیچے گرنا شروع ہو جائیں گے۔

بے انتہا ہیٹ کی وجہ سے ماحول میں کاربن کی کمی ہو جائے گی جس کی وجہ سے انسان سمیت دیگر مخلوقات کو مشکل ہوگی۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی کمی کی وجہ سے درخت اور ہریالی بھی ختم ہونا شروع ہو جائے گی۔ درختوں اور پلانٹس کی کمی کی وجہ سے آکسیجن کی افزائش بھی کم ہو جائے گی اور ایک وقت آئے گا جب درخت ناپید ہو جائیں گی اور پھر آکسیجن بھی ختم ہو جائے گی۔

جس کی وجہ سے جو بچے کچے جاندار اور میملز تھے وہ بھی ختم ہو جائیں گے، کیونکہ اس سے پہلے حد سے زیادہ چھو لینے والا درجہ حرارت باقی جانداروں کو اپنی لپیٹ میں لے گا۔

لیکن ان سب میں مائیکروبائل زندگی حیات رہے گی، جیسا کہ یہ کروڑوں سال سے موجود ہیں۔ ٹارڈ گریڈز ایک ایسا ہی کیڑا ہے جو کہ سخت درجہ حرارت اور ہائی ریڈی ایشن کو بھی برداشت کر سکتا ہے۔ ممکنہ طور یہی وہ کیڑا ہے جو آخری وقت تک بچا رہے گا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More