موت سے پہلے انسان کو یہ احساس ہو ہی جاتا ہے کہ اپنے سارے کام نمٹانے ہے، تاکہ کوئی کام ادھورا نہ رہ جائے، یہ خبر لکھتے وقت مجھے میری خالہ یاد آ گئیں جنہوں نے موت سے چند دن پہلے اپنے سارے قرضے بیٹی کو پاس بٹھا کر ڈائری میں لکھوائے، اور پھر چند دن بات وہ بھی چلی گئیں۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو بتائیں گے کہ سائنس کیا کہتی ہے؟ کیا واقعی دنیا سے رخصت ہونے والے کو معلوم ہو جاتا ہے کہ وہ جا رہا ہے؟
میڈیکل نیوز ٹوڈے کی جانب سے ایک آرٹیکل پبلش کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ جب انسان مرنے کے قریب ہوتا ہے تو کیا نشانیاں ہوتی ہیں؟ جو کہ حیرت انگیز طور پر عام حرکات ہی ہیں۔
اس ویب سائٹ کے مطابق جب انسان مرنے کے قریب ہوتا ہے کھانا پینا کم کر دیتا ہے، انسان فعال ہونا کم کر دیتا ہے، جس کی وجہ سے انرجی بھی کم ہو جاتی ہے۔ دراصل وہ شخص کچھ اس طرح محسوس کر رہا ہوتا ہے، جو عام طور پر اسے محسوس نہیں ہوتا ہے، ایسی صورتحال میں وہ سب کچھ چھوڑ دیتا ہے۔
ویب سائٹ کے مطابق انسان کی موت سے 2 سے 3 ماہ پہلے وہ زیادہ تر وقت سوتے ہوئے یا آرام کرتے ہوئے گزارتا ہے۔ ایسا اس لیے ہوتا ہے کیونکہ باڈی میٹابالزم کام کرنا کم کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے انسان زیادہ تر وقت بستر پر ہی گزارتا ہے۔
جسمانی طور پر بھی انسان میں بہت سی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں، جیسے کہ بلڈ پریشر کا گرنا، سانس لینے میں تبدیلی محسوس کرنا، دل کی دھڑکن کا غیر معمولی طور پر دھڑکنا، جبکہ پیشاب کا براؤن ہونا یا رنگ تبدیل ہونا۔
ایسے شخص کا جسمانی درجہ حرارت بھی گرتا جا رہا ہوتا ہے، یعنی جسم ٹھنڈا پڑ رہا ہوتا ہے، ویب سائٹ کے مطابق بلڈ سرکیولیشن کم ہو جاتی ہے اور خون اندرونی اعضاء تک محدود رہ جاتا ہے۔ جبکہ اسکن بھی پیلی دکھائی دینا شروع ہو جاتی ہے، جس میں نسیں بھی واضح ہو جاتی ہیں۔
اگرچہ ایسے شخص کا دماغ کام کر رہا ہوتا ہے، مگر وہ شخص کنفیوز ہوتا ہے، اسے سمجھ ہی نہیں آ رہا ہوتا ہے کہ اس وقت ہو کیا رہا ہے۔ جبکہ ویب سائٹ کے مطابق مرنے چند دن پہلے تک انسان کو کچھ درد بھی ہونا شروع ہوتا ہے، اب یہ درد مختلف قسم کا ہو سکتا ہے، جیسے کہ کسی آواز کی وجہ سے سر میں درد، یا پھر عجیب کا درد جو کہ اسے بے چین کر رہا ہو۔