انسان ایک ایسی مخلوق ہے جو زندہ ہو تو بھی توجہ حاصل کرتا ہے جب مر جائے تو بھی، لیکن ان دونوں صورتوں میں فرق ہوتا ہے۔ کیونکہ جب انسان مر جاتا ہے تو جسم اکڑنا شروع ہو جاتا ہے۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔
انسانی جسم میں جب تک آکسیجن اور روح موجود ہے، تب تک اس کا جسم اہمیت رکھتا ہے، جیسے ہی یہ دونوں چیزیں نکل جائیں تو لوگ اسی انسان کے جسم کو جلد از جلد مٹی کے سپرد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
کیونکہ پھر وہی شخص کا جسم اکڑنا شروع ہو جاتا ہے، جسم ٹھنڈا بھی ہو جاتا ہے اور پھر دیگر انسانوں کے لیے خطرناک بھی بن سکتا ہے۔
سائنس کے مطابق انسانی جسم میں موت کے بعد تبدیلی کے 4 فیز ہوتے ہیں۔ اس فیز کو Hypostasis کا نام دیا جاتا ہے۔ اس فیز میں جو اہم تبدیلی رونما ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ موت کے ایک گھنٹے سے لے کر چند گھٹوں تک انسانی جسم میں موجود خون کو نالیاں خراب ہونا شروع ہو جاتی ہیں، یہ نالیاں پورے جسم میں خون کی روانی کے لیے اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
سائنس کے مطابق ایک اہم فیز نیوٹن کے لاء پر انحصار کر سکتا ہے، یعنی موت کے بعد مردے کا جسم میں موجود ٹھنڈک جسم کے آس پاس موجود درجہ حرارت پر انحصار کرتی ہے۔ یہ فیز انتہائی اہم ہوتا ہے، کیونکہ اگر سازگار درجہ حرارت میسر ہو جائے تو انسانی جسم کو کئی گھنٹوں کے لیے فریز کیا جا سکتا ہے۔ جیسے کہ عام طور پر سرد خانے کی شکل میں یہ جگہ موجود ہے۔ اس فیز کو Algor Mortis کا نام دیا جاتا ہے۔ اگلہ مرحلہ زندہ انسان کو خوفزدہ تو کر دیتا ہے، اس فیز کو Rigor Mortis کہا جاتا ہے۔ کیونکہ اسمیں انسانی جسم سخت ہونا شروع ہو جاتا ہے اور مردے اکڑ جاتا ہے۔
موت کے تین گھنٹے بعد تک مردہ نرم ہوتا ہے، اور جسم میں گرمی بھی موجود ہوتی ہے۔ لیکن 3 سے 8 گھنٹے کے بعد جسم میں سختی آنا شروع ہو جاتی ہے، جو کہ عزیز و اقارب بھی محسوس کر لیتے ہیں۔ اور پھر اگلے 8 سے 36 گھنٹوں کے اندر سختی کے ساتھ ساتھ مردے کا جسمانی درجہ حرارت بھی گر جاتا ہے اور مردہ ٹھنڈا ہو جاتا ہے۔
ایسا اس لیے ہوتا ہے کیونکہ انسانی جسم میں موت کے پٹھوں کے ریشوں میں کیمیکل
تبدیلیاں وقع پزیر ہو رہی ہوتی ہیں۔ لیکن پھر 36 گھنٹوں بعد مردے میں ہونے والی کیمیکل تبدیلیوں سے بننے والے کیمیکل بانڈز ٹوٹ جاتے ہیں اور سختی بھی ختم ہو جاتی ہے، یعنی مردہ گلنا شروع ہو جاتا ہے۔