ذیابطیس ایک خاموش مرض ہے جو ایک مرتبہ انسان کو ہوجائے تو اس سے نجات پانا ناممکن ہوجاتا ہے۔ شوگر لیول بڑھتے ہی آپ کو اس مرض کی علامات کا علم ہوجاتا ہے جس کے بعد آپ علاج کروانا شروع کردیتے ہیں۔
ذیابیطس کو ختم نہیں کیا جاسکتا ہاں البتہ اس کو کنٹرول رکھنے کے لیے مختلف ادویات اور انسولین کے استعمال کو زندگی کا حصہ بنانا پڑتا ہے۔ لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ بادام ذیابطیس کے مریضوں کے لیے معاون ثابت ہوتا ہے اس حوالے سے ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے۔
بادام سے تو سب سے پہلا خیال ہی یہی آتا ہے کہ یہ یادداشت کو درست کرتا ہے لیکن بادام جس کو گری بھی کہا جاتا ہے مختلف طبی مسائل کے لیے مؤثر سمجھتی جاتی ہے۔خاص کر شوگر کے مریضوں کے لیے جن کاشوگر کی سطح ایک دم بڑھ جاتی ہے۔
مذکورہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے، ایک جریدے فرنٹیئر ان نیوٹریشن میں شائع تحقیق کے مطابق بادام کا استعمال اثرات کا میٹابولک نظام بشمول بلڈ گلوکوز، لپڈ، انسولین اور ورم پر لیا گیا۔
تحقیق میں ڈھائی سو سے زائد افراد جن کے گلوکوز میٹابولزم افعال پری ڈائیبیٹس کے نتیجے میں متاثر ہوچکے تھے، تحقیق کے آغاز میں ان افراد کے وزن، قد، کولہوں اور کمر کی پیمائش کی گئی اور خالی پیٹ خون کے نمونے اکٹھے کیے گئے، ساتھ ہی ان کے گلوکوز ٹیسٹ اور لپڈ پروفائلز کا تجزیہ بھی کیا گیا۔
پری ڈائیبیٹس مرحلے میں بلڈ شوگر کی سطح کو بہتر بنانا ذیابیطس سے تحفظ یا اس کے شکار ہونے کے عمل میں تاخیر کا باعث بنتا ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بادام کھانے سے ایسا ممکن ہے جبکہ نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں بھی نمایاں کمی آتی ہے جبکہ فائدہ مند کولیسٹرول کی سطح مستحکم رہتی ہے۔
یاد رہے کہ کولیسٹرول کی سطح میں کمی لانا امراض قلب کا خطرہ بھی کم کرتا ہے۔
تحقیق کے اختتام پر رضاکاروں کی غذائی عادات کا تجزیہ کیا گیا اور ایک بار پھر تمام ٹیسٹ کیے گئے، نتائج سے معلوم ہوا کہ بادام کھانے والے گروپ کا خالی پیٹ بلڈ گلوکوز لیول نمایاں حد تک بہتر ہوا جس سے ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ بھی کم ہوا۔