جسم کے کس حصے سے بال اکھاڑنے سے آپ کی موت بھی ہوسکتی ہے؟ جانیئے ڈاکٹر کی رائے

ہماری ویب  |  Jul 15, 2021

اللہ تعالیٰ نے دنیا میں کوئی بھی چیز بیکار یا فالتو نہیں بنائی ہے اور بالکل اسی طرح جسم کا ہر حصہ، ہر ایک جوڑ، ہر ایک موڑ، ہر ایک ہڈی اور چھوٹے سے چھوٹا بال بھی بہت زیادہ کارامد ہے، لیکن انسان کی سوچ اس سے ذرا دور ہی ہے کوینکہ ہمیں تو اپنی مرضی کی چیزیں اچھی لگتی ہیں، اب جیسے کچھ لوگوں کے چہروں پر اضافی بال آجائیں تو لوگ ان کو یہ باتیں سناتے رہتے ہیں ارے کوئی مسئلہ کوئی بیماری تو نہیں؟ یا اگر خواتین کے چہروں پر تھوڑے سے بال نکل آئیں تو طنزیہ ان کو مرد کی مشابہت دینے لگتے ہیں جس کی وجہ سے وہ ڈپریشن کا شکار وہ جاتی ہیں اور جب ہارمونز کے ٹیسٹ کرواتی ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے، وقت کے ساتھ خود بخود ختم ہو جائیں گے، لیکن ہم لوگ ان پر بھی ضرورت سے زیادہ دھیان دے دیتے ہیں، اب اگر آپ دیکھیں تو کچھ لوگوں کی ناک کے اندر چھوٹے چھوٹے بہت سارے بال اُگ جاتے ہیں جس کی وجہ سے شاید انہیں خود بھی ہچکچاہٹ محسوس ہونے لگتی ہے اور پھر ان کو ویکس یا ریزر کی مدد سے نکال دیتے ہیں۔

لیکن احتیاط کریں، کیونکہ جسم کے کچھ ایسے حصوں پر موجود بال نکالنے سے آپ کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔ اب وہ کون سے 3 حساس حصے ہیں جن پر موجود بالوں کو نکالنا خطرناک ثابت ہوتا ہے؟ جانیئے ہماری ویب کی اس سائنس فیچرڈ نیوز میں ، جس کو جاننے کے بعد آپ بھی ان بالوں کو ویکس نہیں کریں گے۔

ناک

٭ ناک کے اندر کے بالوں کو ہر گز ویکس یا ریزر نہ کریں، ہاں قینچی کی مدد سے جتنے کاٹ سکتے ہیں آسانی سے وہ کاٹ لیں، مگر کبھی ان بالوں کو توڑ کر کھینچ کر نکالنے کی کوشش نہ کریں، اس سے آپ کو پھیھپڑوں کا کینسر بھی ہو سکتا ہے اور ناک کے اندر موجود بالوں کی جلد کے نیچے خون کی نالیاں پھٹ سکتی ہیں، جس سے سارے بیکٹریا پورے جسم میں پھیل جاتے ہیں اور یوں آپ کی موت واقع ہوسکتی ہے۔

کان

٭ کانوں کے اندر موجود بال اکثر مرد حضرات کو ہی زیادہ ہوتے ہیں کیونکہ ان میں ٹیسٹیرونز ہارمونز موجود ہوتے ہیں جو زیادہ بالوں کی نشوونما کرتے ہیں، بہرحال کانوں کے بالوں کو کھینچنے سے آپ سماعت سے محروم بھی ہوسکتے ہیں یا پھر ایئر کینال کانوں کا پردہ پھٹنے کا خدشہ ہوتا ہے ، لہٰذا بہرے ہونے سے پہلے یہ کام بالکل چھوڑ دیں۔

پلکیں

٭ کچھ لوگوں کو بیٹھے بیٹھے اپنی پلکیں کھینچنے کا شوق ہوتا ہے اور وہ ان کو کھینچ کر توڑتے رہتے ہیں، جبکہ ان کو نہیں معلوم کہ یوں ان کی آنکھوں کا ریٹینا اُلٹ سکتا ہے جس کی وجہ سے ان کو آنکھوں کی شدید بیماری ہوسکتی ہے۔ یا پھر دماغ کے جوابی ردِعمل کے واپس آنے کا انتظام بالکل ختم ہوسکتا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More