جہاز میں سفر کرنے کا موقع مل جائے تو لوگ خوشی سے پھولے نہیں سماتے ہیں کیونکہ یہ ایک ایڈونچر بھی ہے اور یقیناً منفرد بھی، پھر جہاز میں بیٹھ کر اس کے اندر موجود چیزوں کو دیکھنا اور یہ بھی ایک فن ہے۔ آپ نے اپنے گھروں میں دیکھا ہوگا کہ جہاز کا سفر جو بھی کرکے آتا ہے وہ لوگوں کو اس کے بارے میں بتاتا ہی رہتا ہے اور زیادہ کچھ نہ بتائے تو کھانے کے بارے میں تو لازمی بات کرتا ہے۔ لیکن آج ہماری ویب میں ہم آپ کو جہاز میں سفر کرنے والے
ایک ایسے شخص کی کہانی بتانے جا رہے ہیں جو صرف جہاز کے باتھ روم پر اپنا تبصرہ کر رہا ہے، کیونکہ اس کو باتھ روم کے سوا تمام سروسز پسند آئیں لیکن باتھ روم کی ساخت اور بناوٹ بالکل پسند نہ آئی۔

اس شخص نے بتایا کہ:
''
میں موٹا ہوں، میری صحت عام انسان کے مقابلے تھوڑی زیادہ ہے، اس لئے مجھے جگہ بھی زیادہ چاہیئے ہوتی ہے، اب بیٹھنے کے لئے تو مناسب جگہ موجود ہے جہاز میں البتہ جب مجھے باتھ روم کی حاجت ہوئی تو میں گیا، میں نے دیکھا کہ وہ باتھ روم اتنا چھوٹا ہے کہ مجھ جیسا موٹا شخص اندر جانے میں اتنی تکلیف برداشت کر رہا ہے تو بیٹھ کر استعمال کیسے کرے گا۔ میں باتھ روم کے اندر گیا، فوری باہر آگیا، عملے کا ایک شخص وہاں کھڑا تھا، اس نے مجھے حیران کن نظروں سے دیکھا تو میں نے اس سے ایک سوال پوچھا، میں نے کہا کہ ایک بات بتاؤ، اتنا بڑا جہاز بنوالیتے ہو، مجھ جیسے موٹوں کے لئے ایک الگ سے باتھ روم کیوں نہیں بنوالیتے ہو، جس پر وہ اتنی زور سے ہنسا کہ میرا رونگٹا کھڑا ہوگیا اور میں غصے سے باہر چلے گیا، میں سیٹ پر بیٹھنے لگا تو برابر والے آدمی نے مجھ سے باتھ روم کا راستہ پوچھا اور کہا بھائی بتاؤ ذرا کیسا ہے باتھ روم، میں نے اس کو کہا کہ یہاں جہاز میں نہانے کا اہتمام نہیں ہے، راستہ بالکل سیدھا ہے، اور چپ کرکے بیٹھ گیا، جس پر اس نے منہ بنا کر دیکھا اور آگے بڑھ گیا۔
''

مسافر بتاتا ہے کہ جب عام انسانوں کا باتھ روم مجھ جیسے بھاری لوگوں کے لئے پورا نہیں ہو رہا اور جو معذوروں کا باتھ روم ہے وہ تو اس سے بھی چھوٹا ہے، میں ایک مرد ہوں، میں نے تو کہہ دیا اور برداشت کرلیا، لیکن اگر میری جگہ کوئی خاتون ہوتی تو وہ کیسے برداشت کر پاتی یا کوئی ایسا شخص جس کو جگر کا مسئلہ ہو، کیونکہ ان لوگوں کو تو حاجت کے وقت لازمی جانا ہوتا ہے۔
مسافر کا یہ بھی کہنا تھا کہ:
''
جہاز کی تمام تر سوسز بہت اچھی ہیں، کھانا بھی مناسب ہی ہے، لیکن مجھے سمجھ نہیں آئی کہ جہاز کو بنانے والوں نے موٹے لوگوں کا خیال کیوں نہیں کیا؟ ''
''
جس پر نجی ایئرلائن کے فضائی عملے کے ایک شخص نے کہا کہ:
''
ہم روزانہ ایسے لوگوں سے ملتے ہیں جو ہمیں مختلف قسم کی شکایات بتاتے ہیں، لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ جب کسی مسافر نے باتھ روم کی شکایت کی ہو۔ جس پر ہنس کر ہم نے صرف اس کی بات نظرانداز کی، کیونکہ یہ ہمارا خود کا بنایا ہوا تو نہیں ہوتا۔ لیکن جس طرح پاکستان میں موٹاپا دن بہ دن بڑھ رہا ہے، یہی لگتا ہے کہ جہاز بھی الگ سے بنوانے پڑیں گے۔
''