بھارتی اداکار دلیپ کمار جن کی پیدائش پاکستان کے صوبہ پشاور میں ہوئی، ان کے اہل وعیال یہاں آج بھی مقیم ہیں۔ ان کے قریبی رشتے داروں کو دلیپ کی موت کا انتہائی گہرا دکھ ہے اور ہو بھی کیوں نہ جبکہ یہ خاندان کا نام روشن کرنے والا واحد ستارہ خالقِ حقیقی سے جاملا تو آنکھیں تو نم ہوں گی ہی۔
نجی ٹی وی اور ویب سائٹ نے پشاور میں رہنے والے دلیپ کمار کے رشتے داروں سے بات کی تو انہوں نے اپنے انٹرویو میں دلیپ کمار سے متعلق چند باتیں بتائیں ہیں جو یقیناً اپنوں کے بچھڑنے کے بعد سب ہی کو یاد آتی ہیں۔
ہما محسن جوکہ دلیپ کمار کی پھپھو کی بیٹی ہیں اور پاکستان کے صوبہ پشاور میں مقیم ہیں وہ بتاتی ہیں کہ:
''
جب 1988 میں دلیپ ہمارے گھر آئے تھے تو ان کے لئے عشائیہ رکھا گیا تھا جہاں میڈیا رپورٹرز اور دیگر لوگ بڑی تعداد میں آئے بلکہ ساتھ ہی آٹھ سو بن بلائے مہمان بھی ہمارے دروازے پر پہنچ کر دلیپ کمار سے ملنے کی گزارش کرنے لگے۔ ''
''
ایک آدمی ہمارے گھر آیا اور اس نے میرے شوہر محسن عزیز سے کہا کہ یہ بیگ میری طرف سے آپ یوسف صاحب کو دے دیں، میرے شوہر نے کہا وہ ابھی گھر میں موجود ہیں، آپ اندر جا کر ان سے مل لیں اور خود دے دیں، جس پر اس آدمی نے کہا کہ نہیں، یہ میری طرف سے آپ بس دلیپ صاحب کو دے دیں، وہ ان کو پہن لیں گے، تو ان چیزوں کی قیمت وصول ہو جائے گی اور پھر جب میرے شوہر نے گھر میں آکر وہ چیزیں دیکھیں تو حیران رہ گئے، اس میں اتنی ڈھیر ساری رولیکس کی گھڑیاں تھیں جو دلیپ کا ایک مداح ان کے لئے دے کر گیا تھا۔
''
''
دلیپ ایک بہت ہمدرد اور سخی انسان تھے ان میں کبھی بھی غرور نہیں آیا، وہ ہمیشہ ہی محبت اور پیار سے سب کے ساتھ وقت گزارتے تھے۔ مل جل کر رہتے تھے۔ ہمیں ان کی فلمیں دیکھ کر بہت مزہ آتا تھا۔
دلیپ جب یہاں پاکستان آئے وہ ہمیشہ پیار سے کہتے تھے کہ مجھے تو پشاور کا چنا میوہ یاد آتا ہے اس میں جس طرح گوشت ڈلتا ہے، اس کا ذائقہ اور خوشبو مجھے ہمیشہ یاد آتی ہے۔
''
''
دلیپ کمار پچھلے کئی سالوں سے الزائمر (یادداشت کی کمزوری) کی بیماری میں مبتلا تھے اور بمشکل کسی کو پہچان پاتے تھے۔ دلیپ اپنے رشتے داروں کے لئے بہت محبت رکھتے تھے اور ہمیشہ ہمارے لئے بہت کچھ کرتے تھے ہم بھی ان سے ملنے بھارت جاتے رکتے تھے لیکن 2013 میں جب ہم بھارت گئے تو دلیپ اپنی بیماری کی وجہ سے ہمیں نہ پہچان سکے، لیکن ہم نے انہیں دیکھ لیا یہی بہت تھا۔ آج ہمیں ان کی وفات کا اتنا دکھ ہے کہ خاندان کی آنکھوں کا تارہ اب ہمیشہ کے لئے ڈوب گیا ہے۔
''
دلیپ کمار کے پوتے عفان عزیز کہتے ہیں کہ:
''
1988 میرے دادا دلیپ نے مجھے دیکھا تو وہ چونک گئے کہ تم اتنے بڑے ہوگئے ہوں، تمہیں دیکھ کر مجھے ایسا کیوں لگتا ہے کہ تمہیں بھی فلموں میں آنے کا شوق ہے؟ جس پر میں نے کہا کہ نہیں مجھے تو بزنس کا شوق ہے میں وہی کروں گا، فلمیں کہاں کر سکتا ہوں میں ۔
''
دلیپ کمار کے بھتیجے فواد اسحاق بھی ان کی یاد میں افسردہ ہیں وہ کہتے ہیں کہ:
''
دلیپ کمار جب پاکستان آئے تھے تو میں پہلی بار ان سے ملا تھا، انہوں نے مجھے بہت پیار کیا تھا، ، ان کو اپنی مادری زبان ہندکو سے بہت لگاؤ تھا اور پشاور کو بھی وہ بہت پسند کرتے تھے۔ مجے افسوس ہے کہ میں آخری وقت میں ان کو نہ دیکھ سکا اور تدفین میں شامل نہ ہوسکا۔''
''
دلیپ کمار کے دنیا سے رخصت ہونے کے بعد ہرکوئی ان کو یاد کر رہا ہے اور ان کی بیگم سائرہ بانو بھی شدید غم میں مبتلا ہیں ان کا کہنا ہے کہ :
''خدا نے مجھ سے میرے جینے کا سہارا چھین لیا ہے۔''