عرب ممالک میں رہنے والے مرد حضرات اپنے سر پر لال رنگ اور سفید رنگ کا ایک رومال پہنتے ہیں جسے غترہ کہا جاتا ہے۔ غترہ عربی لوگوں کی پہچان ہوتا ہے جسے پہن کر وہ شناخت دنیا بھر میں ظاہر کرتے ہیں۔
لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا کہ عربیوں کا یہ مخصوص رومال لال اور سفید رنگ کا ہی کیوں ہوتا ہے اس حوالے سے آج ہم جاننے کی کوشش کریں گے۔
غُترہ کو کُفیہ بھی کہا جاتا ہے سر پر پہنا جانے والا گلابی اور سفید رنگ کے اسکارف کو پگڑی کی طرح سے پہنا جاتا ہے، مملکت میں آنے والے مغربی اور ایشیائی زائرین غُترہ اور ایگل پہنے سعودی مردوں اور بچوں کی بھیڑ دیکھ سکتے ہیں۔
*عربی غُترہ کیوں پہنتے ہیں؟
عربی لوگ غُترہ کواس لیے پہنتے ہیں کیونکہ صحرا میں سورج کی تپش گردن کو جھلسا دیتی ہے تو تپتتی دھوپ سے بچاؤ کے لیے وہ لوگ غُترہ کا استعمال کرتے ہیں۔ ساتھ ہی یہ آپ کی آنکھوں منہ سمیت پورے چہرے کی بھی حفاظت کرتا ہے اور پوری طرح منہ کو ڈھانپ دیتا ہے اور آپ خراب آب و ہوا سے محطوظ رہتے ہیں۔
*غترہ لال رنگ کا ہی کیوں ہوتا ہے؟
ایک ویب سائٹ کے مطابق عربی لوگ سفید اور دیگر رنگوں کے طرز عمل کو ایڈجسٹ کرنے کے لئے زیادہ تر سرخ رنگ کا انتخاب کرتے ہیں۔
عرب ممالک میں غُترہ یا کفیہ مختلف طرح کے ڈیزائن اور سائز میں دستیاب ہے، اگر آپ روز مرّہ استعمال کیلئے غُترہ ڈھونڈ رہے ہیں تو آپ کو کاٹن کے کپڑے کا بنا غُترہ با آسانی مل جائے گا۔