ڈاکٹر کا کام مریضوں کی جان بچانا ان کی مدد کرنا ان کو صحت مند رکھنا ہے اور اگر کوئی ڈاکٹر مریضوں کی جان بچانے یا ان کی خدمت کرنے کے لئے بلا معاوضہ کام کرے تو اس کو قوم کا ہیرو کہتے ہیں۔۔ مگر بدقسمتی سے پاکستان میں ایسے ہیروز کو بہت کم ہی لوگ جانتے ہیں۔ آج ہم ڈی ڈبیو کی ایک رپورٹ میں دکھائے گئے ڈاکٹر محمد اشرف گناترا کی باتیں آپ کو بھی بتانے جا رہے ہیں جو گذشتہ 13 سالوں سے کٹے ہوئے ہونٹ اور کٹے ہوئے تالو والے لوگوں کا مفت میں علاج کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر محمد اشرف گناترا کہتے ہیں کہ:
ہمارے معاشرے میں ایک غلط تصور پایا جاتا ہے کہ جس بچے کا ہونٹ یا تالو کٹا ہوا پیدا ہو تو اس کی ماں پر کوئی اثرات وغیرہ ہیں، جبکہ سائنسی اعتبار سے جو مائیں دورانِ حمل فرکٹوز اور فیریائنسٹ کی کم مقدار ملنے کی وجہ سے ہوتا ہے جبکہ بزرگوں کا یقین اس بات پر بھی ہوتا ہے کہ یہ مسئلہ چاند گرہن یا سورج گرہن کی لپیٹ میں آنے کی وجہ سے بھی ہوتا ہے۔
میں 13 سالوں سے ایسے بچوں اور بڑی عمر کے لوگوں کا مفت میں علاج کر رہا ہوں، کیونکہ اس کا علاج اتنا مہنگا ہے کہ اس کو غریب کبھی نہیں کرواسکتا، میں ایک این جی او سے جڑا ہوا ہوں، یہاں پر ہزاروں جرمن ڈاکٹرز دورے پر آکر بچوں کو مفت علاج دیتے ہیں۔ میں اتنا اپنے کام سے خوش ہوں کہ اب گھر جاکر بھی ان بچوں کی بہتری کے لئے سوچتا ہوں۔
میرے بھی اپنے بچے ہیں لیکن بچوں کے ساتھ کم ہی وقت گزرتا ہے لیکن کٹے ہوئے ہونٹ اور تالو کے متعلق میں لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ بچے بھی عام بچوں کی طرح ہیں ان کو معذور یا پاگل نہ سمجھیں۔