ڈیجیٹل پاکستان کے لیے MSMEs کی ڈیجیٹائیزنگ کا عمل۔ عالمی یومِ ایم ایس ایم ای منانے کے لیے ویبنار کا انعقاد

ہماری ویب  |  Jun 29, 2021

کراچی (پ۔ر) دنیا بھر میں ہر سال 27 جون کو مائیکرو اسمال اینڈ میڈیم انٹر پرائزز (MSMEs)کا عالمی دن منائے جانے کے تسلسل میں "ڈیجیٹل پاکستان کے لیے MSMEs کی ڈیجیٹائیزنگ کا عمل" کے موضوع پر ڈیجیٹل ڈائیلاگ کا انعقاد کیا گیا۔اس نشست میں پاکستان بھر میں مائیکرو اینڈ اسمال انٹر پرائزز کے حوالے سے موجودہ فنانشل ایکو سسٹم کی ڈیجیٹائیزیشن کی جانب منتقلی کے ممکنہ امور پر روشنی ڈالی گئی۔

اس تقریب میں میزبانی کے فرائض ہیڈ آف لینڈنگ ٹرانسفارمیشن اینڈ ڈیجیٹائیزیشن۔ ایزی پیسہ /ٹیلی نار مائیکرو فنانس بینک، سعد حمید خان اور اس صنعت کے مایہ ناز لیڈرز، بشمول پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر۔ سید محسن، کارانداز پاکستان کے چیف انویسٹمنٹ آفیسر۔ نویدگورایا اور فِنجا لینڈنگ سروسز لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر۔ کامران زبیری پر مشتمل پینل نے انجام دیئے۔

MSMEs، پاکستان کے معاشی انفرااسٹرکچر میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہوئے ملک کی برآمدت میں 40% کردار ادا کرتے ہوئے اپنا حصہ ڈالتی ہیں اور ساتھ ہی ملک کے مجموعی طور پر جی ڈی پی میں مساوی رقم دیتی ہیں۔تاہم آج کل یہ شعبہ مختلف مسائل کا شکار ہے،جن میں سے سب سے اہم مسئلہ فنانشل سروسز تک رسائی کی کمی رہا ہے اور اس کے نتیجے میں مجوزہ کریڈٹ تک رسائی محدود ہوگئی ہے۔ اس مسئلے کو MSMEs کی ڈیجیٹائزنگ کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے اور ا س طرح ا نہیں ڈیجیٹل ادائیگیوں اور لینڈنگ سروسز کے ذریعے فنانشل سروسز کے دائرے میں لایا جاسکتا ہے۔

اس نشست کے دوران، پینل میں موجود اراکین نے بتایا کہ SMEs کو مجموعی نجی قرضہ جات کا صرف 7% کریڈٹ دستیاب ہے، جبکہ خطے کی دیگر مارکیٹس میں یہ 30% اور اس سے زیادہ ہے۔اسی طرح SMEs کو ملک کے جی ڈی پی کا صرف 1فیصد بطور کریڈٹ دیا جاتا ہے۔جنوبی ایشیاء کے دیگر ممالک میں اس کی شرح فیصد 9 سے 10 فیصد تک کی سطح پر ہے۔بلا شبہ، SME کے شعبہ پر سپلائی سائیڈ سے عائد کردہ رکاوٹوں کی وجہ سے ان کے لیے خود کو منظم کرنے اورقرض لینے یا ڈیجیٹائز کرنے کے مواقع انتہائی کم ہیں۔

اس موقع پر شرکا ء نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ MSMEs کے طرز عمل میں تبدیلی صرف اس وقت ہی ممکن ہوگی،جب اسے نرخ کی صورت میں آنے والی کسی مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔نقد رقم کے بغیر امور کی انجام دہی کے لیے،ڈیجیٹل ادائیگیوں پر آنے والی لاگت کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ یہ صارف کے لیے انتہائی حساس معاملہ ہے۔

اس موقع پر یہ نکتہ بھی اٹھایا گیاکہ MSME کے شعبہ کو درپیش مسائل کو حل کرنے کا طریقے کومحض معیشت کو دستاویزی شکل دینے کے ٹول کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔یہ عمل معاشی طور پر جامع معاشرے کی ایک ضمنی پیداوار تو ہوسکتاہے لیکن یہ مجموعی ہدف نہیں۔ یہ طرز عمل پالیسیز/فریم ورکس کی تیاری کے طریقے کو تبدیل کردے گااور ڈیجیٹائیزیشن کے ذریعے جامع مالی خزانہ میں اضافے کا موقع فراہم کرے گا۔

پاکستان کے مائیکرو فنانس اداروں نے گزشتہ سالوں میں متعلقہ ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر کی ترقی کے حوالے سے کئی اقدامات کئے ہیں، جو صرف انفرادی کسٹمرز کے لیے ہی نہیں بلکہ MSMEs کے لیے بھی تھے۔پیچیدہ دستاویزات کے تقاضوں کو کم سے کم کرکے اور لین دین کے عمل کو ڈیجیٹائز کرنے سے ملک کا سب سے اہم کاروباری طبقہ نہ صرف اپنے لیے بلکہ ملک کی مجموعی معیشت کے لیے بھی شاندار کام انجام دے سکتا ہے۔

ویبینار کو درج ذیل لنک کے ذریعے آن لائن بھی دیکھا جاسکتا ہے:

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More