چند سیکنڈز کی وڈیو بنانے والی “ پاوری گرل“ نے تو منٹوں میں صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ بھارت تک میں شہرت حاصل کر لی جبکہ پاکستان میں کئی ایسی لڑکیاں ہیں جنھوں نے انتھک محنت سے خود کو اپنے اپنے شعبوں میں منوایا اور ملک کا نام روشن کیا ۔
جن میں سے ایک “زارا نعیم“ ہیں بجنھوں نے 179ممالک کے لاکھوں طلبہ کے درمیان ہونے والے اے سی سی اے کے امتحان میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کئیے۔ ایک اور خاتوں ڈاکٹر زبیدہ سیرانگ ہیں جن کی لکھی گئی آنکھوں کے امراض پر دنیا کی بہترین کتاب کے طور پر منتخب کی گئی ہے۔
ناصرف علمی بلکہ پاکستانی خواتین کھیل کود کے میدان میں بھی پیچھے نہیں ۔ حال ہی میں ماحور شہزاد نے ایک بار نہیں دو بار نہیں بلکہ پانچویں بار نیشنل بیڈمنٹن چیمپئن شپ کا اعزاز اپنے نام کر لیا ہے۔
بلاشبہ یہ تمام ہی خواتین اپنے اپنے شعبوں میں ہیرو کا درجہ رکھتی ہیں ۔ اب یہ سوچنا عوام کا کام ہے کہ ان کی توجہ اور اہمیت کی اصل حقدار “ پاوری گرل “ ہیں یا پھر صحیح معنوں میں ملک کی پہچان بنانے والی خواتین۔