علی سدپارہ ہماری قوم کا فخر ہیں جنہیں کبھی کوئی پاکستانی نہیں بھول سکے گا کیونکہ آکسیجن کے بغیر کے-ٹو سر کرنا کوئی آسان کام نہیں جو کارنامہ علی سدپارہ اور ساتھیوں نے انجام دیا۔ لیکن 5 فروری سے ان کی گمشدگی کے بعد سے ہر آنکھ آنسو اور لب پر دعا ہے کہ علی سدپارہ جلد از جلد بخیریت واپس لوٹ آئیں۔
ان کے اہلِ خانہ بھی ان کی واپسی کے لئے پر امید ہیں اور وہ یہ چاہتے ہیں کہ علی خیریت اور سلامتی کے ساتھ واپس گھر کو لوٹ آئیں۔
ایئرو سپیس کی جانب سے ایک تصویر جاری کی گئی ہے جس کو دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ شاید علی سدپارہ اور ساتھیوں نے برف کے اندر کوئی غار بنا لی ہے اور کچھ وقت کے لئے وہاں پناہ گزیر ہیں۔
وہیں اہلِ خانہ کا بھی یہی کہنا ہے کہ علی نے برف کے اندر غار بنا لی ہے اور وہ اس وقت غار میں ہی موجود ہیں، ہمیں امید ہے کہ وہ جلدی ہی واپس لوٹ آئیں گے۔ اہلِ خانہ کے مطابق برف کے اندر غار بنا کر اس میں زندہ رہا جاسکتا ہے، مناسب انتظام کے ساتھ اور یہی ہماری دعا بھی ہے کہ وہ تینوں کوہ پیما سلامت ہوں۔
برفانی غار میں کھانے کی چیزیں گرم کرنے کی سہولت موجود ہو تو زندہ رہا جاسکتا ہے۔
ان تینوں کو تلاش کرنے کے لئے
سنتھیٹک اپرچر ریڈار ٹیکنالوجی استعمال کی جا رہی ہے۔