سلائی مشین، الماری یا دوسری چیزیں! گھر میں موجود پرانی چیزوں کو کس طرح بیچیں؟ جانیں 3 آسان طریقے

ہماری ویب  |  Feb 10, 2021

ہم میں سے شاید ہی کوئی ایسا انسان ہو جس کو کبھی گھر میں موجود چیزیں بیچنی نا پڑی ہوں۔ بہت سے افراد نئی اشیاء خرید لیتے ہیں جیسا کہ نیا اوون، نیا اور بڑا فریج یا نیا فرنیچر وغیرہ۔ ایسے میں وہ گھر میں پہلے سے موجود پرانے ٹی وی یا فریج کو بیچنا چاہتے ہیں۔

بیچنے کی غرض سے متعدد افراد دکانوں کا رخ کرتے ہیں اور پھر الٹی سیدھی رقم میں دوکانداروں کو فروخت کر دیتے ہیں۔

آج ہماری ویب پڑھنے والوں کی اس مشکل کا حل بھی لے آئی! ہم آپ کو ایسے 3 کارآمد طریقے بتانے جا رہے ہیں جنہیں اپناتے ہوئے آپ گھر کی اضافی یا پرانی اشیاء کو باآسانی فروخت کر سکتے ہیں۔

1) فیسبک گروپس کی مدد سے

آج کل چونکہ ٹیکنالوجی کا دور ہے لہٰذا ہر فرد اپنے 90٪ کام موبائل اور مختلف ایپس کے ذریعے سرانجام دے رہا ہوتا ہے۔ آج کے دور میں شاید ہی کوئی فرد ایسا ہو جس کا فیسبک پر اکاؤنٹ موجود نہ ہو۔ آج کل تو والدین میں بھی اتنا شعور آ چکا ہے کہ ان کے اکاؤنٹ بھی فیسبک پر بن چکے ہیں۔

تاہم اگر آپ کچھ بھی بیچنا چاہ رہے ہیں تو فیسبک پر مختلف گھریلو اکاؤنٹس سرچ کریں جس میں لوگوں کی تعداد زیادہ ہو۔ پھر جس چیز کو آپ بیچنا چاہتے ہیں جیسا کہ پرانا ٹی وی، اوون، الماری یا دیگر فرنیچر، ان کی تصویریں گروپ پر پوسٹ کر دیں۔ ساتھ ہی تفصیل بھی درج کر دیں۔ ایک بات کا خیال رکھیں! پیسے اس پوسٹ پر نہ بتائیں۔ کسی بھی شخص کو اگر آپ کی پراڈکٹ خریدنی ہو گی تو وہ آپ کو میسج کر کے پوچھے گا۔ پھر چاہے تو آپ پیسوں میں کمی بیشی کر سکتے ہیں۔

2) واٹس ایپ گروپس/ اسٹیٹس

دنیا بھر میں پیغام رسانی کے لیے سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی ایپ واٹس ایپ بھی بے شمار مسائل حل کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ آپ اپنی اشیاء کی تصاویر اپنے اسٹیٹس یا مختلف واٹس ایپ گروپس میں اپ لوڈ کر دیں۔ ساتھ ہی لوگوں کو کہیں کہ برائے مہربانی انہیں آگے اپنے جاننے والوں کو بھیج دیں۔ اس سے آپ کی چیز جلد ہی فروخت ہو جائے گی۔

3) کسی پرچہ پر چھپوا دیں

اگر آپ کوئی بڑی چیز جیسا کہ فریج، ٹی وی، لیپ ٹاپ وغیرہ بیچنا چاہ رہے ہیں اور بہت کوششوں کے باوجود وہ فروخت نہیں ہو رہی تو آپ ان کی تصاویر کے پمفلٹ یعنی کسی پرچہ پر چھپوا لیں اور آس پاس کی گلی محلوں میں لگا دیں۔ اس سے آپ کی یہ پریشانی دور ہو جائے گی اور چیز فوری بِک جائے گی۔

٭ اس حوالے سے آپ کی کیا رائے ہے؟ ہماری ویب کے فیسبک پیج پر کمنٹ سیکشن میں لازمی بتائیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More