دنیا بھر میں میسجز کے لیے سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی ایپ واٹس ایپ میں کمپنی کی جانب سے پرائیویسی پالیسی میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں جن سے صارفین کو ہر حال میں متفق ہونا ہو گا ورنہ آپ یہ ایپلیکیشن استعمال نہیں کر سکیں گے۔
گزشتہ روز ان تبدیلیوں سے متعلق ایک ’فل سکرین‘ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا تھا کہ واٹس ایپ کی طرف سے پرائیویسی پالیسی میں تبدیلی کی گئی ہے۔ بہت سے لوگوں نے اس نوٹیفکیشن کو پڑھنے زحمت بھی نہیں کی اور ’I agree‘ کا بٹن دبا کر ایپلیکیشن استعمال کرنے لگے۔
درحقیقت اس نوٹیفکیشن میں بتایا گیا تھا کہ اب واٹس ایپ بھی صارفین کا پہلے سے کہیں زیادہ ڈیٹا اپنے پاس محفوظ کرے گی۔
واٹس ایپ کی طرف سے گزشتہ سال کئی نئے فیچرز متعارف کروائے گئے جن میں سے ایک ’یو پی آئی‘ سروس تھی جس کے ذریعے ٹرانزیکشنز اور پے منٹس کی جا تی ہیں۔ نئی پرائیویسی پالیسی میں اس سروس کے ذریعے بھی صارفین کا ڈیٹا محفوظ کرنے کے متعلق بتایا گیا ۔
اس کے علاوہ صارفین کی لوکیشن اور دیگر معلومات بھی محفوظ کرنے کے متعلق بھی اس نوٹیفکیشن کے ذریعے صارفین کو آگاہ کیا گیا۔
نئی پرائیویسی پالیسی کے تحت اب واٹس ایپ صارفین کا ڈیٹا فیس بک، انسٹاگرام اور فیس بک کی دیگر سروسز کے ساتھ بھی شئیر کیا جائے گا۔
یقینا بہت سے لوگ اس بات پر متفکر ہوں گے کہ اب واٹس ایپ بھی ان کا ڈیٹا محفوظ کرکے فیس بک اور دیگر کمپنیوں کو مہیا کرے گی تاہم ان کے پاس ’I Agree‘ پر کلک کرنے کے سوا کوئی چارہ بھی نہیں کیونکہ اگر آپ نئی پرائیویسی پالیسی پر رضامند نہیں ہوتے تو آپ واٹس ایپ استعمال ہی نہیں کر سکیں گے۔
یاد رہے نئی پرائیویسی پالیسی 8 فروری سے لاگو ہونے جا رہی ہے اور اگر تب تک آپ اس پالیسی سے Agree نا ہوئے تو آپ کا واٹس ایپ بند ہو جائے گا۔