کہتے ہیں کہ اس دنیا میں ماں باپ کا کوئی نعم البدل نہیں، یہ بات 100 فیصد سچ ہے، اس کا احساس صرف وہ لوگ کر سکتے ہیں جس کے ماں باپ اس دنیا میں موجود نہیں۔
آج ہم آپ کو ایک ایسے نوجوان کی کہانی بتائیں گے جو 12 سال سے مسلسل محنت کر رہا ہے، اتار چڑھاؤ تو زندگی کا حصہ ہے لیکن اس شخص نے کبھی ہار نہیں مانی۔
'اسد علی' جو کہ لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن کی لنک روڈ پر مزے دار چائینیز اور کانٹیننٹل کھانوں کا اسٹال لگاتے ہیں، ان کے اسٹال کا نام peek pok ہے۔
اسد علی کی کہانی سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی، انہوں نے بتایا کہ ''میرے والد صاحب فوڈ انسپیکٹر تھے، ان کی ٹانگ ٹوٹ گئی تھی۔ ہمارے مالی حالات دن بدن بگڑتے گئے، میں 5 سال کا تھا تو والد کا انتقال ہوگیا، میری ماں بچوں کو پڑھاتی تھیں۔ گھر میں چھوٹا سا اسکول تھا، آلو کے چپس بھی بیچا کرتی تھیں''۔
اسد کا کہنا تھا کہ ''یہ باتیں تاحال میرے دل و دماغ میں موجود ہیں، جس کی وجہ سے میں نے اتنی محنت کی۔ میری ماں کی محنت میں کبھی نہیں بھول سکتا، میٹرک کے بعد پڑھائی ترک کر دی''۔
اسد علی نے کہا کہ ''ہم 5 بھائی ہیں اور سب کو میں سپورٹ کر رہا ہوں، میں نے شیف کا کام سیکھا، آغاز میں شیف حضرات کی مدد کیا کرتا تھا۔ 3 سے 4 ماہ تک میں صفائی کے کام بھی کرتا رہا''۔
اسد نے بتایا کہ ''میں نے شیف کے کورسس کر رکھے ہیں، والدہ بیوہ تھیں تو ایک اسکیم کے تحت وہ سعودیہ چلی گئیں، وہاں مزدوری کرتی ہیں، لوگوں کے گھروں میں کام کرتی ہیں۔ ساتھ چھوٹے بچوں کو پڑھاتی بھی ہیں''۔
اسد کا کہنا تھا کہ ''میں چھوٹے بھائی کو انجینئر بنا رہا ہوں''، یہ بتاتے ہوئے ان کے آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے۔ اسد نے بتایا کہ ''میرے پاس تھوڑے سے پیسے تھے، میں نے یہ سیٹ اپ کرلیا، کچھ ماں نے مدد کی''۔
نوجوان نے کہا کہ ''میں چاہتا ہوں بس میری ماں وہاں سے واپس اپنے وطن لوٹ آئے، اور یہاں آرام کریں''۔ اسد 3 بندوں کا کام خود کرتے ہیں، وہ صبح 10 بجے اٹھتے ہیں، کھانے تیار کرتے ہیں اور پھر ریڑھی پر لوگوں کے لیے بیچتے ہیں۔
اسد نے بتایا کہ ''میری یہ جاب کل 17 گھنٹے کی بن جاتی ہے، میرے سب کسٹمر مطمئن ہو کر جاتے ہیں اور میرا احساس بھی کرتے ہیں، انہیں میرے کھانے بہت پسند آتے ہیں''۔
اسد علی نے سب کو یہ پیغام دیا کہ ''محنت سے کسی کو نہیں گھبرانا چاہئیے، میں نے اپنی زندگی میں ایسے ایسے دن دیکھے جنہیں میں یاد بھی نہیں کر سکتا، ایک وقت تھا جب ہم سڑک پر آگئے تھے لیکن میں نے ہمت نہیں ہاری''۔
٭ اس اسٹوری کے حوالے سے آپ کی کیا رائے ہے؟ ہماری ویب کے فیسبک پیج پر کمنٹ کر کے لازمی بتائیں۔